14 اکتوبر 2012 - 20:30

حزب اللہ کے جاسوسی ڈرون "ایوب" نے صہیونی کمانڈر کو مارگرایا! / ڈرون نے امریکی ـ اسرائیلی مشقوں کی تصاویر بھجوائیں/ حسن نصراللہ اپنے وعدے پورے کیا کرتے ہیں / ڈیمونا جوہری تنصیبات کے اوپر "ایوب" کی پرواز / آہنی گنبد اور امریکی جہازوں پر ایرانی ڈرونز کی پروازیں / ڈرون "شاہد 129" تھا / ایران کے وزیر دفاع کی رائے / ایرانی ڈرونز کی مختصر سی کہانی۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے ڈرون کے مقابلے میں صہیونی طیارہ شکن اور راڈار سسٹم کی شرمناک ناکامی اور اس بغیر پائلٹ کے طیارے کی مقبوضہ فلسطین میں طویل عرصے تک پرواز کے بعد، صہیونی ریاست نے طیارہ فضائی دفاع کی افواج کے کمانڈر "درون غبیش" کو برطرف کردیا۔ لبنانی حزب اللہ کی طرف سے مقبوضہ فلسطین میں بھیجے جانے والے جاسوسی ڈرون نے صہیونی ریاست اور اس کی افواج کو شدید حیرت و پریشانی سے دوچار کردیا ہے کیونکہ یہ ڈرون جنوبی لبنان سے اڑکر بحیرہ روم سے ہوتا ہوا فلسطین کے جنوب مغرب سے غزہ میں داخل ہوا تھا اور 1948 کی مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں داخل ہوکر 40 منٹ تک ڈیمونا ایٹمی تنصیبات کے تیس کلومیٹر کے فاصلے تک پرواز کرتا رہا تھا اور حساس فوجی اور دفاعی تنصیبات کے اوپر اڑتا ہوا وہاں سے ویڈیو تصاویر بھی براہ راست ارسال کرتا رہا تھا اور پھر جب سید حسن نصر اللہ نے اس عظیم اور تاریخی واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ طیارہ ایران کی ٹیکنالوجی ہے اور اس کو حزب اللہ کے ماہرین نے اسمبل کیا تھا اور یہ کہ نہ تو یہ پہلا ڈرون تھا جو مقبوضہ سرزمین میں بھیجا گیا اور نہ ہی آخری ہوگا؛ جس کے بعد صہیونی ریاست شدید ترین الجھن سے دوچار ہے کیونکہ اس کا فضائی دفاع کے حوالے سے تسخیر ناپذیری کا طلسم ٹوٹ چکا ہے کیونکہ اس ڈرون کے مقابلے میں اسرائیلی، امریکی اور یورپی الیکٹرانک وارفئیر کے تمام آلات و اوزار ناکارہ ثابت ہوئے ہیں؛ اور تو اور، یہ ڈرون امریکہ و صہیونی ریاست کی فوجی مشقوں کے سائٹس کے اوپر سے بھی پرواز کرتا رہا ہے اور وہاں بھی اس کا سراغ نہيں لگایا جاسکا ہے۔ اسی بنا پر کل صہیونی ریاست نے فضائی دفاعی فورسز کے کہنہ مشق کمانڈر درون غبیش کو یہ بہانہ بنا کر برطرف کردیا کہ فوج میں اس شخص کی 30 سالہ سروس مکمل ہوچکی ہے چنانچہ اسے ریٹائر کیا جاتا ہے لیکن یہ اظہر من الشمس ہے کہ صہیونی ریاست کے حساس ترین مقامات اور فوجی و دفاعی نیز ایٹمی تنصیبات پر حزب اللہ کے ڈرون کی پرواز کے بعد اس کی برطرفی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی برطرفی کی وجہ فضائی دفاعی نظام کی ناکامی کے سوا کچھ نہيں ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق صہیونی افواج کے کمانڈروں نے شاحر شوحط نامی افسر کو فضائی دفاعی فورسز کا کمانڈر مقرر کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس حزب اللہ کے ڈرون کا سراغ لگانے میں صہیونی فضائی دفاعی نظام؛ پیٹریاٹ میزائل و شکن نظام اور آہنی گنبد فضائی دفاعی نظام کی شرمناک ناکامی کے بعد صہیونی ریاست نے حیفا کے علاقے میں نئی فضائی دفاعی تنصیبات کا اہتمام کیا ہے۔

