اس منزل میں مجمع بن عبداللہ اور طرماح بن عنی جیسے بعض سچے دوست سیدالشہداء (علیہ السلام) سے آملے۔ حر بن یزید ریاحی انہیں گرفتار کرکے واپس لوٹانا چاہتے تھے کیونکہ ان کے خیال میں یہ لوگ سیدالشہداء(ع) کے اصحاب نہیں تھے۔ امام نے فرمایا: یہ میرے اصحاب ہیں اور حر نے انہیں آنے دیا۔
کتاب "الامام الحسین و اصحابہ" میں مروی ہے کہ اسی منزل پر امام کو قیس بن مَسَہَّر الصیداوی کی شہادت کی خبر دی گئی، جو مسلم بن عقیل(ع) کے ساتھ امام کے قاصدوں میں سے ایک تھے۔ انہیں ابن زیاد کے گماشتوں نے قادسیہ میں گرفتار کیا اور اس ملعون نے انہیں شہید کر دیا۔ ان کا نام امام زمانہ(ع) کی زيارت ناحیہ میں بھی مذکور ہے۔
امام نے یہ خبریں سن کر قافلۂ شہادت کا رخ کوفہ سے قصر بنی مقاتل کی طرف موڑ دیا، اور وہاں سے راتوں رات صحرائے نینوا کی طرف عزیمت کر گئے۔
مورخہ 29 ذوالحجہ کے دن سیدالشہداء(ع) اپنے قافلے کے ہمراہ منزل قطفطانیہ پہنچے۔ امام صادق(ع) کے ارشاد کے مطابق، اس منزل میں امام حسین(ع) کی نظر پہلے سے لگے خیمے پر پڑی؛ پوچھا وہ کون ہے؟ عرض ہؤا عبیداللہ بن حر جعفی ہے؛ جس نے امام کا ساتھ دینے سے انکار کرتے ہوئے آپ کو گھوڑے اور تلوار کی پیشکش کی تھی! اور امام کی شہادت کے بعد اپنے کئے پر نادم ہوکر قبر حضرت کا مجاور بنا تھا۔ بہر حال سیدالشہداء(ع) یکم محرم کو بوقت ظہر قصر بنی مقاتل پہنچے۔
ذوالحجہ کے آخری اور محرم کے پہلے دنوں کے واقعات "الامام الحسین و اصحابہ" سمیت متعدد کتب میں بیان ہوئے ہیں۔
شیخ صدوق نے الامالی میں سفر عشق کے محرم سے پہلے کے بعض واقعات بیان کئے ہیں۔ مقاتل کی متعدد کتب میں بھی یہ واقعات تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110