15 جون 2009 - 19:30

بنی ڈکٹ شانزدہم نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ ہولوکاسٹ کو فراموش نہ کرے مگر غزہ میں رونما ہونے والے جدید ہولوکاسٹ کے بارے میں کوئی بات نہيں کی

  ایسے عالم میں جب غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے قتل عام کو ابھی چند مہینے بھی نہیں گذرےہیں، اور کیتھولیک عیسائی رہنما پوپ بنی ڈکٹ شانزدہم نے مقبوضہ فلسطین کے دورے کے موقع پر دنیا سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ ہالوکاسٹ کے واقعے کو فراموش نہ کرے۔ پوپ نے یہودیت دشمنی کی بھی مذمت کی۔

کیتھولیک رہنما نے ساٹھ سال قبل ہالوکاسٹ میں مرنے والوں سے اظہارہمدردی کیا جب کہ انہوں نے غزہ میں رونما ہونے والے جدید ہالوکاسٹ کے بارے میں کوئی بات نہيں کی؛ ایک ایسا ہالوکاسٹ جس کی تمام تصویریں اور شواہد موجود ہیں اور اس کے ورثا محاصرے میں ہونے کی وجہ سے اب بھی بھوک اور موت سے لڑرہے ہیں۔ بائیس روزہ غزہ جنگ میں صہیونی ریاست کے جرائم اتنےہولناک تھے کہ انسانی حقوق کے مغربی دعویداربھی اپنی خاموشی توڑنے اور صہیونی ریاست کےجرائم کی مذمت کرنے پر مجبورہوگئے اور مغربی ملکوں کے عوام تک نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ کرکے ان سے اپنی ہمدردی کا اظہار کیا۔ لیکن واٹیکن اور پاپ بنی ڈکٹ شانزدہم نے صہیونی ریاست کےجرائم کو قابل توجہ نہیں سمجھا اوراس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا جبکہ اپنےدورہ مقبوضہ فلسطین کےموقع پر دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کے جرائم اور ہولوکاسٹ کے نام سے یہودیوں کے قتل عام کی مذمت کررہے ہیں ایک ایسا واقعہ جسےصہیونی ساٹھ سال سے بڑھا چڑھا کرپیش کررہے ہیں اور خود کومظلوم ظاہرکرکے فلسطین میں اپنے جرائم کوقانونی ظاہرکرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ پاپ بنی ڈکٹ شانردہم ہرشخص سے بہتر جانتے ہیں کہ دوسری عالمی جنگ میں کیا ہواکیونکہ اس وقت وہ ہٹلر کی حامی ملیشیا کے رکن تھے۔ جس یہودیت دشمنی کی پاپ مذمت کررہے ہيں اس کی جڑیں یورپی عیسائیت کی تاریخ وثقافت  میں پیوست ہیں جبکہ اسلامی ملکوں میں یہودی اقلیت پورے امن وسکون سےزندگی بسرکرتی چلی آرہی ہے۔اور پھراپنی سرزمین کی آزادی کیلئےصیہونیوں کے خلاف جدوجہد کا یہودیت دشمنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