مزاحمت تحریک کے ڈرون نے امریکی ـ اسرائیلی مشقوں کی ویڈیو تصاویر بھجوائی ہیںایک برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ حزب اللہ لبنان کی طرف سے مقبوضہ فلسطین میں بھجوائے گئے ڈرون نے امریکہ ـ اسرائیل مشترکہ فوجی مشقوں کے لئے تیاری کی تصویریں اپنے مرکزی بیس میں بھجوائی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سنڈے ٹائمز امی محاذ مزاحمت کی طرف سے بھیجے گئے طیارے نے گذشتہ ہفتے صحرائے نقب تک جاتے ہوئے امریکہ ـ و اسرائیل کی مشترکہ فوجی مشقوں کے ابتدائی مراحل اور تیاریوں کی ویڈیو تصاویر بھجوا دی ہیں۔ یہ مشقیں اگلے ہفتے کے دوران ہونے کا منصوبہ ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اس جدید ترین ڈرون نے بیلسٹک میزائلوں اور فوجی ـ جنگی جہازوں کے حساس اڈوں کی تصاویر بھی بھجوائی ہیں۔

اسرائیل ڈیفنس: سید حسن نصراللہ اپنے وعدے پورے کیا کرتے ہیںصہیونی جریدے "اسرائیل ڈیفنس" نے لکھا ہے کہ وقت گذرنے کے ساتھ لبنان سے ارسال کردہ حزب اللہ کے ڈرون کا دیر سے سراغ لگانے کے سلسلے میں اسرائیل کی بے بسیوں کا اندازہ لگانا ممکن ہوسکے گا۔ اطلاعات کے مطابق عبری زبان کے جریدے "اسرائیل ڈیفنس" نے اپنے اداریئے میں لکھا ہے کہ سید حسن نصراللہ کی باتوں میں غور و تدبر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جب انھوں نے زمین سے سمندر میں مار کرنے والے میزائل کے ذریعے لبنانی ساحل پر موجود اسرائیلی جہاز کو نشانہ بنانے کا وعدہ دیا تو وہ میزائل بالکل اسی انداز سے اس جہاز کو لگا جس طرح کہ سیدحسن نے کہا تھا اور اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی انھوں نے جو وعدے دیئے ان پر عمل کرکے دکھا چکے ہیں۔غلطی مت کرنا .. وہ جانتے ہیں کہ وہ کس چیز کے بارے میں بات کررہے ہیں۔۔ انہیں تمام تفصیلات کا علم ہے؛ اسی وجہ سے جب انھوں نے ڈرون کے بارے میں بات کی تو ان کی باتوں کوغور سے سننے کی ضرورت مزید نمایاں ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہيں ہے کہ اس طرح کے طیاروں نے اسرائیل کے آسمانوں میں پرواز کی ہے اور آخری بار بھی نہيں ہے بلکہ یہ پروازیں جاری رہیں گی۔ میں (اسرائیل ڈیفنس کا مدیراعلی) ان کی باتوں کی صحت کی تصدیق کرتا ہوں۔ حزب اللہ نے ایک ویڈیو بھی نشر کی ہے جو اس ڈرون کی پرواز کے روٹ کو واضح کررہی ہے اور ہر کم تجربہ کار ماہر بھی جانتا ہے کہ اس ڈرون کا مشرق کی جانب مڑنے سے قبل ہی سراغ لگایا جانا چاہئے تھا۔