اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

22 اکتوبر 2023

7:54:16 PM
1404036

سیکریٹری جنرل کادورہ برونڈی؛

مغرب والے دین کو محدود کرنا چاہتے ہیں / اسلام اور مسلمانوں کی طاقت استعمار کے سامنے کھڑی ہے۔۔۔ آیت اللہ رمضانی

سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی نے کہا: کچھ قوتیں دین کو نہ مٹا سکے لیکن اسے بگاڑ دیا۔ دین کو محدود کرنا، مغرب والوں کا کام ہے۔ وہ دین سے نہ لڑ سکے، لیکن کچھ دوسری چیزوں ـ جیسے جعلی روحانیتوں وغیرہ ـ کو اختراع کیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) آیت اللہ رضا رمضانی، جو شیعیان اہل بیت(ع) اور دوسرے مسلم مکاتب کی دعوت پر افریقی ملک برونڈی کے دورے پر ہیں،  شیعہ خوجہ جماعت کی ضیافت میں شرکت کی۔

آیت اللہ رمضانی نے اس موقع پر دین کے ساتھ تعامل [اور دین کا سامنا کرنے] کی مختلف قسموں کے بارے میں کہا: ہم گذشتہ ایک صدی میں دین کے ساتھ دو قسموں کا تعامل دیکھتے ہیں؛ اول یہ کہ کچھ لوگ دین کو مٹانا چاہتے تھے، اور اس کو خُرافہ قرار دیتے تھے؛ اور کہتے تھے کہ دین میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور غرباء اور ناداروں کا اختراع ہے، چنانچہ انھوں نے حکومت کو اشتراکیت (Communism) کی بنیاد پر قائم کیا۔ میں ایک دفعہ جارجیا کے دورے کے موقع پر وہاں کے اسقف اعظم (Archbishop) سے ملا، جو کہہ رہے تھے کہ آپ لوگ 70 سالہ اشتراکی حکومت کے دور کے تجربے سے نہیں گذرے ہیں، جب انھوں نے مساجد کو گوداموں میں بدل دیا تھا، میں دفاتر، اداروں اور دوسرے مقامات پر کسی کو نماز بجا لانے کی اجازت نہیں تھی اور حج کے لئے جانا ممنوع تھا۔ یعنی دین کی چھٹی کر دی گئی تھی، کلیسا اور گرجاگھروں کا بھی یا حال تھا اور ان کی حالت بھی ناگفتہ بہ تھی۔

انھوں نے مزید کہا: دین کے ساتھ تعامل کی دوسری قسم یہ تھی کہ کچھ لوگ دین کو نہ مٹا سکے، لیکن انھوں نے اس کو بگاڑ دیا۔ دین کو محدود کرنا مغرب والوں کا کام تھا۔ وہ دین سے نہیں لڑ سکے، لیکن کچھ دوسری چیزوں ـ جیسے جعلی روحانیتوں وغیرہ ـ کو اختراع کیا۔

سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی نے مغربی عوام کی جانب سے اسلام کے خیرمقدم کی طرف اشارہ کیا اور کہا: محرم کے ایام میں امریکہ، جرمنی، آسٹریا اور فرانس کے مرکزی چوراہوں میں امام حسین (علیہ السلام) کے لئے عزاداری بپا ہے۔ روس میں بہت سارے اسلامی مراکز قائم ہیں، اور کم از کم 100 ممالک سے لوگ اربعین کی عظیم اور بے مثل ریلی میں شرکت کے لئے آتے ہیں۔ نیز ہارورڈ، سوربون، کیمیریج اور آکسفورڈ سمیت دنیا کے تمام اہم مراکز اسلام کے بارے میں مطالعہ کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا: مغربی اور مشرقی بلاک ایک دوسرے کے مد مقابل تھے، لیکن آج مشرقی بلاک کا وجود ہی نہیں ہے، اور جو قوت استعمار کے مقابلے میں جم کر کھڑی ہوئی ہے وہ اسلام اور مسلمانوں کی طاقت ہے۔

انھوں نے اہل بیت (علیہم السلام) کے بارے میں دو انتہاؤں (افراط اور تفریط) پر مبنی دو نظریات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اہل بیت (علیہم السلام) اللہ کے لائق تکریم بندے ہیں اور اس سلسلے میں بہت ساری آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے 23 سال تک محنت کی اور دوسرے انبیاء سے کہں زیادہ صعوبتیں جھیلیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ سے ارشاد فرمایا کہ "لوگوں سے کہئے کہ میں تم سے اجر رسالت نہیں مانگتا سوا اس کے، کہ میرے اہل بیت سے مودت و محبت رکھو" جس کا فائدہ تم ہی کو پہنچتا ہے۔

آیت اللہ رمضانی نے نوجوانوں کی طرف سے خالص اسلام کی پہچان کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: نوجوانوں کو خالص اسلام پہچاننے کے لئے زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنے اور بنیادی مصادر و مآخذ کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ اگر وہ اسلام کو اچھی طرح سے پہچاننا چاہتے ہیں تو قرآن و اہل بیت (علیہم السلام) کو ایک ساتھ پہچاننا پڑے گا۔ بہت سوں نے دین کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا نہ کرسکے۔ گویا کہ وہ دین کو ختم کر دینا چاہتے تھے، لیکن کی ایک جان نہیں ہے اس کی سو جنیں ہیں۔ اگر وہ جان لے لیں تو باقی جانیں ابھر کر آتی ہیں۔ چنانچہ جتنا ممکن ہو دینی معارف و تعلیمات کو سیکھ لیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110