اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعرات

26 اکتوبر 2023

12:10:28 AM
1405072

رہبر انقلاب اسلامی امام سید علی خامنہ ای (دام ظلہ العالی) صوبۂ لُرِستان کے 6555 شہیدوں کی تکریمی کانفرنس کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ غزہ کے نہتے عوام کے خلاف صہیونی جرائم میں برابر کا شریک ہے اور صہیونی ریاست کے زوال سے فکرمند۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب نے بدھ (25 اکتوبر 2023ع‍) کی صبح کو صوبۂ لُرِستان کے 6555 شہیدوں کی تکریمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: آج عالم اسلام کی چوٹی پر فلسطین کا مسئلہ ہے اور یہی واقعات جو غزہ میں رونما ہو رہے ہیں۔ یہ تمام تر واقعات مستقبل کی تعمیر کرنے والے واقعات ہیں؛ غزہ کا مسئلہ ایک طرف سے مظلومیت کا مسئلہ ہے، ایک طرف قوت و استحکام کا مسئلہ ہے، جی ہاں! غزہ کے عوام حقیقی معنوں میں مظلوم ہیں۔ اور یہ درندہ اور خونخوار دشمن، ـ غاصب صہیونی ریاست ـ جرائم پیشگی میں اپنے لئے کسی حد کی قائم نہیں ہے؛ یہ خونخوار دشمن ایک ہی بمباری میں 1000 افراد کو شہید کر دیتا ہے، عوام کی مظلومیت اسی وجہ سے معرض وجود میں آتی ہے۔

آپ نے فرمایا: صہیونی ریاست کو ایک کاری ضرب پڑی ہے، چوٹ لگی ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ مفلوج ہو گئی ہے۔ اور [مغرب کی طرف سے] اس کو ہتھیاروں اور فلاں قسم کے بموں سے لیس کیا جا رہا ہے اور وہ فلسطینی مقاومت سے کھائی ہوئی انتہائی سنگین شکست کا بدلہ غزہ کے عوام سے لے رہی ہے۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صہیونی جرائم کے تئیں دنیا کے تمام اشرار کی حمایت اور ان صہیونی جرائم میں امریکہ کی آشکارا شراکت  سے ہونے والے مظالم اور جرائم کسی انہیں کسی مثبت نتیجے تک نہیں پہنچاتے اور اس مسئلہ میں بھی اور دوسرے مسائل میں بھی فلسطینی میں فتح و کامیابی فلسطینی قوم کی ہے۔

رہبر انقلاب نے فرمایا: غزہ میں جاری واقعات مستقبل کی تعمیر میں کردار ادا کریں گے، غزہ کے عوام گوکہ مظلوم ہیں لیکن طاقتور، باوقار اور ثابت قدم ہیں۔

آپ نے غزہ کے مظلوم عوام کے صبر و توکل کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، ان کے صبر و استقامت کے بعض نمونوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: ایک باپ اپنے بیٹے کی شہادت پر اللہ کی حمد و ثناء میں مصروف نظر آتا ہے، بعض والدین اپنے شہید بچوں کو فلسطین کے لئے قربانی قرار دیتے ہیں، زخمی نوعمر لڑکا قرآنی آیات کی تلاوت کرتا دکھائی دیتا ہے اور اس طرح کے بے شمار مناظر غزہ کے عوام کے صبر و توکل کی بعض مثالیں ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام کے صبر و استقامت کو بہت اہم قرار دیا اور فرمایا یہ اس درندہ دشمن کی اٹل شکست کا اظہار ہے جس نے فلسطینیوں کو ہتھیار ڈآلنے اور گھربار چھوڑنے کا کہا، اور یہی صبر و توکل ہی غزہ کے عوام کا مسئلہ حل کرے گا، اور آخرکار اس میدان کے فاتح غزہ کے عوام ہیں ہوںگے۔

امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے ایک بار پھر سات اکتوبر کے دن فلسطینی مجاہدین کے ہاتھ غاصب ریاست پر لگائی گئی کاری ضرب کو فیصلہ کن اور انوکھا واقعہ قرار دیا ہے اور فرمایا: وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ پوری طرح آشکار ہو رہا ہے کہ یہ اس کاری ضرب کی تلافی کرنا ممکن نہیں ہے۔