دریں اثناء صہیونی ٹیلی ویژن کے چینل 10 نے صہیونی آبادکاروں کو دلاسا دینے کے لئے دعوی کیا ہے کہ اس نے ایک نیا راڈار بنایا ہے جو حزب اللہ کے ڈرونز کا مقابلہ کرنے کے لئے اسرائیل کی طاقت میں اضافہ کرے گا!!چینل 2 نے اعلان کیا کہ مغربی کنارے کے جنوب میں مارگرائے جانے والے "ایوب" نامی ڈرون کے بارے میں تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ایرانی ساختہ ڈرون تھا۔ اور یہ کہ یہ ڈرونز خاص قسم کی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور یہ جاسوسی مشن پر جاکر ویڈیو تصاویر اپنے مرکزی اسٹیشنز میں بھجوا سکتے ہیں۔

ڈیمونا جوہری تنصیبات کے اوپر "ایوب" کی پروازحزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سیدحسن نصراللہ نے گذشتہ جمعرات کو المیادین ٹی وی چینل سے براہ راست نشری تقریر میں مقبوضہ فلسطین میں قابض افواج کے خلاف "ایوب" نامی ڈرون کے جاسوسی مشن کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ جہاز روسی نہیں ایرانی ساخت کا تھا اور حزب اللہ کے نوجوانوں نے اس کو اسمبل کیا ہوا تھا۔ اطلاعات کے مطابق حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل اور لبنان میں اسلامی مزاحمت تحریک کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ڈروں مشن کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ ڈرون ایرانی ساخت کا تھا جس کو حزب اللہ کے نوجوانوں نے اسمبل کیا تھا اور اس نے ایک معینہ روٹ پر پرواز کیا۔سیدحسن نصراللہ نے مقبوضہ فلسطین میں اپنے ڈرون کے نفوذ اور رسائی کو مزاحمت تحریک کی منفرد اور اپنی مثال آپ، کاروائی قرار دیا اور کہا: لبنان کی مزاحمت تحریک نے اپنا انتہائی جدید قسم کا ڈرون لبنان کی سرزمین سے سمندر کی طرف بھجوایا اور اس نے سمندر کے اوپر سینکڑوں کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا جس کے بعد وہ جنوبی فلسطین سے مقبوضہ سرزمین میں داخل ہوا اور "صہیونی دفاعی سسٹم کی طرف سے اس کا سراغ لگائے جانے سے قبل اس نے ڈیمونا جوہری تنصیبات کے اوپر پرواز کی جبکہ اس سے پہلے وہ صہیونی ریاست کی انتہائی حساس فوجی تنصیبات کے اوپر پرواز کرتا رہا تھا۔

متعلقہ لنک: ایک نامعلوم ڈرون اسرائیل کی فضاؤں میں، صہیونی فضا بدامنی کا شکار

ایک چیلنج: آہنی گنبد اور امریکی جہازوں پر ایرانی ڈرونز کی پروازیںطیارہ بردار جہاز سمیت امریکی جنگی جہازوں سے لے کے ڈیمونا ایٹمی پلانٹ تک ایرانی ڈرونز کی پروازیں۔یہ خبر ابتداء میں مختصر سی تھی کہا گیا کہ اسرائیل کی ڈیمونا ایٹمی تنصیبات سے 50 کلومیٹر دور / پھر کہا گیا 40 کلومیٹر دور اور آخری صہیونی موقف کے مطابق ڈیمونا ایٹمی تنصیبات سے 30 کلومیٹر دور ایک نامعلوم بغیرپائلٹ کا طیارہ مارگرایا گیا ہے لیکن سیدحسن نصر اللہ نے ایک ہفتے تک صہیونی ماہرین کا حیرت زدگی سے بھرپور موقف سن سن کر اور دیکھ دیکھ کر کہا ہے کہ یہ طیارہ حزب اللہ کا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران  کی مصنوعات میں سے ہے۔