اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

11 ستمبر 2022

5:06:11 PM
1305116

امام جمعہ بیروت: اسلامی جمہوریہ ایران اہل بیت(ع) کی سیرت پر کاربند ہے

حجت الاسلام والمسلمین سید علی فضل اللہ نے اربعین حسینی کی آمد پر، اہل بیت کی تعلیمات کا سہارا لینے پر زور دیتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ کی حفاظت اور پائداری ضروری ہے کیونکہ اس نظام نے اہل بیت(ع) کی سیرت و روش کو جاری رکھا ہؤا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی -ابنا- کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین سید علی فضل اللہ نے مورخہ 31 اگست 2022ع‍ کو بوقت شام، اسلامی سربراہی کانفرنس ہال میں، اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی جنرل اسمبلی کے ساتویں اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی مکتب اہل بیت(ع) کو تقویت پہنچانے کے لئے کوشاں ہے اور اسمبلی کی ایک اہم سرگرمی - اندرونی سطح پر بھی اور بین الاقوامی سطح پر بھی - دنیا والوں کو تعلیمات اہل بیت(ع) کے خزانوں سے روشناس کرانا ہے۔

بیروت کے امام جمعہ نے کہا: ہمیں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی سرگرمیوں کے حوالے سے مسائل اور چیلنجوں کا سامنا ہے اور ہمیں ان چیلنجوں سے نمٹنے اور دشمن کے خلاف جدوجہد کے حوالے سے، اس اجلاس کے فیصلوں کے تحت، نئے طریقہ ہائے کار (Mechanisms) سے استفادہ کرنا پڑے گا۔

انھوں نے کہا ہمیں اس اجلاس میں ایک روحانی، علمی اور عملی امداد کی ضرورت ہے اور موجودہ مرحلے میں ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ قوت و صلاحیت کو بروئے کار لائیں۔

انھوں نے کہا: آج دنیا میں کوئی بھی پیروان اہل بیت(ع) کی آبادی کو نظر انداز نہیں کر سکتا؛ پیروان اہل بیت(ع) کی اثرگذاری قابل توجہ ہے اور یہ لوگ دنیا والوں کو مسلسل اہل بیت(ع) کے کلام اور راہنمائیوں سے آگاہ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عاشورا کی تعلیمات سے استفادہ معاشروں پر انتہائی مفید اثرات مرتب کرتا ہے؛ ہر سال پوری دنیا میں عاشورا کو زندہ رکھا جاتا ہے تاکہ انسانی اقدار زندہ و پائندہ رہیں۔

انھوں نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں ظالموں، جابروں اور اقوام عالم پر ستم روا رکھنے والوں کے ساتھ متحد اور ہمراہ نہیں ہونا چاہئے۔

حجت الاسلام و المسلمین فضل اللہ نے مزید کہا: امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی کامیابی نے ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کے راستے کو تقویت پہنچائی ہے اور اس نے اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ اسی راستے پر گامزن ہے اور دنیا کے مسلمانوں کے حل کو اپنا نصب العین قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران نے مقاومت و مزاحمت اور فلسطین کی مظلوم قوم کی مدد و حمایت کرکے اہل بیت(ع) کی سیرت کو جامۂ عمل پہنایا ہے۔

انھوں نے صہیونی ریاست اور داعش کے خلاف لبنان کی زبردست اور کامیاب مزاحمت و مقاومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سنہ 2000ع‍ اور سنہ 2006ع‍ میں لبنان کی مزاحمت نے ایسی فوج کو شکست سے دوچار کردیا جو "شکست ناپذیر" کہلواتی تھی۔

حجت الاسلام والمسلمین فضل اللہ نے لبنانی مقاومت کے راستے کو رسول اللہ(ص) اور ائمۂ اطہار کی روش قرار دیتے ہوئے کہا: یہ تحریک آج ایک مثال اور ایک راہ نجات کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔

انھوں نے کہا: اس مقاومتی تحریک کو دشمن کے رد عمل کا سامنا کرنا پڑا؛ اور اس نے صرف اقتصادی ناکہ بندی اور فتنہ انگیزیوں پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس نے مذہب تشیّع کے بزرگوں اور مشہور شخصیات کی کردار کُشی کا سہارا لیا۔

