6 جنوری 2012 - 20:30

امریکہ کےایک سیاسی مبصر تارپولی نے کہا ہے کہ امریکہ نے شام میں خانہ جنگي شروع کروانے کے لئے ٹارگٹ کلنگ اور ڈیٹھ اسکواڈ کی گھناؤنی روش اختیار کرلی ہے۔

ابنا: ویبسٹر گریفین تار پولی نے جو امریکہ کے معروف مصنف اور صحافی ہیں پریس ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہےکہ میں خود نومبر کےمہینے میں شام کے شہروں حمص اور دیرالزور میں تھا اور میں نے دیکھا کہ عوام کا مطالبہ تھا کہ فوج رہائيشی علاقوں سے خارج نہ ہو بلکہ ان کے گھروں کی چھتوں پر بھی تعینات ہوجائے تا کہ دہشتگردوں سے مقابلہ کرسکے جو عوام کا قتل عام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد سب کو نشانہ بنارہے ہیں خواہ حکومت کا حامی ہویا مخالف، اس امریکی صحافی نے کہا کہ دہشتگرد نہ بچوں کوبخش رہے ہیں نہ بوڑھوں کو وہ اسکول جاتے بچوں کوبھی نشانہ بنادیتےہیں، انہوں نے کہاکہ ایسی بھیانک صورتحال میں بی بی سی الجزیرہ اور فرانس اور امریکہ کے ذرائع ابلاغ رپورٹ دیتےہیں کہ بشار اسد کی فوج نے ایک اور عام شہری کو قتل کردیا۔

پارپولی نے کہا کہ مسائل حل کرنے کا یہ امریکی شیوہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوہزار پانچ میں امریکی حکمران حلقےمیں یہ بحث ہورہی تھی کہ عراق میں کس طرح خانہ جنگي شروع کروائي جاسکتی ہے اور امریکی ٹولہ اس نتیجے پر پہنچا کہ اس ھدف کے لئے ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دئےجانے چاہیں یعنی وہی کام جو انہوں نے کسی زمانے میں لاطینی امریکہ میں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نیٹو نے چھے سو سے ڈیڑہ ہزار جنگجوؤں کو لیبیا سے شام کے خلاف کرنے کےلئے ترکی میں ایک امریکی فوجی اڈے میں پہنچایا گيا تھا۔ یہ کرائے کے فوجی لیبیا میں قذافی کےخلاف لڑرہے تھے۔ ان لوگوں کے پاس ہرطرح کا ہتھیار ہے۔ اس امریکی صحافی نے کہا کہ امریکہ کے کرائے کے دہشتگردوں نے شام کی سرحدوں پر قبضہ کرلیا ہے۔........ /169