اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

12 اکتوبر 2023

1:11:51 PM
1400346

طوفان الاقصٰی؛

فلسطین کا مسئلہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے ۔۔۔ آیت اللہ رمضانی

سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی نے کہا: ہمیں متوجہ رہنا چاہئے کہ عالم اسلام میں کیا ہو رہا ہے، اور مسلمانوں اور اسلامی مقدسات کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جا رہا ہے! یقینا مسئلۂ فلسطین اور فلسطینی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظالم کا مسئلہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، مشرقی افریقی ممالک کے دینی مبلغین نے یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں منعقدہ اجلاس میں شریک ہوکر، اہل بیت (علیہم السلام) کی تعلیمات و معارف کی تشریح کی جدید ترین حکمت عملیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی آیت اللہ رضا رمضانی اس اجلاس کے مہمان خصوصی تھے۔

آیت اللہ رمضانی نے اس اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علماء کے فرائض کی طرف اشارہ کیا اور کہا: ہماری ذمہ داری ہے کہ یاد خدا اور ذکر خدا کو دلوں اور ذہنوں میں زندہ کریں۔ علماء اور مبلغین، معاشرے کی ہدایت و راہنمائی کے حوالے سے رسالت نبویہ کے وارثین ہیں۔

انھوں نے کہا: ایک مبلغ کو دوسروں سے پہلے اپنی ذات کی تربیت پر توجہ مبذول کرنا چاہئے اور اس کے بعد دوسروں کی تربیت کا اہتمام کرنا چاہئے۔ مبلغ کو اپنی روشوں، حکمت عملیوں اور مہارتوں کو تقریت پہنچانا چاہئے، اور تخلیقی روشوں اور جدیدترین وسائل سے آشنا ہونا چاہئے۔ ضروری ہے کہ کہ مبلغین تبلیغ اسلام اور شبہات کا جواب دینے کلئے جدید وسائل سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔

آیت اللہ رمضانی نے کہا کہ مبلغین کو حالات حاضرہ کی طرف توجہ دینا چاہئے، انہیں منبروں پر فکری، اخلاقی، سیاسی، ثقافتی اور سماجی احتیاجات کو توجہ دینا چاہئے اور فواعد و احکام کو حالات حاضرہ کے مسائل پر منطبق کرنا چاہئے، ورنہ تو ممکن ہے کہ ہم عاشورا کی مجالس تو پڑھ لیں اور ساتھ ہی اپنے زمانے کے یزیدوں کے مظالم سے غفلت برتیں!

انھوں نے مزید کہا: ہمیں متوجہ رہنا چاہئے کہ عالم اسلام میں کیا ہو رہا ہے، اور مسلمانوں اور اسلامی مقدسات کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جا رہا ہے! یقینا مسئلۂ فلسطین اور فلسطینی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظالم کا مسئلہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔ 

سکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی،  آیت اللہ رمضآنی نے کہا: افریقہ ایک امیر اور قدرتی وسائل سے مالامال براعظم ہے، اور اس دولت اور وسائل کو افریقہ کے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونا چاہئے۔

انھوں نے کہا: ہمیں تنظیم اور تنطیم کام پر یقین کرنا چاہئے، تنطیم میں طاقت ہے اور اس راستے پر گامزن ہونے کے لئے وحدت اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110