اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

27 اپریل 2023

8:11:24 AM
1360871

انسانی حقوق کے دعویداروں کا حقیقی چہرہ

کینیڈا کی نیشنل ایبوریجنل ایسوسی ایشن کے سربراہ "پیری بالگرڈ" نے کہا کہ کینیڈا کے سابق بورڈنگ اسکولوں میں قبروں کا ملنا کوئی نئی بات نہیں، انہوں نے اسے ایک پرانا زخم قرار دیا، جسے دیکھنا ہمیشہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ کینیڈا کو انسانی حقوق کے بڑے دعویداروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور اس نے ہمیشہ بین الاقوامی فورمز مثلاً اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اپنی تنقید کا رخ ہمیشہ ان ممالک کی طرف کیا ہے۔

تحریر: سید رضا میر طاہر

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ محققین نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے برٹش کولمبیا، کینیڈا کے ایک سابق بورڈنگ اسکول میں 40 نامعلوم اور غیر نشان زدہ قبریں دریافت کی ہیں۔ یہ قبریں سینٹ آگسٹین بورڈنگ سکول یا قریبی علاقوں میں واقع ہیں۔ اس حوالے سے پہلی تحقیق چند سال قبل کی گئی تھی اور اس میں لواحقین کی فراہم کردہ دستاویزات کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس تحقیق میں زمین کی گہرائی میں داخل ہونے والے ریڈارز کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔ یہ تحقیق سینٹ آگسٹین بورڈنگ سکول کے کیمپس میں کی گئی۔ یہ سکول 1904ء سے 1975ء تک فعال تھا۔ اس تحقیق کے مطابق یہ قبریں بہت کم گہرائی میں ہیں اور ان میں بچوں کی لاشوں کو صرف جنین کی حالت میں رکھا جا سکتا ہے۔ اس بنا پر اس اسکول میں پڑھنے والے بچے نہ صرف شیشلے قومیت سے تھے بلکہ 51 دیگر قومیتوں سے تعلق رکھتے تھے، جو اطلاعات کے مطابق لاپتہ ہوگئے تھے۔

مقامی لوگوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی ایک واضح مثال کینیڈا میں درجنوں اجتماعی قبروں کی دریافت ہے۔ 2021ء میں، کینیڈا کے بورڈنگ اسکولوں میں کئی اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں، جن میں سینکڑوں چھوٹے بچوں کو دفن کیا جاتا تھا۔ یہ چرچ کی ملکیت والے بورڈنگ اسکول تھے، جہاں مقامی بچوں کو زبردستی ان کے خاندانوں سے الگ کرکے لایا جاتا تھا۔ اس اقدام سے کینیڈا کی حکومت ان کی شناخت کو تبدیل کرتی، تاکہ ان کی اوریجنل ثقافت کو ختم کرسکے، یہ سب کچھ مقامی ثقافت کو تباہ کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔

مغربی کینیڈا میں مقامی قبائلی بچوں کی درجنوں قبروں کی دریافت

1831ء اور 1996ء کے درمیان کیتھولک چرچ سے منسلک کئی اداروں کے ذریعے چلائے گئے ان اسکولوں کے قیام کا مقصد مقامی بچوں میں بظاہر ثقافتی ہم آہنگی پیدا کرنا تھی۔ تقریباً 150,000 بچوں کو ان کے گھروں سے ان اسکولوں میں منتقل کیا گیا۔ انہیں مطلوبہ مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے لئیے ہر طرح کا اقدام انجام دیا گیا، اس دوران ان بچوں کو بدسلوکی، عصمت دری اور غذائی قلت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ سچائی اور مصالحتی کمیشن نے 2015ء میں اس عمل کو ثقافتی نسل کشی قرار دیا۔ ان اسکولوں میں ہونے والے سانحات پر طویل اور بار بار ہونے والے تنازعہ پر 2021ء میں دوبارہ اس وقت توجہ مبذول ہوئی، جب مغربی کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں موجود ایک بورڈنگ اسکول سے 215 مقامی بچوں کی قبروں کی باقیات دریافت ہوئیں۔ ان اسکولوں کو 1978ء میں بند کر دیا گیا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اب بھی سینکڑوں نامعلوم مقامات ہیں، جہاں ان اسکولوں کے متاثرین کی لاشیں دفن ہیں۔ کینیڈا کے بورڈنگ اسکولوں میں بھی ایسی ہی قبریں دریافتیں ہوئی ہیں۔ اس ملک میں بورڈنگ سکولوں میں کم از کم 4100 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔ لیکن اس معاملے سے متعلق کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ مرنے والے بچوں کی تعداد 6000 سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

کینیڈا کے مقامی باشندوں کی نسل کشی اور عالمی برادری کی بے حسی

ان اجتماعی قبروں کی دریافت دراصل اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ جب سے یورپی باشندوں کی شمالی امریکہ منتقلی ہوئی ہے، کینیڈا کے باشندوں کو منظم امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اگرچہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کچھ مقامی لوگوں کو محدود خود مختاری دینے اور مقامی طلباء کی اجتماعی قبروں کے منظر عام پر آنے سے پیدا ہونے والے اسکینڈل کی تلافی کے لیے اقدامات کیے ہیں، لیکن کینیڈا کے قبائلیوں کے خلاف ظلم اور امتیازی سلوک کی انتہاء اور گہرائی اس سے کہیں زیادہ ہے۔ مقامی باشندوں سے ظلم و جبر کی اس ملک کی تاریخ میں جڑیں بڑی گہری ہیں اور اس کی تلافی اس طرح کے چند پروپیگنڈہ اقدامات سے نہیں ہوسکتی۔

کینیڈا کی نیشنل ایبوریجنل ایسوسی ایشن کے سربراہ "پیری بالگرڈ" نے کہا کہ کینیڈا کے سابق بورڈنگ اسکولوں میں قبروں کا ملنا کوئی نئی بات نہیں، انہوں نے اسے ایک پرانا زخم قرار دیا، جسے دیکھنا ہمیشہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ کینیڈا کو انسانی حقوق کے بڑے دعویداروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور اس نے ہمیشہ بین الاقوامی فورمز مثلاً اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اپنی تنقید کا رخ ہمیشہ ان ممالک کی طرف کیا ہے، جو مغربی تسلط کے خلاف ہیں۔ اب یہ بات کھل کر سامنے آرہی ہے کہ اس ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ میں بہت سے سیاہ دھبے ہیں، جن میں سے ایک اہم ترین کینیڈا کے مقامی باشندوں کے ساتھ ناروا سلوک اور ان کے خلاف مختلف پابندیاں نیز امتیازی سلوک اور دباؤ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242