ہوئر نے گزشتہ ہفتے گارڈين کے ايک نامہ نگار سے گفتگو ميں اميد ظاہر کي تھي کہ فون ہيکنگ کا معاملہ سامنے آنے اور اس سلسلے ميں تحقيقات کے بعد برطانيہ ميں ميڈيا کا ماحول پاکيزہ ہو جائے گاـ
برطانيہ کي پوليس نے ہوئر کي موت کو ابھي مشکوک قرار نہيں ديا ہے تاہم اس وقت جب فون ہيکنگ کا مسئلہ برطانيہ ميں بہت طول پکڑ چکا ہے ہوئر کي موت بہت اہم واقعہ سمجھا جا رہا ہےـ
دوسري جانب ريوپرٹ مرڈاک سے وابستہ نشرياتي ادارے کے افراد سے تعلقات کے الزام ميں لندن پوليس چيف کے بعد ان کے معاون بھي مستعفي ہو چکے ہيں جس کے نتيجے ميں وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون پر مخالفين کا دباؤ اور بڑھ گيا ہےـ جان پيٹس ايک عرصے سے لندن پوليس کے انسداد دہشت گردي شعبے کے سربراہ کے فرائض انجام دے رہے تھے انہوں نے ريوپرٹ مورڈاک کي جانب سے غير قانوني طريقے سے ہونے والي فون ہيکنگ کي اطلاع ہونے کے باوجود اس معاملے کي تہہ تک جانے کي کوشش نہيں کي اور سنہ دو ہزار چھے سے جاري کيس کو بند کر دياـ
سنہ دو ہزار چھے اور دو ہزار سات کي تحقيقات ميں دو افراد کو جن کا تعلق ريوپرٹ مرڈاک کے نشرياتي ادارے سے تھا اور جن پر شاہي خاندان کي ٹيلي فوني گفتگو ہيک کرنے کا الزام تھا جيل کي سزا سنائي گئي تھي ـ
ڈيوڈ کيمرون نے سنہ دو ہزار سات ميں پيٹس کو جن پر شاہي خاندان کے افراد کي ٹيلي فوني گفتگو کي ہيکنگ کے معاملے ميں ملوث ہونے کا الزام تھا، کنزرويٹيو پارٹي کے ميڈيا سيل کا انچارج بنا ديا تھاـ سنہ دو ہزار دس ميں کيمرون وزير اعظم بننے کے بعد سے اب تک ريوپرٹ مرڈاک خاندان کے افراد سے کم از کم چھبيس بار ملاقاتيں کر چکے ہيں ـ
ليبر پارٹي کے رہنما ڈيوڈ ملي بينڈ نے لندن ميں پير کے روز اپني تقرير ميں کہا ہے کہ ڈيوڈکيمرون کو اپني غلطي کے لئے عوام سے معافي مانگنا چاہئےـــ
.............
/169
برطانيہ کي پوليس نے ہوئر کي موت کو ابھي مشکوک قرار نہيں ديا ہے تاہم اس وقت جب فون ہيکنگ کا مسئلہ برطانيہ ميں بہت طول پکڑ چکا ہے ہوئر کي موت بہت اہم واقعہ سمجھا جا رہا ہےـ
دوسري جانب ريوپرٹ مرڈاک سے وابستہ نشرياتي ادارے کے افراد سے تعلقات کے الزام ميں لندن پوليس چيف کے بعد ان کے معاون بھي مستعفي ہو چکے ہيں جس کے نتيجے ميں وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون پر مخالفين کا دباؤ اور بڑھ گيا ہےـ جان پيٹس ايک عرصے سے لندن پوليس کے انسداد دہشت گردي شعبے کے سربراہ کے فرائض انجام دے رہے تھے انہوں نے ريوپرٹ مورڈاک کي جانب سے غير قانوني طريقے سے ہونے والي فون ہيکنگ کي اطلاع ہونے کے باوجود اس معاملے کي تہہ تک جانے کي کوشش نہيں کي اور سنہ دو ہزار چھے سے جاري کيس کو بند کر دياـ
سنہ دو ہزار چھے اور دو ہزار سات کي تحقيقات ميں دو افراد کو جن کا تعلق ريوپرٹ مرڈاک کے نشرياتي ادارے سے تھا اور جن پر شاہي خاندان کي ٹيلي فوني گفتگو ہيک کرنے کا الزام تھا جيل کي سزا سنائي گئي تھي ـ
ڈيوڈ کيمرون نے سنہ دو ہزار سات ميں پيٹس کو جن پر شاہي خاندان کے افراد کي ٹيلي فوني گفتگو کي ہيکنگ کے معاملے ميں ملوث ہونے کا الزام تھا، کنزرويٹيو پارٹي کے ميڈيا سيل کا انچارج بنا ديا تھاـ سنہ دو ہزار دس ميں کيمرون وزير اعظم بننے کے بعد سے اب تک ريوپرٹ مرڈاک خاندان کے افراد سے کم از کم چھبيس بار ملاقاتيں کر چکے ہيں ـ
ليبر پارٹي کے رہنما ڈيوڈ ملي بينڈ نے لندن ميں پير کے روز اپني تقرير ميں کہا ہے کہ ڈيوڈکيمرون کو اپني غلطي کے لئے عوام سے معافي مانگنا چاہئےـــ
.............
/169