بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،آئرلینڈ کے سیاستدان اور یورپی پارلیمنٹ کے سابق رکن میک والیس نے مغربی طاقتوں کو ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام اور اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے میں دوہرا معیار اپنانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر لکھا ایران پر اس لیے مزید پابندیاں لگائی جاتی ہیں کیونکہ وہ ممکنہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے، لیکن اسرائیل کے خلاف کوئی پابندی نہیں لگتی، حالانکہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔ کیا یہ انصاف ہے؟والیس نے زور دیا کہ اس طرزِ عمل سے مغربی طاقتیں اپنا سارا اعتبار کھو رہی ہیں۔
مغربی ممالک گزشتہ دو دہائیوں سے ایران پر طرح طرح کی یکطرفہ پابندیاں عائد کرتے آ رہے ہیں۔ 2018 میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدہ (برجام) سے علیحدگی کے بعد یہ دباؤ مزید بڑھ گیا۔ حالانکہ ایران بارہا واضح کر چکا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے اور تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں۔
اس کے برعکس، اسرائیل کے پاس تخمینوں کے مطابق 80 سے 200 ایٹمی وار ہیڈز موجود ہیں اور وہ تاحال ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) میں شامل نہیں ہوا۔ اس کے باوجود مغربی دنیا کبھی بھی اسرائیل پر ایسی پابندیاں یا دباؤ نہیں ڈالتی جو ایران پر لاگو کیے گئے ہیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، یہ رویہ عالمی سطح پر مغرب کے لیے ایک "دوہرا معیار” ثابت ہو رہا ہے جس نے نہ صرف اس کے موقف کو کمزور کر دیا ہے بلکہ عالمی برادری میں اس کے اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
والیس کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور مغربی ممالک ایک مرتبہ پھر ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بیانات اور دباؤ میں اضافہ کر رہے ہیں۔
ایران کے جوہری پروگرام اور اسرائیل کے ایٹم بم کے حوالے سے مغرب کے دوہرے معیار پر والیس کی شدید تنقید

آئرلینڈ کے سیاستدان اور یورپی پارلیمنٹ کے سابق رکن میک والیس نے مغربی طاقتوں کو ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام اور اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے میں دوہرا معیار اپنانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
آپ کا تبصرہ