اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

12 مارچ 2023

3:37:17 PM
1351801

مغربی ایشیا میں نان امریکن آرڈر کا آغاز

نیویارک ٹائمز نے ایران اور سعودی عرب میں اس قربت کو "امریکہ کیلئے یک جیوپولیٹیکل چیلنج اور چین کیلئے ایک فتح کی علامت" قرار دیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان تناو کم کرنے کیلئے چین کی کامیاب ثالثی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: "بیجنگ، جسے جو بائیڈن اپنے لئے سب سے بڑا جیواسٹریٹجک خطرہ سمجھتا ہے، میں معاہدے پر دستخط چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے مشرق وسطی میں موثر موجودگی کی حالیہ کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔

تحریر: آزادہ سادات عطار

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ جمعہ 10 مارچ 2023ء کے دن عالمی میڈیا پر یہ خبر چھائی ہوئی تھی کہ چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عربے کے درمیان سات سال تعطل کے بعد دوبارہ سفارتی تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ ہو گیا ہے۔ یہ خبر نہ صرف ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں ڈیڈ لاک کے خاتمے کی علامت تھی بلکہ اس سے مغربی ایشیا خطے کی سیاست میں نئے باب کا آغاز بھی سمجھ آتا ہے۔ عالمی رہنماوں نے یکے بعد از دیگرے اس معاہدے پر اپنا اپنا موقف ظاہر کیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کے روز صحافیوں کو ایسا جواب دیا جس سے بعض افراد نے یہ سمجھا کہ شاید انہوں نے سوال ٹھیک سے نہیں سنا ہے۔ امریکی صدر نے ایک جملے میں جواب دیتے ہوئے کہا: "اسرائیل اور اس کے ہمسایہ ممالک میں اچھے تعلقات سب کیلئے بہتر ہیں۔"

اسی دن وائٹ ہاوس کے ایک ترجمان نے زیادہ واضح موقف بیان کرتے ہوئے کہا: "ہم یمن جنگ کے خاتمے اور مشرق وسطی میں تناو کم کرنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کریں گے۔" اس نے مزید کہا: "تناو میں کمی اور ڈیٹرنس کے ہمراہ سفارتکاری اس سیاست کے بنیادی اراکین ہیں جن کی جانب جو بائیڈن نے اشارہ کیا ہے۔" اعلی سطحی امریکی حکام نے خطے میں ان کی پوزیشن کو متزلزل کرنے والے اس مسئلے کے مقابلے میں احتیاط سے کام لینے کو ترجیح دی ہے لیکن دیگر رہنماوں نے براہ راست اس حقیقت کی جانب اشارہ کیا ہے۔ صیہونی لابی ایف ڈی ڈی کے سربراہ مارک ڈیبوویتز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا: "چین کی وساطت سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی امریکی مفادات کی ہار، ہار، ہار ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی حکمران امریکی حمایت پر بھروسہ نہیں کرتے۔"

امریکی سینٹ میں ریاست ٹینسی کے رکن بل ہیگرٹی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں اس معاہدے کو امریکہ کے زوال کی علامت قرار دیتے ہوئے لکھا: "ایک ایسا وقت بھی تھا جب امریکہ دنیا میں ایسا ملک تھا جس سے چشم پوشی کرنا ممکن نہیں تھا۔ لیکن عالمی معاملات میں صدر جو بائیڈن کی اکثر ناکام قیادت نے اسے تباہ کر دیا۔ بائیڈن نے کمیونسٹ چین کو مشرق وسطی میں ایک نئی ثالث طاقت بن کر سامنے آنے کی اجازت دی۔ امریکہ کا یہ زوال بائیڈن کے زمانے میں ہوا ہے۔" البتہ ابھی سے یہ پیشن گوئی کی جا سکتی ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات دوستانہ رہیں گے لیکن ایران اور سعودی عرب کے درمیان چین کی ثالثی مشرق وسطی میں نئی سیاسی رتبہ بندی کی علامت ہے۔ اس نئی رتبہ بندی میں امریکہ 1971ء کے بعد والے تسلط اور اثرورسوخ سے محروم ہو جائے گا۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی کی سنٹرل کمیٹی کے فارن افیئرز کمیشن آفس کے سربراہ وانگ ای کا موقف بھی اسی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے حالیہ معاہدے کو متلاطم دنیا میں گفتگو اور امن کی فتح قرار دیا اور کہا: "مشرق وسطی وہاں بسنے والے عوام کی ملکیت ہے اور اس کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق بھی انہی کو حاصل ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے ممالک آزادی اور خودمختاری کے جذبے سے باہمی تعاون کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے اور مشرق وسطی کو امن، استحکام اور فلاح و بہبود کا گہوارہ بنانے کیلئے مل کر کوشش کریں گے۔ عالمی خبررساں ادارے رائٹرز نے اس بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کو غیر متوقع قرار دیا گیا ہے۔

رائٹرز اپنی رپورٹ میں مزید لکھتا ہے کہ امریکہ اور چین اپنی سرحدوں سے دور علاقوں پر اثرورسوخ بڑھانے کیلئے آپس میں مقابلہ بازی میں مصروف ہیں۔ لہذا امریکہ کے ایک اعلی سطحی عہدیدار جفری فلیٹمین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں اہم ترین کردار چین نے ادا کیا ہے۔ فلیٹمین بروکینگز تھنک ٹینک میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: "اس بات کا زیادہ امکان پایا جاتا ہے کہ یہ اقدام بائیڈن حکومت کے منہ پر تھپڑ اور چین کا بڑھتی ہوئی طاقت ہونے کے ثبوت کے طور پر جانا جائے گا۔" امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اس معاہدے سے متعلق اپنے ایک کالم میں لکھا ہے: "چین کی وساطت سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی امریکی مفادات کو انتہائی شدید دھچکہ ہے۔ سعودی عرب اور ایران کی جانب سے باہمی تعلقات کی بحالی کا اعلان مشرق وسطی میں عظیم آرڈر تشکیل پانے کا باعث بن سکتا ہے۔"

نیویارک ٹائمز نے ایران اور سعودی عرب میں اس قربت کو "امریکہ کیلئے یک جیوپولیٹیکل چیلنج اور چین کیلئے ایک فتح کی علامت" قرار دیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان تناو کم کرنے کیلئے چین کی کامیاب ثالثی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: "بیجنگ، جسے جو بائیڈن اپنے لئے سب سے بڑا جیواسٹریٹجک خطرہ سمجھتا ہے، میں معاہدے پر دستخط چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے مشرق وسطی میں موثر موجودگی کی حالیہ کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔" اس معاہدے کے بارے میں اخبار چائنا ڈیلی کا ردعمل بھی اہم ہے۔ یہ اخبار لکھتا ہے کہ چین امریکہ سے مقابلہ بازی کے درپے نہیں لیکن حصول امن کے مقابلے میں امریکہ سے آگے نکل گیا ہے۔ ایسے وقت جب چین دنیا کو امن کا تحفہ دے رہا ہے، امریکہ دنیا میں جنگ پھیلانے کے درپے ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242