اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعہ

3 نومبر 2023

6:11:08 AM
1407943

طوفان الاقصٰی؛

جامعۃ المصطفی العالمیہ کے قلم کاروں اور محققین کی نشست بعنوان "فلسطین عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ" + تصاویر

المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے اہل قلم ومحققین کی جانب سے "فلسطین عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ" کے عنوان سے  علمی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اس علمی نشست میں اہل قلم، محققین اور ابلاغیات کے میدان میں سرگرم حضرات نے شرکت کی۔

نشست سےاستاد حوزہ شیخ فدا علی حلیمی، معروف تجزیہ نگار محمد بشیر دولتی، محقق محمد سجاد شاکری اور ریسرچ اسکالر محمد صادق جعفری نے  خطاب کیا۔

مولانا محمد بشیر دولتی نے "مسئلہ فلسطین اور قلمی جہاد"کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا:"قلم کی افادیت کسی سے پوشیدہ نہیں قرآن نے قلم کے ساتھ تحریر کی بھی قسم کھائی ہے۔اس لیے قلم کو کہاں استعمال کرنا ہے۔اگر انسان کی فکری نہج درست ہو تو حقائق کو بیان کرئے گا۔اس لیے قلم کو دین،حق اور مظلوم کی حمایت میں استعمال کرنا وظیفہ ہے۔اس وقت مسئلہ فلسطین پر لکھنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ دنیا میں پروپیگنڈا اور غیر منطقی تجزیہ ہے۔"

انہوں نے مزید کہا:

"اس وقت فلسطین پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔غزہ پر بمباری جاری ہے۔اور عام انسان مدد کے لیے پکار رہا ہے توہم کم از کم سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو متحرک کریں۔اصل کام حکومتوں کو بیدار کرنا ہے ۔لیکن بدقسمتی سے بعض اسلامی ممالک سے گزر کر غذا واسلحہ اسرائیل پہنچ رہے ہیں.مگرفلسطین اس وقت تنہا ہے۔اس لیے ہمیں اپنی تحریروں وقلم کو استعمال کرکے ذہنوں کو بیدار کرنا بھی ایک قسم کاجہاد ہے۔"

 مولانا صادق جعفری نے "مقاومت کی حمایت وقت کی ضرورت"کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا:

مقاومت کی حمایت بھی خود ایک قسم کی مقاومت ہے۔اس کی ضرورت اسلامی وانسانی دونوں نکتہ نظر سے درست ہے۔

ہم یہاں بعض دلائل بیان کریں گے۔

1.ایک طرف کفر کی طاقت،باطل اور ظالم ہے دوسری طرف حق اور مظلوم۔مظلوم کی حمایت اور حق سے دفاع لازم ہے۔

2.غزہ کا مسئلہ تمام مسلمانوں کا مشترکہ مسئلہ ہے جس پر سب مسلمانوں کا اتفاق ہے اور یہ مسلمانوں میں وحدت کا ذریعہ ہے۔پہلی بار تمام مسلمان شیعہ،سنی ،زیدی  سب اس مسئلہ پر اکھٹے ہیں۔

3.پوری دنیا میں ایک تہذیبی جنگ ہے۔خیر وشر کا۔اس لیے یورپ اسرائیل کی حمایت میں کھڑا ہے۔امام موسی صدر نے کہا تھا:اسرائیل شر مطلق ہے۔کیونکہ  یہودیوں کامقصد دوسروں کو شراب،فساد اور مادیات کی جانب لے جاناہے۔تاکہ لوگ انہی میں مشغول ہوں اور ان سے فکر و سوچ کی صلاحیت ختم ہو جائے۔

4.تاریخ میں اس وقت قیادت مقاومت کے ہاتھ میں ہیں جس پر شیعہ سنی سب متحد ہیں۔

5.مقاومت ومھدویت میں مکمل ھم آہنگی ہے کیونکہ امام کامقصد بھی ظلم وستم کاخاتمہ اور عدل وانصاف کاقیام ہے۔اور مقاومت حقیقت میں کربلا کی عکاسی ہے۔

