ایرانی سفیر نے کہا کہ ان تینوں بنیادی امور کے پیش نظر ہندوستان کے ساتھ تعاون کی سطح کو متعین کیا جاسکتا ہے۔
ایرانی سفیر نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ تہران چابہار بندرگاہ کی تنصیبات کی تعمیر کے میدان میں خود کفیل ہے اور اسے دیگر ملکوں کی مدد کی ضرورت نہیں ہے کہا کہ ہندوستان بہت سی بندرگاہوں کے حامل ہونے کی وجہ سے ایک ساحلی ملک تصور کیاجاتا ہے اور اس کے سامان کی برآمدات و درآمدات عام طورپر سمندری راستوں سے انجام پاتی ہے اسی لئے ایران نے ہندوستان سے درخواست کی کہ وہ اپنے سامان چابہار بندرگاہ کے راستے برآمد کرکے اس سلسلےمیں ایران کے تجربات میں اضافہ کرے ۔
ایران کی چابہار بندرگاہ اپنی اسٹریٹجک پوزیشن اور خشکی سے گھرے ہوئے افغانستان، ترکمنستان، ازبکستان، تاجیکستان، قرقیزستان اور قزاقستان جیسے ممالک کے پڑوس میں واقع ہونے کی بنا پر خاص اہمیت کی حامل ہے
دوہزار سولہ میں ایران اور ہندوستان کے درمیان چابہار بندرگاہ کے توسیعی منصوبے کے بارے میں ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جس کی بنیاد پر ہندوستان چابہار بندرگاہ کی کچھ تنصیبات میں سرمایہ کاری کرے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
242