اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف اور اعلی قومی سلامتی کونسل کے رکن میجر جنرل محمد باقری نے سپاہ پاسداران کی زمینی فوج کے کمانڈروں کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علاقائی اور عالمی حالات کا تجزیہ پیش کیا ہے اور کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی کے بعد تقریبا چار اور دفاع مقدس کے اختتام کے بعد تین عشرے گذر چکے ہیں، لیکن دشمن محاذ کی طرف سے سازشیں اور دھمکیاں جاری ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صہیونی ریاست سمیت امریکہ کے علاقائی ایجنٹوں کی سرمایہ کاریوں میں شدید اضافہ ہوا ہے لیکن اس کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران عزت و عظمت اور طاقت کے عروج پر ہے اور بدستور اپنے نورانی اور ہدایت بخش راستے پر گامزن ہے۔
جنرل باقری کے خطاب کے اہم نکات:
۔ خطرات کو ایران کے اندر لانے کی نیت سے استکباری طاقتوں اور خطے کے رجعت پسندوں کی سازشوں اور بعض پڑوسی ممالک کی غفلت اور بےتوجہی کے نتیجے میں اسلام جمہوریہ ایران کے لئے پیش آمدہ جدید طرز کے خطرات کے معرض وجود میں آنے تقاضا ہے کہ دفاع اور سلامتی کا شعبہ ہوشیار اور تیار رہے اور ان سازشوں کا مقابلہ کرنے اور انہیں بے اثر بنانے کا بروقت انتظام کرے۔
۔ اسلامی جمہوریہ ایران آج پہلے سے کہیں زيادہ طاقتور اور کامیاب ہے اور اس نے خطرات کا سامنا کرنے کے لئے اپنی دفاعی قوت کو ارتقا بخشا ہے، اور رو بہ ترقی اور ٹھوس دفاعی صلاحیت کی تعمیر کی حکمت عملی پر مرکوز ہوکر ملکی سرحدوں کی مؤثر حفاظت اور مدافعینِ حرم کی جانفشانیوں اور تکفیری دہشت گردوں کے مقابل محاذ مزاحمت میں شامل ممالک کی مدد کرکے میدان جنگ کو اپنی سرحدوں سے دور کے علاقوں میں منتقل کرنے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل کر لی ہیں اور اپنے عوام کے لئے مثالی امن و سلامتی کی ضمانت فراہم کی ہے۔
۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی ممتاز قوت و سلامتی مشیت الہی اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کی عنایات خاصہ کا جلوہ اور خون شہداء کا ثمرہ ہے، اور بلاشبہ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اگر اسلامی انقلاب کے رہبر معظم اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف امام سید علی خامنہ ای (ادم اللہ ظلہ علی رؤوس المسلمین) کی حکیمانہ اور دور اندیشانہ قیادت اور مسلح افواج کے افسروں، جوانوں اور کمانڈروں کی بے مثل مجاہدت نیز ایران کی شریف ملت کی حمایت اور اتحاد و یکجہتی نہ ہوتی تو آج ہمیں ملک میں بالکل مختلف قسم کی صورت حال کا سامنا ہوتا۔
۔ ایشیا کا جنوب مغربی علاقہ اس وقت عالمی تبدیلیوں کا مرکز بنا ہوا ہے اور استکباری طاقتوں کی مداخلت، صہیونیوں کی شرارت اور علاقے کی غیر عوامی اور جابر حکومتوں کی حماقت اور خیانت کی وجہ سے اس علاقے کو آج مختلف قسم کے حادثات اور سازشوں کا سامنا ہے اور یقینا اس صورت حال کی نسبت سادہ اندیشی اور مسامحت سے کام نہیں لینا چاہئے اور اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔
۔ یہ جو عراق کے ایک حصے میں ـ تین سال بعد داعش اور تکفیری دہشت گردوں کی شکست، جنگ اور ملت عراق کی بےخانمانی، اور بےشمار شہداء کی قربانی دینے اور ملت عراق اور مرجعیت معظم نیز عراقی افواج اور عوامی رضا کار فورسز کی کامیابی کے بعد ـ فوری طور پر کردستان میں ریفرینڈم کرانے اور عراق کے پیکر سے ایک علاقے کی علیحدگی کی باتیں ہونے لگی ہیں، یہ معمول سے ہٹا ہوا مسئلہ ںظر آتا ہے۔
۔ عراقی کردستان میں ریفرینڈم جیسے موضوع کا زیر بحث لایا جانا اس علاقے میں نئی مشکلات اور چیلنجوں کا سرآغاز ہے؛ یہ موضوع عراق کے پڑوسی ممالک کے لئے کسی صورت میں بھی قابل قبول نہیں ہے اور عراق کی سالمیت اور خودمختاری کا تحفظ تمام اقوام و مذاہب اور اس سرزمین کے مختلف حصوں میں رہنے والے عراقیوں کے مفاد میں ہے۔
۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ خطے کے بعض ممالک کے درمیان اختلاف اور تناؤ کی کیفیت کارفرما ہوچکی ہے اور بعض عرب ممالک ایک دوسرے کے مد مقابل صف بندیوں میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے علاقے کو نئی صورت حال کا سامنا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران عراق کے لئے بھی اور خلیج فارس کی ساحلی ریاستوں کو بھی تشدد اور افتراق و انتشار کی فضا سے خارج ہونے اور مفاہمت اور گفتگو کے راستے پر گامزن ہونے کی دعوت دیتا ہے۔
اس علاقے میں مزید جنگوں اور تناؤ کی گنجائش نہیں رہی ہے اور یقینی امر ہے کہ ہر قسم کا تنازعہ اس علاقے کے دشمنوں اور جارحوں کو علاقے میں آٹپکنے کے مواقع فراہم کرتا ہے حالانکہ علاقے کے ممالک اپنے امن و سلامتی کے تحفظ اور اختلافات حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور تسلط پسند اجنبی قوتوں کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
۔ حال ہی میں امریکی عسکری حکام نے اسلامی جمہوریہ ایران کے معاملات میں کھلی مداخلت کرتے ہوئے دھمکیاں دی ہیں اور ایران کے نظام حکومت کی تبدیلی کی ضرورت کے سلسلے میں ہرزہ سرائیاں کی ہیں اور ہم انہیں کہتے ہیں: اللہ کے فضل و کرم سے ملت ایران متفق و متحد اور مثالی امن و سلامتی کی نعمت سے بہرہ ور ہے، جس نے حال مثالی امن و امان کے سائے میں اور ایک جمہوری حکومت کے پرچم تلے شاندار انتخابات منعقد کئے اور یہ قوم اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوری نظام کے دفاع و تحفظ کے لئے یقین محکم اور عزم صمیم کے ساتھ ڈٹ ہوئی ہے اور دوسروں کو اپنے مقدرات اور اپنے ملک کی سلامتی میں مداخلت کی اجازت ہرگز نہیں دیتی۔
۔ امریکی حکام کو چاہئے کہ دوسرے ملکوں ـ بالخصوص ایران جیسے مقتدر، سربلند اور شجاعت و مستحکم ملک ـ کے سلسلے میں ـ جو تمام تر سازشوں کے مد مقابل استقامت کی مثالیں قائم کئے ہوئے ہے ـ دانشمندی، سنجیدگی اور احتیاط برت کر موقف اپنایا کریں اور اس سے زیادہ اپنی کھوئی ہوئی آبرو کے ساتھ نہ کھیلیں۔
۔ ان دنوں امریکہ کے قانونی ادارے اسلامی جمہوریہ ایران ـ بالخصوص سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ـ پر نئی پابندیوں کی تجویز پر کام کررہے ہیں جو اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں امریکیوں کے غلط اندازوں کا نتیجہ ہے؛ ملت ایران تسلط پسند استکباری نظام ـ بالخصوص امریکہ ـ کے مقابلے میں ڈٹی رہی ہے اور ہر روز ماضی سے زیادہ مستحکم اور با استقامت ہوئی ہے، لہذا اگلی پابندیاں بھی ملت ایران کی ترقی، بالیدگی اور خوداعتمادی نیز اندرونی صلاحیت و استعداد پر اعتماد کرنے کا سبب بنیں گی۔
۔ اگر سپاہ پاسداران کو دہشت گرد ٹولوں کے ہم معنی بنانے کی کوشش کی گئی اور اس پر ان ہی ٹولوں کی مانند پابندیاں لگائی گئیں تو یہ عمل امریکہ، خطے میں امریکی اڈوں اور افواج کے لئے نہایت خطرناک ثابت ہوگا۔
۔ امریکی قانون ساز اداروں کو نصیحت کرتے ہیں کہ احتیاط سے کام لیں اور ایران پر نئی پابندیاں لگانے کے فیصلے کی گہرائیوں کے بارے میں سوچ بچار کریں، اور یاد رکھیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل قوت ایک دفاعی قوت ہے جس پر کسی صورت میں سمجھوتہ اور کسی بھی سطح پر مذاکرہ نہیں ہوسکتا۔
