اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

1 دسمبر 2022

2:50:16 PM
1327761

یوکرین کی جنگ امریکہ کے لئے فائدہ ہی فائدہ / "جنرل ونٹر" یورپی-امریکی اتحاد پر وار کرنے کے لئے تیار

روسی تیل کی قیمت کی سطح کے تعین کے حوالے سے یورپی اتحاد میں شگاف بڑھ رہا ہے، کیونکہ ایک طرف سے یوکرینی صدر کا مطالبہ ہے کہ روسی تیل کے ہر بیرل کی قیمت کو 30 ڈالر سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے لیکن دوسرے ممالک نے 65 سے 70 ڈالر قیمت ادا کرنے کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ یوکرین کی جنگ اور روسی تیل کی قیمت متعین کرنے کے حوالے سے یورپی ممالک کے درمیان اختلاف بالکل عیاں ہے۔ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے گذشتہ دنوں اپنے ایک پیغام کے ضمن میں - جسے کچھ مبصرین نے یورپی ممالک کے درمیان انتشار سے ان کا شکوہ، قرار دیا ہے - یورپیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے مقابلے میں متحد ہوجائیں اور روسی تیل کی قیمتوں کے تعین میں مشترکہ موقف اختیار کریں۔

زیلینسکی نے لکھا تھا: یورپی ممالک در حقیقت اپنی مدد کر رہے ہیں، اور روس کے مقابلے میں یوکرین کی مدد نہیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: تیل کی قیمت کم کرنا، بہت اہم ہے۔ ایسی باتیں بھی سنائی دے رہی ہیں کہ روسی تیل کے ہر بیرل کی قیمت 60 سے 70 ڈالر رکھی جائے! جس کا مطلب یہ ہے کہ یورپ روس کے سامنے ہتھیار ڈال رہا ہے، لیکن میں بحیرہ بالٹک کے ممالک اور پولینڈ کے معقول موقف کا شکرگزار ہوں۔ انھوں نے ہر بیرل کے لئے 30 ڈالر کی تجویز دی ہے جو بہت بہتر تجویز ہے۔

لگتا ہے کہ زیلینسکی - جن کا موقف جنگ اور توانائی کے بحران کے سلسلے میں، یورپیوں کی نسبت امریکی موقف سے قریب تر ہے، یوکرین اور یوکرینی قوم نیز یورپی اقوام کو ہلاکت خیز موسم سرما میں درپیش انتہائی ناگفتہ بہ صورت حال میں - حقائق کو مد نظر نہیں رکھتے ہیں؛ اور دوسری طرف سے امریکہ بھی اس صورت حال سے فائدہ اٹھا کر زیادہ سے زیادہ منافع سمیٹنے کے درپے ہے جس کی وجہ سے یورپ پر غیظ و غضب کی کیفیت طاری ہوئی ہے۔

اخبار پولٹیکو نے لکھا ہے کہ یورپی حکام وائٹ ہاؤس سے بہت ناراض ہیں، کیونکہ ان کے خیال میں امریکہ نہ صرف یوکرین کی جنگ سے منافع کما رہا ہے بلکہ یورپ میں توانائی کی قلت سے بھی پیسہ کما رہا ہے۔

پولٹیکو نے ایک یورپی اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے: مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہم موجودہ صورت حال پر منطقی نگاہ سے ڈالیں تو دیکھیں گے کہ امریکہ اس یوکرین کی جنگ اور یورپ میں توانائی کے ذرائع کی قلت سے - دوسرے ممالک سے کہیں زیادہ [*]- منافع کما رہا ہے؛ کیونکہ روسی گیس کی بندش کے بعد اپنی گیس کئی زيادہ قیمت پر یورپ کو فروخت کر رہا ہے؛ اور دوسری طرف سے بڑی مقدار میں ہتھیار بھی برآمد کر رہا ہے۔

ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیارتو (Péter Szijjártó) یوکرین کی جنگ کے آغاز سے ہی بے باک ترین یورپی اہلکار ہیں جنہوں نے کہا کہ امریکہ، - یوکرین کی جنگ اور روس کے خلاف معاشی پابندیوں کے نتیجے میں معرض وجود میں میں آنے والی یورپ کی کسادبازاری سے - بھرپور مالی فائدہ اٹھا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا: عالمی معیشت پر ایک نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یورپی اتحاد یہ بازی ہار چکا ہے؛ اور اظہر من الشمس ہے کہ یورپ کے معاشی نقصان سے کون سا ملک، مال بنا رہا ہے! یقینا امریکی معیشت نے اس دوران کافی ترقی کی ہے، اور یورپی معیشت اگر کسادبازاری کی دلدل میں پھنستی ہے تو یہ امریکی معیشت کے لئے ایک خوش خبری ہے!

ہنگری کے صدر وکٹر اوربن (Viktor Orbán) نے بھی کہا کہ یورپی یونین روس کی سستی توانائی کی طرف پلٹنے کے بجائے، امریکہ کی فراہم کردہ توانائی کے عوض 5 سے 10 گنا زیادہ قیمت ادا کر رہی ہے؛ اور زیلینسکی نے یورپیوں کو سستی توانائی سے محروم کرکے رکھا ہے۔

واضح ہے کہ زیادہ تر یورپی ممالک، ماضی قریب کی طرح، زیلینسکی کے بیانات کو اہمیت نہیں دیتے اور وہ ان کی باتوں کو امریکی موقف کی صدائے بازگشت سمجھتے ہیں۔ اس اثناء میں توقع کی جاتی ہے کہ موسم سرما، - جس کو کو "General Winter" کا نام دیا گیا ہے، - یورپیوں کے اتحاد کو درہم برہم کرنے اور بحر اوقیانوس کے مغربی اور مشرقی ساحلی ممالک کے درمیان تعلقات کی کمزور میں - فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔ تین سے چار ماہ تک انتظار کیجئے اور دیکھ لیں کہ جنرل ونٹر اپنے مقاصد کے حصول میں کہاں تک کامیاب ہوتا ہے؟


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

*۔ یعنی یورپ بھی امریکہ اور زیلینسکی خاندان کی طرح منافع کما رہا ہے اور یوکرین کی تباہی اور یوکرینی عوام کے خون کے دریا سے سیراب ہو رہے ہیں اور امریکی یورپیوں سے زیادہ کما رہے ہیں؛ بات بس اتنی سی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

110