اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

8 اکتوبر 2023

9:25:34 AM
1398956

طوفان الاقصٰی؛

اسرائیلی قبضے کے خلاف قیام فلسطین کے بارے میں لاطینی امریکیوں کا موقف

کیوبا کی حکومت نے 75 سال کے طویل عرصے سے فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی اور اسرائیل کی جارحانہ اور وسعت پسندانہ پالیسیوں پر اظہار افسوس کیا اور فریقین کے درمیان مذاکرات کی اپیل کی۔

اہل بیت(ع) بین الاقوامی نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، لاطینی امریکی حکومتوں نے فلسطین اور صہیونی ریاست کے درمیان جھڑپوں میں شدت آنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے فریقین کے درمیان مذاکرات کی اپیل کی ہے۔

وینزویلا

وینزویلا کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کے مطابق عمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کو قیام امن کا واحد راستہ قرار دیا۔ یہ قرارداد صہیونی ریاست کو پابند بناتی ہے کہ نوآبادیوں کی تعمیر اور سرزمین فلسطین پر قبضے کے حوالے سے اپنے تمام تر اقدامات کو فوری اور مکمل طور پر بند کر دے۔

وینزویلا کی حکومت نے اس بیان میں صہیونی ریاست سے مطالبہ کیا کہ فلسطین سے اپنا قبضہ فورا اٹھا دے۔ اس بیان میں موجودہ صورت حال کے فوری حل کے لئے راستہ تلاش کرنے اور پورے خطے میں تشدد کے خاتمے کے لئے براہ راست مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

وینزویلا نے اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ امن و امان کے تحفظ اور بین الاقوامی قوانین کے نفاذ کے لئے کردار ادا کرے۔

نکاراگوا

لاطینی امریکہ کے دوسرے ملک نکاراگوا نے فلسطین اور غاصب صہیونی ریاست کے درمیان تنازعے میں شدت آنے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فلسطینی کاز کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اعلان کیا اور مسئلے کے حل کے لئے بین الاقوامی اقدام کا مطالبہ کیا۔

نکاراگوا کی سینڈینسٹا (Sandinista) حکومت نے اپنے بیان میں یاددہانی کرائی کہ یہ حکومت "فلسطین کے کاز کے ساتھ دائمی اور برادرانہ یکجہتی" کی پالیسی پر قائم ہے۔

ماناگوا حکومت نے دو طرفہ کشیدگی کی صہیونی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے "عالمی برادری کو غور و فکر کی دعوت دی ہے"۔

برازیل

برازیل کے صدر لولا دا سلوا نے بھی کہا: میں ایک بار پھر دہشت گردی کی ہر شکل کو مسترد کرتا ہوں اور برازیل کشیدگی میں شدت کا سد باب کرنے کی راہ میں ـ حتیٰ کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سربراہی کے دوران بھی ـ کسی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔

دا سلوا نے فلسطین میں اقوام متحدہ کے دو حکومتی حل کی حکمت عملی کے حوالے سے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین اور اسرائیل کے تنازعے کے حل کے لئے دو طرفہ مذاکرات کو ممکن بنائے اور مملکت فلسطین کو تسلیم کرکے، امن و امان اور پرامن بقائے باہمی کی راہ ہموار کر دے۔

کیوبا

کیوبا کی حکومت اپنے بیان میں اپنی سنجیدہ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنازعہ "75 سال کے طویل عرصے سے فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی اور اسرائیل کی دائمی جارحانہ اور وسعت پسندانہ پالیسیوں" کا نتیجہ ہے۔

کیوبا نے ایسے وسیع البنیاد، منصفانہ اور پائیدار رہ حل کا مطالبہ کیا جو فلسطینی عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا امکان فراہم کرے، اور یوں وہ 1967ع‍ سے قبل کے علاقوں میں خودمختار حکومت قائم کر سکیں اور اس ملک کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

کولمبیا

کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو نے بھی کشیدگی میں شدت آنے اور تشدد میں اضافہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران زور دیا ہے کہ عالمی طاقتوں نے یوکرین اور فلسطین پر اسرائیل قبضے کے سلسلے میں دہری پالیسی اپنا رکھی ہے۔

انھوں نے اس صورت حال کے حل کے لئے بین الاقوامی امن کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: میں امن کے لئے بات چیت کے آغاز کو ووٹ دیتا ہوں جس میں فلسطین کو ایک خودمختار ملک کے طور پر تسلیم کیا جائے۔

میکسیکو

میکسیکو کی وزارت خارجہ نے بھی فلسطینیوں کی آبادیوں اور مقدس مقامات پر یہودی بستیوں میں مقیم صہیونیوں کے حملوں اور فلسطینیوں کے جانی نقصانات، کی مذمت کیا اور اس ملک کے صدر کے ڈپلومیٹک دفتر نے اپنے بیان میں کہا کہ میکسیکو غیر فوجی عوام کو پہنچنے والے نقصانات اور مصائب و مسائل کا سبب بنے والی کشیدگیوں کے خاتمے کے لئے تشدد کی پالیسیاں بند کرنے کا خواہاں ہے۔

ارجنٹائن

ارجنٹائن کی وزارت خارجہ نے عجیب و غریب رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، صہیونیوں پر فلسطینیوں کے حملوں پر اظہار افسوس کیا اور فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے اقدامات کو دہشت گردی قرار دیا!

ارجنٹائن کی حکومت مغرب نواز سمجھی جاتی ہے اور صہیونی اس ملک میں لامحدود اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

بولیویا

بولیویا کی وزارت خارجہ نے فلسطین اور صہیونی ریاست کے درمیان کشیدگی میں شدت آنے پر اظہار افسوس کیا، اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خاموشی پر تنقید کی!

بولیویا کی حکومت نے موقف اپنایا کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کی تاریخی ذمہ داری ہے کہ اس بحرانی صورت حال پر غلبہ پانے کے لئے ایک بنیادی حل تلاش کرنے کرنے میں حصہ لیں۔

یاد رہے کہ فلسطینی مقاومت کے مجاہدین دن سینیچر 7 اکتوبر 2023ع‍ کو جنوبی فلسطین میں واقع غزہ کی پٹی سے صہیونی ٹھکانوں پر وسیع پیمانے پر ہمہ جہت کاروائی ـ بعنوان "طوفان الاقصٰی" ـ کا آغاز کیا۔ اس کاروائیوں میں فلسطین میں غاصبوں کی 75 سالہ موجودگی کے تمام ریکارڈ توڑے گئے اور غاصب ریاست کے سینکڑوں افراد کو ہلاک، ہزاروں کو زخمی اور درجنوں کو قیدی بنایا گیا۔ اس کاروائی نے غاصب صہیونی حکمرانوں اور ان کے مغربی سرپرستوں کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے اور انہیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اور یہ اقدام عالم اسلام کے لئے بھی لمحۂ فکریہ ہے اور ان عرب ممالک کے لئے ایک انتباہ، جو غاصب ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں اور ان کے لئے بھی جو اب بھی غاصب ریاست کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110