مولانا سجاد شاکری نے"مسئلہ فلسطین اور قائدین پاکستان کا اصولی موقف"کے عنوان پر اظہار خیال میں کہاکہ:

فلسطین سے مراد وہ پورا علاقہ ہے جہاں اسرائیل نام کی کوئی چیز دنیا کے نقشے پر نہیں۔جغرافیائی لحاظ سے بھی دنیا میں اسرائیل نام کا کوئی ملک دنیا میں نہیں۔

پاکستان کے جن قائدین نے اسرائیل کی مخالفت اور فلسطین کی حمایت کی۔ان میں علامہ اقبال،قائد اعظم،علامہ مودودی،شہید عارف حسینے،ڈاکٹر اسرار احمد جیسی شخصیات سرفہرست ہیں۔

ان میں سے دو علامہ اقبال اور قائد اعظم کے نظریات موقف بیان کرنے پر اکتفا کروں گا۔

علامہ اقبال اور قائد اعظم نے سب سے پہلے یہودی ریاست کی مخالفت،خود یہودیوں کو ہوشیار کرنا،فلسطین کی مکمل حمایت واسرائیل کی مخالفت اور اس مسئلہ کا حل پیش کیاہے۔جو کہ ان دونوں شخصیات کے مختلف فرامین واقوال میں واضح طور پر موجود ہے۔

شیخ فدا علی حلیمی نے"دفاع فلسطین کے مبانی ودلائل"کے عنوان سے اپنے اظہار خیال میں فرمایا:

سب سے پہلے فلسطین کی اہمیت اور مقام اور اسرائیل کے خطرات کو سمجھنا ہوگا۔

فلسطین انبیاء کی سرزمین،ادیان الٰہی کا مرکز ہے،بیت الاقصی وہاں موجود ہے جس کا ذکر قرآن میں موجود ہے اورانبیا کے آثار وتبرکات کا مرکز ہے۔

ساتھ جغرافیائی لحاظ سے بھی اہمیت کے حامل ہیں۔

اسرائیل کے خطرات:

اسرائیل کا مقصد مشرق وسطیٰ پر جنگ مسلط کرنا ہے۔نیل تافرات کانظریہ'اسرائیل عالم اسلام کے لیے تہدید کاباعث ہے۔اسرائیل

استکباری طاقتوں کی حمایت سے وجود میں آیا ہے۔جس کے ہاتھ بے گناہوں کے خون سے رنگین ہے۔

دنیا میں سیاسی اقتصادی معاملات میں بحران پیدا کرنا اسرائیل  کا ہدف ہے۔

فلسطین سے دفاع کے مبانی ودلائل

تمام فقہا کے نزدیک اسلامی سرزمین سے دفاع ضروریات دین میں سے۔

1.قرآن مجید کی کثیر آیات میں اس بات کی تصریح ہے۔جہاں مظلوموں کے دفاع،بے گناہ بچوں ،خواتین اور لاچار افراد کو دشمن سے بچانا۔

2.روایات وسیرت معصومین اس بات کی گواہ ہے۔

3.عقل:ظالم کی مخالفت اور مظلوم کی حمایت ایک فطری عمل ہے جس کی عقل تائید کرتی ہے۔

4.سیاسی وسماجی لحاظ سے تمام ممالک کے آئین میں خود مختاری اور ملک کے تحفظ ضرور ی ہے۔

5.انسانیت:کسی بھی انسان میں انسانی رمق باقی ہے تو اس ایسے مظالم کی مخالفت کرئے گا۔جیساکہ دنیا کے عام لوگ اسرائیل کی مخالفت اور فلسطین کی حمایت انسانیت کے ناطے کررہے ہیں۔

6.عالمی قوانین:اقوام متحدہ میں دفاع مشروع کا قانون موجود ہے کہ ہر ایک اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