اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس قدر تنقید کا نشانہ بنایا کہ ان کی تقریر کے ابتدائی 5 منٹوں میں ہی امریکی وفد نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران کولمبین صدر نے امریکا کے منشیات اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی پانیوں میں فوجی آپریشن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہجرت کو بہانہ بنا کر سفید فام اور نسل پرست معاشرے کو نسلی برتر ریاست کے طور پر پیش کیا جاتا ہے حالانکہ یہ انسانیت کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کولمبیا، وینزویلا اور کیریبین ریاستوں کے حوالے سے پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پیٹرو گستاوو کا کہنا تھا ٹرمپ کی ان ریاستوں کے حوالے سے پالیسی ڈرگ مافیا کے گرد گھومتی ہے، بطور سینیٹر پیرا ملٹری سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں اور ڈرگ مافیا کے خلاف آواز اٹھائی تو مجھے کئی بار قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور اب بھی یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں خاموش ہو جاؤں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سرٹیفیکیشن منسوخ کیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے گستاوو پیٹرو نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے تاریخ میں کسی بھی اور حکومت سے زیادہ منشیات ضبط کی لیکن اس کے باوجود امریکا نے میری سرٹیفیکیشن منسوخ کر دی، صدر ٹرمپ کو ایسا قدم اٹھانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے اور اس حوالے سے واشنگٹن کا رویہ منافقانہ ہے۔
اسرائیل پر کڑی تنقید
کولمبین صدر نے اپنی تقریر کے دوران غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی پر جوابدہ ٹھہرانا چاہیے اور ٹرمپ انتظامیہ بھی اس نسل کشی میں برابر کی حصہ دار ہے۔
پیٹرو گستاوو نے اقوام متحدہ کو تجویز دی کہ فلسطین میں روز ہونے والے قتل عام کو روکنے کے لیے ایک طاقتور آرمی تشکیل دی جائے کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرار دادوں کو ویٹو کر دیا جاتا ہے۔
آپ کا تبصرہ