اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ایرانی وزیرخارجہ نے اسلام کے نام تشدد اور انتہا پسندی کے اکثر واقعات کو وہابیت کی سوچ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے سعودی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خوف پهیلانے اور الزامات لگانے کے اقدامات کو ترک کرتے ہوئے عالمی برادری کے ساته دہشتگردی کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کریں.
یہ بات 'محمدجواد ظریف' نے امریکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' کو دیے جانے والا اپنے مضمون میں کہی.
ایران مخالف سعودیوں کے متعصابہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ظریف نے کہا کہ سعودی عرب بهی ہمیشہ اشتعال انگیز اقدامات کرتا ہے جس سے نہ صرف، عیسائی، یہودی اور شیعہ بلکہ دنیا کے مسلمانوں بالخصوص اہل سنت کے جذبات کو ٹهیس پہنچتی ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی میڈیا تیل کے پیسوں کے بدلے میں ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر منفی پروپیگنڈے میں مصروف ہیں جن کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ ایران کو باور کرایا جائے کہ شام میں القاعدہ دہشتگردوں سے الگ ہونے والی النصرہ فرنٹ تنظیم کی اب کوئی وجود نہیں اور یہ دہشتگرد گروہ اپنے آپ کو شامی مخالف متوازن گروپ کا نام دیا ہے جبکہ شام میں دہشتگردی اور غیرانسانی کاروائیوں میں ملوث النصرہ فرنٹ تنظیم کا نام تبدیل کیا جانا دہشتگردوں کی چال ہے کیوں کہ نام تبدیل ہونے سے اس دہشتگرد گروہ کی فطرت نہیں بدل سکتی.
نائن الیون کے واقعات کے بعد، وہابیت کے بهیس اور روپ میں کئی بار تبدیلی آئی، کبهی طالبان تو کبهی القاعدہ کی شکل میں مگر حقیقت تو یہ ہے روپ اور شکل تبدیل کرنے سے ایسی انتپا پسندانہ سوچ رکهنے والے عناصر کی وحشیانہ اور غیرانسانی ذات اور فطرت نہیں بدل سکتی.
ظریف نے مزید کہا کہ سعودیں نے شام میں موجود نام نہاد معدل گروہوں کی حمایت کے لئے کسی بهی کوشش سے دریغ نہیں کیا اور اپنے اس ناجائز مقصد کو حاصل کرنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران پر بے شمار الزامات لگائیں مگر یہ ان کی بهول تهی کہ وہ خطے میں ایران کے پُرامن اور تشدد سے پاک کردار اور حکمت عملی کو روک سکیں گے.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے انتہا پسند عناصر اور وہابیت کی سوچ رکهنے والے بعض ممالک کی ایسی سازشیں صرف اہل تشیع کے خلاف نہیں بلکہ خطے میں موجود تمام اسلامی فرقے بالخصوص اہل سنت کے لئے تباہ کن ثبات ہوئیں ہیں، آج خطے میں شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات نہیں بلکہ موجودہ جنگ وہابیت اور اسلام کی اصل شریعت کے ساته ہے.
ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تشدد اور انتہا پسندرانہ سوچ رکهنے والی ایسی تمام تنظیموں کی مالی حمایت کرنے والے عناصر کی شناخت کرکے عالمی برادری کے ساته ان عناصر کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرے.
ایرانی صدر حسن روحانی کی تشدد اور انتہا پسندی کے خلاف دنیا تجویز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ عالمی رہنما یکجہتی اور ہم آہنگی سے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف اکٹها ہونا چاہئے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۴۲