19 جولائی 2011 - 19:30

برطانيہ ميں ٹيليفون ہيکنگ اسکينڈل ميں وسعت آگئي ہے برطانيہ ميں ٹيلي فون ہيکنگ اسکينڈل سامنے آنے اور پھر پير کے روز نيوز آف دي ورلڈ کے سابق نامہ نگار سين ہوئر کي لاش ملنے کے بعد اس معاملے ميں نيا موڑ آ گيا ہےـ

ابنا:اس نامہ نگار نے نيوز آف دي ورلڈ کي ٹيليفون ہيکنگ کا سب سے پہلے انکشاف کيا تھا- سين ہوئر نے ميگزين کے سابق چيف ايڈيٹر اينڈي کولسن کے بارے ميں بتايا تھا کہ انہوں نے خبريں حاصل کرنے کے لئے فون ہيکنگ کا حکم ديا تھاـ اينڈي کولسن نے جو ہوئر کے ساتھ نيوز آف دي ورلڈ ميں ايک ساتھ کام کر چکے ہيں حال ہي ميں دعوي کيا کہ سين ہوئرکو منشيات کے استعمال کي وجہ سے ميگزين کے دفتر سے نکالا گيا تھا اور يہي وجہ ہے کہ وہ اس طرح کے الزامات لگا رہے ہيں ـ
ہوئر نے گزشتہ ہفتے گارڈين کے ايک نامہ نگار سے گفتگو ميں اميد ظاہر کي تھي کہ فون ہيکنگ کا معاملہ سامنے آنے اور اس سلسلے ميں تحقيقات کے بعد برطانيہ ميں ميڈيا کا ماحول پاکيزہ ہو جائے گاـ

برطانيہ کي پوليس نے ہوئر کي موت کو ابھي مشکوک قرار نہيں ديا ہے تاہم اس وقت جب فون ہيکنگ کا مسئلہ برطانيہ ميں بہت طول پکڑ چکا ہے ہوئر کي موت بہت اہم واقعہ سمجھا جا رہا ہےـ

دوسري جانب ريوپرٹ مرڈاک سے وابستہ نشرياتي ادارے کے افراد سے تعلقات کے الزام ميں لندن پوليس چيف کے بعد ان کے معاون بھي مستعفي ہو چکے ہيں جس کے نتيجے ميں وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون پر مخالفين کا دباؤ اور بڑھ گيا ہےـ جان پيٹس ايک عرصے سے لندن پوليس کے انسداد دہشت گردي شعبے کے سربراہ کے فرائض انجام دے رہے تھے انہوں نے ريوپرٹ مورڈاک کي جانب سے غير قانوني طريقے سے ہونے والي فون ہيکنگ کي اطلاع ہونے کے باوجود اس معاملے کي تہہ تک جانے کي کوشش نہيں کي اور سنہ دو ہزار چھے سے جاري کيس کو بند کر دياـ
سنہ دو ہزار چھے اور دو ہزار سات کي تحقيقات ميں دو افراد کو جن کا تعلق ريوپرٹ مرڈاک کے نشرياتي ادارے سے تھا اور جن پر شاہي خاندان کي ٹيلي فوني گفتگو ہيک کرنے کا الزام تھا جيل کي سزا سنائي گئي تھي ـ

ڈيوڈ کيمرون نے سنہ دو ہزار سات ميں پيٹس کو جن پر شاہي خاندان کے افراد کي ٹيلي فوني گفتگو کي ہيکنگ کے معاملے ميں ملوث ہونے کا الزام تھا، کنزرويٹيو پارٹي کے ميڈيا سيل کا انچارج بنا ديا تھاـ  سنہ دو ہزار دس ميں کيمرون وزير اعظم بننے کے بعد سے اب تک ريوپرٹ مرڈاک خاندان کے افراد سے کم از کم چھبيس بار ملاقاتيں کر چکے ہيں ـ

ليبر پارٹي کے رہنما ڈيوڈ ملي بينڈ نے لندن ميں پير کے روز اپني تقرير ميں  کہا ہے کہ ڈيوڈکيمرون کو اپني غلطي کے لئے عوام سے معافي مانگنا چاہئےـــ
.............
/169