دفاعِ شہری کے ترجمان رائد محمود بصل نے بتایا کہ طوفانی ہواؤں کی رفتار 70 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی، جس کے نتیجے میں خیمے اڑ گئے اور کمزور دیواریں اور عمارتیں گرنے لگیں۔ بارشوں اور طوفان کی وجہ سے ایک بچے کی ڈوب کر موت اور ایک خاتون کے گرنے سے جاں بحق ہونے کی تصدیق بھی ہوئی۔
محمود بصل نے کہا کہ زیادہ تر غزہ کے باشندے ایسے خیموں میں رہ رہے ہیں جو شدید سردی (کم از کم دو ڈگری سینٹی گریڈ) سے محفوظ نہیں، جس سے بچوں اور بیماروں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کمزور اور خطرناک عمارتوں کے فوری خالی کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ کوئی محفوظ متبادل موجود نہیں۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ریلیف میٹریل، کیر وینز اور متحرک مکانات فراہم کیے جائیں اور غزہ کی تعمیری بحالی شروع کی جائے تاکہ مزید انسانی نقصان سے بچا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی آنروا کے مطابق، 20 دسمبر کے بعد طوفان اور بارشوں کی وجہ سے 17 عمارتیں منہدم ہو گئیں اور 42 ہزار سے زائد خیمے جزوی یا مکمل طور پر متاثر ہوئے ہیں، جبکہ غزہ میں نقل مکانی کرنے والے لوگ بنیادی ضروریات کی شدید کمی کے سبب انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