اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

9 جنوری 2020

8:35:19 AM
1000868

اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل بہرصورت جنرل سلیمانی کے قتل میں ملوث رہا ہے، اور اسرائیلی میڈیا اور ٹیلی ویژن چینلز نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے بدھ کی رات نیتن یاہو (اسرائیلی وزیر اعظم) کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کی تھی جس میں انہوں نے قاتلانہ کارروائی سے متعلق گفتگو کی تھی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ "مقبوضہ فلسطین میں صہیونی حکومت ایک دہشت گرد حکومت ہے، اور وہ خود بھی اس چیز کا اقرار کرتی ہے، صہیونیوں کو اس بات سے انکار نہیں کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے دھشتگردانہ اقدامات انجام دیتے ہیں۔ لہذا پوری دنیا کے سامنے یہ واضح ہے کہ اسرائیلی خود بھی دھشتگرد ہیں اور دھشتگردوں کے حامی بھی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ دھشتگردی سے مقابلے کا پرچم بلند کرتے ہیں۔ ہمیں دنیا والوں کو آگاہ کرنا چاہیے، انہیں بتانا چاہیے"۔
(رہبر انقلاب کے بیانات سے اقتباس 26/10/1396)
اشارہ
اسرائیلی جعلی حکومت کی سب سے اہم خصوصیت 'دہشت گردی' اور اپنے مخالفین کو راستے سے ہٹانے کے لیے منصوبہ بندی کے ساتھ دھشتگردی کا استعمال ہے۔ یہ خصوصیت بنی اسرائیل میں انحراف کے آغاز سے ہی انبیائے الہی کے مقابلے میں ان کے اندر وجود میں آئی۔ انہوں نے اللہ کے بہت سے نبیوں کو قتل کیا یہاں تک کہ حضرت عیسی (ع) کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔ اور آخر کار پیغمبر اسلام (ص) کو بھی دھشتگردی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
مذہبی بنیاد پر جنم پانے والا یہودیوں میں یہ انحراف ان کے سیاسی نظام کو بھی منحرف کرنے کا باعث بنا ہے۔ اسی بنا پر ان کے نزدیک دشمن کو مٹانے کے لیے دھشتگردانہ کاروائی اور قاتلانہ منصوبہ بندی ایک جائز عمل ہے۔
قدس کی غاصب حکومت کے نزدیک مزاحمتی رہنماووں کو قتل کرنے کے منصوبے میں قاسم سلیمانی کا نام سرفہرست تھا۔ دنیائے عرب کے تجزیہ نگار عبد الباری عطوان "رای الیوم" میں شائع کردہ اپنے ایک تجزیہ کے دوران شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بارے میں لکھتے ہیں:
"اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل بہرصورت جنرل سلیمانی کے قتل میں ملوث رہا ہے، اور اسرائیلی میڈیا اور ٹیلی ویژن چینلز نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے بدھ کی رات نیتن یاہو (اسرائیلی وزیر اعظم) کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کی تھی جس میں انہوں نے قاتلانہ کارروائی سے متعلق گفتگو کی تھی۔ میڈیا نے گفتگو کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔"

اسرائیلی سیاسی نظام میں منصوبہ بند قتل
اسرائیل دنیا میں منصوبہ بند قتل کے سرغنوں میں سے ایک ہے. فلسطینی تنظیموں جیسے جہاد اور حماس کے بہت سارے رہنماؤں کو اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے قتل کیا ہے۔ اسرائیلی سپریم کورٹ نے ٹارگٹ کلنگ کو جائز قرار دیا اور اسے فلسطینی کارروائیوں کے خلاف برقرار رکھا ہے۔
اسرائیل ان دھشتگردانہ کاروائیوں کو اپنی سلامتی کے دفاع کی راہ میں جائز سمجھتا ہے حالانکہ بین الاقوامی سماج اسرائیل کے منصوبہ بند قتل کو کسی بھی صورت میں جواز فراہم نہیں کرتا۔ اور آج تک اس کی ہر دھشتگردانہ کاروائی پر ردعمل ظاہر کرتا آیا ہے۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے پاس "کڈن" (Kidon) نامی ایک خصوصی یونٹ ہے جو عربوں، ایرانیوں اور دیگر افراد کے قتل میں ملوث رہا ہے۔ اس کے کارندوں کو اسرائیل کی ماہر ترین فوج میں سے انتخاب کیا جاتا ہے۔
اسرائیل میں قاتلانہ حملے
فلسطین میں یہودی حکمرانی کے حامیوں کی جانب سے مخالفین پر قاتلانہ حملے روزانہ کا معمول رہا ہے اور ایسی کاروائیوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
یہودیوں کی مذہبی کتاب تلمود کا کہنا ہے: "اگر کوئی تمہیں مار ڈالنے آئے تو پہلے اٹھ کر اسے مار ڈالو۔" یہ تعلیم یہودیوں بالخصوص اسرائیلیوں کو دھشتگردانہ کاروائیاں کرنے کی دلیل فراہم کرتی ہے۔
اسرائیل نے 1948 میں اپنے قیام کے آغاز سے ہی اپنے تحفظ کی خاطر تلمود کی اس تعلیم کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیا۔ ان کے وسیع اسلحہ خانے میں ایک ہتھیار ایسا موجود ہے جس پر انھوں نے تازہ ترین خطرات کو بھی دور کرنے کے لیے بھروسہ کیا ہوا ہے اور وہ ہے "منصوبہ بند قتل"۔ انہوں نے بارہا اس ہتھیار کو اپنے چھوٹے بڑے دشمن کے خلاف استعمال کیا ہے۔ کبھی اسرائیل کے خلاف حملوں کے جواب میں اور کبھی احتیاطی تدابیر کے طور پر۔

صحافی اور فوجی تجزیہ کار "برگمین" شمون پیرس ، ایہود بارک ، ایریل شیرون اور بینجمن نیتن یاہو سمیت تمام اسرائیلی وزرائے اعظم کی وسیع حمایت اور تعاون کے ساتھ نیز فوج اور انٹیلیجنس کی اعلی سطحی شخصیات کے تعاون سے اسرائیل کے تحفظ کی خاطر خفیہ سرگرمیاں انجام دیتا ہے وہ اپنی ایک کتاب "اٹھو اور فوری طور پر اس کا قتل کرو"؛ (اسرائیل کے منصوبہ بند قتل کی خفیہ تاریخ") میں اسرائیل کی دھشتگردانہ کاروائیوں کا جائزہ لیتا ہے۔ یہ کتاب تاریخ کے موضوع میں قومی یہودی کتاب کا ایوارڈ حاصل کر چکی ہے اور نیویارک ٹائمز ، بی بی سی کا تاریخ میگزین اور مدر جونز میگزین اسے متعارف کروا چکے ہیں۔
منابع: IDF (اسرائیلی دفاعی دستے)
موساد (اسرائیلی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس)
سیزرین سیکشن
شن بیٹ (اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی سروس)

از قلم ڈاکٹر محسن محمدی

.............

242