انھوں نے کہا: دشمن کے اقدامات ہمیں اس بات پر آمادہ کرتے ہیں کہ ہم ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اپنی کوششوں میں اضافہ کریں، آج ہمارا دشمن فتنہ انگیز پیغامات بھجوانے پر اصرار کر رہا ہے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی جنرل اسمبلی کے اس رکن نے اسمبلی کو درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس سلسلے کا نمایاں ترین چیلنج دینی اور مذہبی مفاہیم سے تعلق رکھتا ہے جنہیں مسلسل یلغار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے! دشمن تعلیمات اہل بیت(ع) کے مفاہیم و مکتب کو متنازعہ بنانے کے درپے ہے؛ اور ہماری طرف سے ان سے نمٹنے کے لئے مدلل جوابات فراہم کرنا ضروری ہے۔

انھوں نے کہا: ہمیں ان تمام اقدامات اور اعمال سے پرہیز کرنا چاہئے جو مذہب اہل بیت(ع) کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں، اور دشمن کے مقابلے میں ہمارا رد عمل معقول اور منطقی ہونا چاہئے۔

انھوں نے تعصب اور اشتعال کا باعث ہونے والے مسائل سے اجتناب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ہمیں منابر، مجالس اور تقاریر و خطابت کے ذریعے شبہات اور مغالطوں کا جواب دینا چاہئے۔

انھوں نے دینی مراجع کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، معاشرے کو آگاہ و بیدار کرنے کے لئے، جدید ٹیکنالوجیوں کو نئے عصری تقاضوں کے مطابق ڈھالنے (update کرنے) پر اپنی توجہ مبذول کرنا چاہئے؛ اور ہمارے پاس ایسا ضابطہ ہونا چاہئے جس کی رو سے، اسلامی ممالک میں اختلافات ابھرنے کی صورت میں، ہم ان اختلافات کو حل کر سکیں؛ ہمیں اس سلسلے میں ایک شورائے حکام (Board of Governors) کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا: شیعہ اور سنہ فتنہ گروں کا [مشترکہ] مقابلہ کرنا ایک مؤثر ہتھیار ہے اور شیعہ مکتب کے زعماء اور پیروکار شیعہ-سنی اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

انھوں نے کہا: درپیش چیلنجوں میں سے ایک یہ ہے تشیع کے پیروکاروں پر اپنے ممالک میں ملک دشمنی کا بے بنیاد الزام لگایا جاتا ہے؛ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور ہمیں اپنی حب الوطنی کا ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ہم نے اس کو عملی طور پر ثابت کرکے دکھایا ہے۔

جناب فضل اللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے اسلامی معاشروں کی سیاسی قیادت سے مخاطب ہوکر کہا: ان زعیموں کو اپنے مقام و منصب کے لئے زینت بننا چاہئے، عوام کے ساتھ امتنیازی سلوک روا نہیں رکھنا چاہئے اور اپنے کردار کے ذریعے "اسلام کو خوبصورت بنا کر" پیش کرنا چاہئے۔

حجت الاسلام والمسلمین سید علی فضل اللہ نے اربعین حسینی کی آمد پر، اہل بیت کی تعلیمات کا سہارا لینے پر زور دیتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ کی حفاظت اور پائداری ضروری ہے کیونکہ اس نظام نے اہل بیت(ع) کی سیرت و روش کو جاری رکھا ہؤا ہے۔

انھوں نے زور دے کر کہا کہ اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کو دینی و مذہبی مسائل پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ، انسانی حقوق، آب و ہوا، ماحولیات جیسے مسائل میں بھی کردار ادا کرنا چاہئے۔

بیروت کے امام جمعہ اور اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی مجلس عمومی کے رکن حجت الاسلام والمسلمین سید علی فضل اللہ نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: ہمیں اس امانت کی حفاظت کرنا اور اس سلسلے میں علمائے اسلام اور عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے ذمہ داروں کی انتھک کوششوں کی قدردانی کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین و احترام پیش کرنا چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110