آپ نے فرمایا: ظالم اور شرپسند طاقتوں ـ یعنی امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی ـ کے سربراہان یکے بعد دیگرے مقبوضہ فلسطین کے دوروں پر آ رہے ہیں، جو درحقیقت اس غاصب ریاست کو فنا ہونے سے بچانے کی ایک کوشش ہے، عالمی اشرار دیکھ رہے ہیں کہ فلسطینی مجاہدین کے ہاتھوں صہیونی ریاست پر بہت ہی کاری، فیصلہ کن اور تباہ کن ضرب لگی ہے، اور "شکست و ریخت اور فنا و نابودی" کے مرحلے سے گذر رہی ہے، اسی بنا پر جابر و ظآلم ممالک کے حکمران مسلسل دورے کرکے صہیونیوں کے ساتھ اظہار یکجہی کرتے ہیں، اس کو مزید جرائم کے ارتکاب کے وسائل فراہم کرتے ہیں، اس کو اسلحہ دیتے ہیں، اور کوشش کرتے ہیں کہ اس زخم خورد اور مفلوج ریاست کو زور زبردستی اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: غاصب ریاست فلسطینی مجاہدین کے مقابلے سے عہدہ برآ ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتی؛ فلسطینی مجاہدین نے اپنا حوصلہ، محرکات، طاقت اور استعداد کو اگلے اقدامات کے لئے محفوظ رکھا ہؤا ہے۔ اور ان شاء اللہ اس کے بعد بھی ایسا ہی ہوگا، اور غاصب ریاست ان کا سامنا کرنے سے عاجز ہوکر غزہ کے انہتے عوام سے کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔

آپ نے فرمایا: جو بھی غزہ کے بارے میں بات کرنا چاہے، اسے غزہ کے عوام کے صبر اور غیرت کے بارے میں بولنا چاہئے، ورنہ اگر صرف مظلومیت کی کہانی سنائیں تو یہ غزہ کے عوام پر ظلم و جفا ہے۔

امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے فرمایا: امریکہ قطعی طور پر صہیونی مجرموں کے جرائم میں برابر کا شریک ہے؛ امریکیوں کا ہاتھ کہنی تک غزہ کے بچوں، خواتین اور دوسرے شہداء کے خون میں ڈوبا ہؤا ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ان جرائم کا انتظام و انصرام امریکیوں کے ہاتھ میں ہے۔

آپ نے فرمایا: امریکہ، یورپ، اسلامی ممالک اور دنیا کے دوسرے گوشوں میں، دنیا کے انسانوں کے عمومی ضمیر کا ہل جانا غاصب ریاست کے مکرر در مکرر اور وسیع و عرض جرائم کا نتیجہ ہے۔ جبکہ دوسری طرف سے یورپ سے انسانی حقوق کے دعویداروں نے فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں کو ممنوع کر دیا ہے، لیکن عوام ان ممانعتوں کی پروا کئے بغیر سڑکوں پر آتے ہیں، اور اپنے غیظ و غضب اور اپنے ضمیر کی ناراضگی کی فریاد اٹھا رہے ہیں اور کوئی بھی صہیونیوں کی ان درندگیوں کے مقابلے میں اقوام عالم کے رد عمل کا راستہ نہیں روک سکے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مسلم ممالک کی حکومتوں کو بھی فلسطین کے مسئلے میں ہوشیاری اور غور و فکر سے کام لینے کی دعوت دی اور فرمایا: اسلامی ممالک اور سیاسی ترجمانوں کو مغربی طاقتوں کی ماحول سازیوں کے سامنے ہرگز نہیں ہارنا چاہئے، اور ایسا نہ ہو کہ ان کی بیہودہ گوئیوں کے زیر اثر فلسطینیوں کو دہشت گرد کہہ ڈآلیں۔

آپ نے فرمایا: فلسطینی اپنے گھر اور اپنے وطن کا دفاع کر رہے ہیں اور امریکہ ان کو دہشت گرد کا نام دیتا ہے لیکن گیا وہ غاصب ریاست دہشت گرد ہے جس نے ان کے گھر اور ان کے وطن کو غصب کر رکھا ہے، یہ وہ جو اپنا گھر اور اپنا وطن چھڑآنے کے لئے لڑ رہے ہیں؟

رہبر انقلاب اسلامی نے آخر میں فرمایا: سب کو جان لینا چاہئے کہ اس مسئلے میں بھی اور اگلے مسائل میں بھی، ملت فلسطین فاتح و غالب ہے اور آنے والی دنیا فلسطین کی دنیا ہے نہ کہ صہیونی ریاست کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110