اطلاعات کے مطابق سید حسن نصراللہ (جو اب سید صادق الوعد کے نام سے بھی پہچانے جاتے ہیں) کے اس بیان پر صہیونی ریاست نے ابھی تک کوئی قابل توجہ موقف نہیں اپنایا ہے لیکن سید کے اعلان کے بعد یہ سوال اٹھا ہے کہ ایران میں ڈرون کی مصنوعات کی صلاحیت کس حد تک ہے اور ایران میں مال غنیمت کے طور پر بٹھائے جانے والے امریکی الٹراماڈرن ڈرون "آرکیوـ170" کا ایرانی ڈرون صنعت کی ترقی میں کردار کتنا ہے؟ اس سے قبل بھی ایران نے دیسی ساختہ ڈرونز کے ذریعے لی جانے والی خلیج فارس میں امریکی جہازوں کی تصاویر شائع کی تھیں جن کی امریکیوں نے ابتداء میں تردید کردی لیکن کئی بار اس قسم کی تصویروں کی اشاعت کی وجہ سے انہیں ایرانی صلاحیت کا اقرار کرنا پڑا لیکن یہ وہ زمانہ تھا جب آرـ کیو 170 امریکی ڈرون ایرانیوں نے نہیں پکڑا تھا۔ گویا ایران کی ڈرون صنعت تصور سے زیادہ قوی ہے۔ اس زمانے سے کئی سال بعد صہیونیوں نے ایک ڈرون کو مارگرایا اور بعض ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ ایرانی ڈرونز کی دوسری نسل کا طیارہ ہوسکتا ہے جو خلیج فارس میں اپنا امتحان دے چکا ہے اور صرف ایک بار امریکی جنگی جہاز اس کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوسکے ہیں جس سے الیکٹرانک وارفئیر میں ایران کی غیرمعمولی طاقت کا کسی حد تک اندازہ لگانا ممکن ہوجاتا ہے۔ ہماری یہ بات سید حسن نصراللہ کی اس بات سے مطابقت رکھتی ہے کہ یہ ڈرون اس سے قبل بھی مقبوضہ سرزمینوں پر پرواز کرتا رہا ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے گذشتہ جمعرات کو ایک نشری تقریر کے دوران صہیونیوں کے ان دعؤوں کا بھی جواب دیا کہ "ڈرون ڈیمونا سے کتنے فاصلے پر مارگرایا گیا ہے؟ اور کہا کہ یہ ڈرون ڈيمونا پر پرواز کررہا تھا کہ دشمن اس کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوا۔  سوال: اس ڈرون نے ڈیمونا ایٹمی تنصیبات کی کس طرح کی تصویریں ایران کے حوالے کی ہیں؟ کیا اس ڈرون پر ہتھیار بھی نصب کئے جاسکتے ہیں؟بہرحال ڈیمونا کے علاقےمیں گرایا جانے والا ڈرون اس کلاس کا پہلا طیارہ نہیں تھا جو فلسطین پر پرواز کرتا رہا تھا۔ اس ڈرون نے 150 کلومیٹر تک صہیونی فضائی دفاعی سسٹم "آہنی گنبد" کے اوپر پرواز کی اور نیٹو، امریکہ اور یہودی ریاست کے راڈار اس کا راستہ روکنے سے بے بس رہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے اگلی نسل کے طیاروں کی تیاری کے بعد صہیونی ریاست کے لئے مقبوضہ سرزمین کا ایک نقطہ بھی محفوظ تصور نہيں کیا سکے گا!۔سوال: یہ طیارہ تو پرانا تھا اور اب سوال یہ ہے کہ آرکیو 170 ایران کے قبضے میں ہے جس کے سافٹ وئیر سسٹم کو اسلامی جمہوری ایران کی افواج نے ہیک کرکے اس کو صحیح و سالم فضا