اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ہمارا سوال یہ ہے کہ یہود و نصاری کے ساتھ تکفیریوں کی یہ ہمنوائی کس چیز کی دہائی دے رہی ہے؟ سوا اس کے کہ، ان سب نے لات و عُزّی کی قسم اٹھا رکھی ہے کہ اپنے مرشد “شیطان رجیم” کی قیادت میں مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی لمحہ ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔  پاکستان کے ایک انتہائی خونخوار تکفیری جماعت کے کچھ افراد نے سائبر اسپیس پر اسلام کے عظیم جرنیل قاسم سلیمانی کی شہادت پر خوشی کا اظہار کیا تھا اور ان کی قیادت میں لڑنے والے عراقی اور شامی سنیوں کے کئی ڈویژنوں، اور انہیں ان دو ملکوں کے تمام سنی علماء کی حمایت حاصل ہونے کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں ان دو ملکوں میں سنیوں کا قاتل قرار دیا تھا۔ مجھے اس بات پر بھی حیرت نہیں ہوئی کہ اس جاہل جماعت نے امریکی دہشت گردی کے اس بھیانک واقعے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسلام کے عظیم ترین اور بےحیا ترین دشمن کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا تھا۔
اور پھر جب عراق کے شہروں، کاظمین، بغداد، کربلا اور نجف، ایران کے شہروں اہواز، مشہد، تہران، قم، کرمان، آبادان، خرمشہر اور بصرہ اور دوسرے عراقی شہروں میں میں ملینوں عراقی اور ایرانی مسلمانوں کی موجودگی میں شہید جرنیل سلیمانی کا جنازہ اور شام اور لبنان میں سنی اور شیعہ مسلمانوں ـ نیز عیسائیوں ـ کے عظیم اجتماعات کو دیکھ کر تو اندھوں کی آنکھیں بھی کھل سکتی تھی لیکن جس شخص یا جس ٹولے یا جس ملک نے آنکھ بند کرکے نہ دیکھنے کا عزم کیا ہو تو ان کا حقائق سجمھانا اور سنانا عذاب کے فرشتوں کے ہی پاس ہے۔
یہ بات اس لئے کررہا ہوں کہ آج ہی دہشتگرد امریکہ کے احمق اور خونخوار وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے بغداد کے ایک گوشے میں ـ رات کی تاریکی میں ـ اپنے سدھائے ہوئے کچھ نادانوں کا رقص جنون اپنے ٹوئیٹر پیغام کے ساتھ شائع کیا ہے جو شہدائے اسلامی مزاحمت کی شہادت پر خوشی منا رہے ہیں اور یوں اندازہ ہوگیا کہ کفر کے دیوتاؤں کے تکفیری پجاری در حقیقت اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لئے ایسے وقت میں رقص جنون میں مصروف ہوئے ہیں کہ پورا عالم اسلام کفار اور یہود و نصاری کے مد مقابل لشکر اسلام کے عظیم ترین جرنیل کی شہادت پر حزن و غم اور غیظ و غضب کا اظہار کررہے ہیں اور سنی علماء اپنے قبائل کے لشکر لے کر دشمن اسلام سے ان کی خونخواہی کے لئے میدان میں آئے ہیں۔
مسئلہ کشمیر پر شہید جرنیل کا موقف، کم از کم پاکستان کی موجودہ حکام کے موقف سے کہیں زیادہ مضبوط تھا اور وہ فلسطین اور کشمیر کے ایشوز کو یکسان اہمیت کے حامل مسائل سمجھتے تھے اور انہیں امید تھی کہ جنوبی ایشیا کی حریت پسند اور اتحاد مسلمین کے معتقدین کی مدد سے کشمیر میں بھی اسلامی مزاحمت محاذ قائم کیا جائے، جبکہ تکفیری نادانوں کے ساتھ ساتھ جو قوتیں جرنیل کی شہادت پر شادیانے بجارہے ہیں وہ صرف امریکی اور اسرائیلی ہیں۔
ہمارا سوال یہ ہے کہ یہود و نصاری کے ساتھ تکفیریوں کی یہ ہمنوائی کس چیز کی دہائی دے رہی ہے؟ سوا اس کے کہ، ان سب نے لات و عُزّی کی قسم اٹھا رکھی ہے کہ اپنے مرشد “شیطان رجیم” کی قیادت میں مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی لمحہ ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے، گوکہ اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ تکفیریت کا سلسلہ جاری رکھ کر مسلمانوں کو اسلام اور قرآن سے اکتاہٹ میں مبتلا کرکے کفر و شرک کے ان پرچارکوں کا یوم الحساب بھی کچھ زیادہ دور کی بات نہیں ہے۔
حیرت ہے مجھے ابھی سے کہ جب اسلامی مزاحمت اپنے وعدے کے مطابق تکفیریوں کے ان داتاؤں سے “انتقام شدید” لیں گے تو کیا یہ سوگ بھی منائیں گے یا پھر بھی جشن منانا جاری رکھیں گے؟!
آخری بات یہ کہ بزدلوں کا رقص و سرور دیکھ کر ایک عرب لکھاری کا یہ جملہ شدت سے یاد آیا کہ “جب جنگل میں گیدڑوں اور لگڑبگوں کو خوشی مناتے دیکھو تو سمجھ لو کہ کوئی “شیر” چل بسا ہے۔

منبع؛ خیبر