۔ سپاہ پاسداران کی بری فوج نے بیرونی خطروں اور سرحدی علاقوں میں امن و امان کے قیام میں اہم کردار ادا کیا جو قابل تحسین ہے؛ ایسے حالات میں جبکہ ملک کو سمندرپار طاقتوں، نیابتی جنگوں [proxy wars] اور مشترکہ سرحدوں کی حفاظت کے سلسلے میں بعض پڑوسی ممالک کی کوتاہیوں اور غفلتوں کا سامنا ہے، سپاہ پاسداران کی زمینی فوج نے اہم اور ممتاز کردار ادا کیا ہے اور مختلف قسم کے مشن اپنے ذمے لے کر شجاعت و بہادری اور تخلیقی اقدامات کو بروئے کار لاتے ہوئے مجاہدانہ روشوں سے شمال مغربی، جنوب مشرقی، شمال مشرقی اور جنوب مغربی سرحدوں پر امن و امان کو یقینی بنایا ہے۔
۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی فوج نے دفاع مقدس کے دور میں ولادت پائی، نشوونما پائی اور بالغ ہوئی اور حالیہ برسوں میں بریگیڈیئر جنرل پاکپور کی کمان میں اعلی تجربے اور بےمثل محنت کے ساتھ ملک کے تمام علاقوں خاص طور پر ان علاقوں میں مثالی امن و امان قائم کیا ہے جنہیں کسی بھی شکل میں خطرہ لاحق ہوسکتا تھا، یا دشمن نے ان پر للچائی ہوئی نظریں جمائی ہوئی تھیں۔
۔ سپاہ پاسداران کی زمینی فوج سرحدی علاقوں میں سلامتی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ، صحت عامہ اور علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرتی ہے، عوام کی محرومیت کے ازالے کے لئے اقدامات کرتی ہے اور ملک کے گوشے گوشے میں ـ جہاں بھی سپاہ کی زمینی فوج تعینات ہے ـ اس فوج کی یونٹوں کی مجاہدانہ ہمت اور انقلابی خدمات کو بچشم سر دیکھا جاسکتا ہے اور محروم علاقوں میں عظیم صحرائی اسپتال قائم کئے ہیں جو شہروں کے بڑے اور مشہور اسپتالوں کے ہم پایہ ہیں اور ان اسپتالوں میں متعلقہ علاقوں کے ضرورتمند عوام کو مفت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اور ان اسپتالوں میں دوسری سہولیات کے علاوہ ہزاروں افراد کی جراحی کا کامیاب اہتمام کیا گیا ہے۔
۔ ہماری زمینی فورس دیہی علاقوں میں بےگھر افراد کو گھر بنا کر دیتی ہے، محرومیت کا ازالہ کرتی ہے، بےروزگار افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے اور یہ سب اس سلسلے میں مجاہدت کے سلسلے میں اس فورس کے عزم و ایمان کی نشانی ہے۔
۔ سپاہ پاسداران کی زمینی فوج کے قابل تحسین اقدامات میں سے کچھ کا تعلق ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنے سے عبارت ہے؛ ہماری زمینی فوج ملک کے دفاع اور سلامتی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ تعمیر و ترقی اور محرومیت کے ازالے میں بھی قابل قدر کردار ادا کرتی ہے جس کے اثرات نہایت گہرے، تزویری اور دیر پا ہیں اور اس نے اس سلسلے میں صرف اور صرف مقامی صلاحیتوں سے استفادہ کیا ہے۔
۔ مسلح افواج کے کمانڈر انچیف حضرت امام سید علی خامنہ ای (دام ظلہ العالی) سپاہ پاسداران کی زمینی فوج، اس کے مقتدر کمانڈر اور مخلص مجاہدوں سے راضي و خوشنود ہیں جو ان تھک مجاہدت کے عادی ہیں، نظام اسلامی کی توقعات پر پورا اترتے ہیں اور ملک کے تزویری سرحدی علاقوں میں مشکل ترین مشنوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچاتے ہیں اور خطرے کے تمام عوامل کے مقابلے میں سپاہ پاسداران کی زمینی فوج سے سب سے زیادہ توقعات رکھی جاتی ہیں اور یہ فوج اپنی دانشمندی، زیرکی اور زبردست صلاحیتوں کی مدد سے، تسلی بخش صورت حال کی نوید دیتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
جنرل باقری کا سپاہ کی زمینی فوج سے خطاب؛
میزائل قوت پر مذاکرات نہیں ہونگے/ سپاہ پاسداران پر پابندی امریکیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف
19 جولائی 2017 - 11:24
News ID: 843078

اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے کہا ہے کہ ایران کی میزائل قوت اور دفاعی صلاحیت ناقابل سمجھوتہ اور ناقابل مذاکرہ ہے، اگر سپاہ کو دہشت ٹولوں کے ہم معنی قرار دیا جائے اور اس پر ویسی ہی پابندیاں لگائی جائیں تو یہ خطے میں امریکیوں، ان کے اڈوں اور افواج کے لئے بہت بڑا خطرہ مول لینے کے مترادف ہوگا۔