اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

13 جنوری 2020

7:21:50 PM
1002104

ایران کا امریکی بیس عین الاسد پر حملہ کامیاب تھا صہیونی وبگاہ” ڈبکا”

ڈبکا نے اپنی رپورٹ میں آگے کہا کہ اس بات کا احتمال ہے کہ عین الاسد میں موجود امریکی فورسز کو جانی نقصان ہوا ہوگا خاص کر اس بات کو پیش نظر رکھنا چاہیے کہ ایران نے عین الاسد اور الحریر عراق میں موجودہ امریکہ کے دو بیسز میں ۸۰ امریکیوں کے ہلاک ہونے کی خبر دی تھی ۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ فارس بین الاقوامی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، صہیونی رجیم کی عسکری ذرائع اور سکیورٹی سے متعلق امور سےنزدیک صہیونی وبگاہ” ڈبکا” نے بدھ کے روز ایران کے بیلسٹک میزائل کے ذریعہ “عین الاسد ” امریکی بیس پر حملے اور انتقام پر ایک رپورٹ شائع کی ہے ۔
اس صہیونی میڈیا نے صہیونی رجیم کوانتباہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ۱۹۵۰ میں ہونے والی جنگ کے بعد یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی امریکی بیس کو ڈائریکٹ نشانہ بنایا گیا ہو ۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کا یہ حملہ بہت جلد ایران کے حملوں کے رخ کو اسرائیل کی طرف موڑ دےگا لہذا ضروری ہے کہ تل ابیب عید الاسد بیس پر ہونے والے حملے کے آثار و نتائج کی باریکی کے ساتھ جانچ کی جائے اور دیکھا جائے اسکے اثرات کہاں تک ہیں ؟
دبکا سائٹ نے اپنی رپورٹ میں خاص طور پر اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ امریکہ کے صدر جمہوریہ نے عراق میں امریکی بیس پر ہونے والے حملے کے سلسلہ سے حقیقت سے پردہ نہیں اٹھایا اور ہونے والے نقصان کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی ، ٹرنپ نے میزائلز کے ذریعہ بلڈنگ اور عمارتوں کی تخریب کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا ۔
دبکا نے اپنی اس رپورٹ میں Planet Labs Inc) نامی سٹلائٹ کمپنی سے لی جانے والی تصاویر کو پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانچ اہم مراکز کو دقیق طور پر نشانہ بنایا گیااور یہ میزائلے صحیح طور پر اپنے نشانے پر لگیں اور ان مراکز برباد کر دیا یہ وہ چیز ہے جس کے بارے میں امریکہ نے اشارہ تک نہیں کیا بلکہ اسکے برخلاف یہ کہا کہ امریکی فوجیوں کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں ہوا ۔
اس رپورٹ میں آگے چل کر اس بات کو بیان کیا گیا ہے کہ “یہ وہ فضائی تصاویر ہیں جو نہ صرف اس بیان سے مختلف ہیں جو ٹرنپ نے پیش کیا ہے بلکہ یہ تصاویر واضح طور پر بتاتی ہیں کہ ایران نے اپنی میزائلی طاقت کو زبردست طریقے سے بڑھایا ہے ۔
ڈبکا نے اپنی رپورٹ میں آگے کہا کہ اس بات کا احتمال ہے کہ عین الاسد میں موجود امریکی فورسز کو جانی نقصان ہوا ہوگا خاص کر اس بات کو پیش نظر رکھنا چاہیے کہ ایران نے عین الاسد اور الحریر عراق میں موجودہ امریکہ کے دو بیسز میں ۸۰ امریکیوں کے ہلاک ہونے کی خبر دی تھی ۔
اس رپورٹ کے دوسرے حصے میں قلم کار نے یہ سوال کیا ہے کہ کیوں ٹرنپ نے امریکی دفاعی سسٹم کی نا کارآمدی اور ایرانی میزائلوں کودھر پکڑنے اور انہیں مار گرانے کے سلسلہ سے کچھ بھی نہیں کہا ؟
ڈونالڈ ٹرنپ کے عین الاسد مرکز پر ایرانی حملے کے بعد جانی نقصان نہ ہونے کے بارے میں کئے جانے والے دعوے کو لیکر اب تک عسکری امور کے ماہرین کی جانب سے زبردست رد عمل کا سامنا کرنا پڑا ہے ایم ٹی آئی یونیورسٹی کے شعبہ تحفظ و سلامتی امور کے مطالعات کے استاد اور فوجی امور کے ماہر وپیین نارانگ نے جمعرات کے دن اپنے ٹوئٹر پر لکھا ہے ایران کی جانب سے عین الاسد بیس پر ہونے والے میزائلی اٹیک کے آثار سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی میزائلز کی دقت قابل توجہ حد تک بڑھی ہے ۔
فوجی امور کے اس ماہر نے کہا ہے کہ میری نظر میں ایران کے حملوں کا ایک بڑا پہلو یہ ہے کہ ایران کی مختصر مار کرنے والی میزائلز کی مار اور ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بہت دقیق ہے ۔
امریکہ کے ہی ایک سورس نے بھی جاپان کے فوجی ٹیلویژن FNN سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق میں ایران کی سپاہ پاسداران کی جانب سے ہونے والے امریکی بیس پر حملے کے دوران ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کم سے کم ۲۰ لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں ۔
اس سے قبل سپاہ پاسداران کی خفیہ ایجنسی سے متعلق ایک افسر نے فارس بین الاقوامی ایجنسی سے کہا تھا کہ سپاہ پاسداران کی جوابی کاروائی میں عین الاسد میں ۲۰ اہداف کو منہدم کر دیا گیا ہے اور کم سے کم ۸۰ امریکن اس میں مارے گئے ہیں اور کم سے کم ۲۰۰ لوگ زخمی ہوئے ہیں اور زخمیوں کو فوری طور پر ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ بیس سے باہر لے جایا گیا ہے ، سعودی عرب کے معروف قلم کار فواد ابراہیم نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ اگر ڈونالڈ ٹرنپ اپن بات میں سچے ہیں تو انہیں نامہ نگاروں اور تصویر نگاروں کو عین الاسد کی بیس میں لے جا کر سب کچھ دکھا دینا چاہیے ۔

............

242