7 فروری 2023 - 18:10
بی جے پی نے کشمیر کو افغانستان میں تبدیل کردیا ہے، محبوبہ مفتی

پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی کے سربراہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی اسکی وحشیانہ اکثریت کو ہر چیز کیلئے ہتھیار اور آئین کو مہندم کرنے کیلئے استعمال کررہی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔  جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے انسداد تجاوزات مہم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کے علاوہ جموں کشمیر کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کشمیر کو ’’بلڈوزر پالیسی‘‘ پر عمل کرتے ہوئے افغانستان بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ابتداء اعلان ’ایک سمویدھان، ایک ویدھان، ایک پردھان، نے ’ایک ملک، ایک زبان، ایک مذہب، جہاں کوئی آئین نہیں ہے‘‘ کو راستہ دیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی کی سربراہ نے ملک کی اپوزیشن پارٹیوں سے بی جے پی کے مظالم پر ’خاموش تماشائی‘ نہیں بنے رہنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بشمول کانگریس، سماج وادی پارٹی اور دیگر پارٹیوں کو اپنی آواز بلند کرنا چاہیئے اور جموں کشمیر کے عام لوگوں کے ساتھ مظالم پر خاموش نہیں رہنا چاہیئے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ امیر اور غریب کے درمیان میں اختلاف پیدا کرنے کی ایک پہل ہے۔ انہوں نے دعوٰی کیا کہ سچ تو یہ ہے کہ ٹن کے سایہ والے چھوٹے مکانات بھی ڈھائے گئے ہیں جو واضح کرتا ہے کہ اس پیغام پر کوئی عمل آواری نہیں ہے۔ پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی کے سربراہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی اس کی وحشیانہ اکثریت کو ہر چیز کے لئے ہتھیار اور آئین کو مہندم کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اب بھی بہتر ہے، کم از کم وہاں لوگ بات تو کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر افغانستان سے ابتر ہے جہاں پر لوگوں کے گھروں ڈھانے کے لئے بلڈوزروں کا استعمال کیا جارہا ہے، لوگوں کے چھوٹے گھر ڈھانے کی وجہ کیا ہے، کیا کوئی بلڈوزر پالیسی ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی ہر چیز کو ڈھا رہی ہے جس میں آئین بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کو باقی ملک میں ضم کرنے کے لئے کہہ کر دفعہ 370 کو برخواست کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انضمان کے متعلق تو مجھے نہیں معلوم مگر بڑے پیمانے پر تباہی ضرور ہے، تمام اداروں بشمول میڈیا کو ہتھیار بنایا گیا ہے، وہ عدلیہ کو بھی زیر کرنا چاہتے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کہ توہین عدالت کے مقدمے سے بچنے کے لئے وہ عدلیہ پر کچھ زیادہ نہیں بولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے متعلق کو بھی بات کرتا ہے تو اس کو دبا دیا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242