اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یہ اعداد و شمار نہیں بلکہ یہ وہ زندگیاں ہیں جو صیہونی حکومت نے نسل کشی اور ناپاک عزائم سے مختصر کر دی ہیں،بچوں کو قتل کرنے کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔
اقوام متحدہ ریلیف اور ورک ایجنسی برائے فلسطین (یو این آر ڈبلیو اے)، جس کی فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں سرگرمیوں پر اسرائیلی حکومت نے پابندی عائد کر رکھی ہے، نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پیغام میں لکھا کہ جو بچے بچ جاتے ہیں وہ جسمانی اور جذباتی طور پر زخمی ہوتے ہیں۔
یو این آر ڈبلیو اے نے کہا کہ تعلیم سے محروم، غزہ میں لڑکے اور لڑکیاں ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں، ان بچوں کے لیے گھڑی چل رہی ہےوہ اپنی جانیں، اپنا مستقبل اور زیادہ تر اپنی امیدیں کھو رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 کے اوائل میں غزہ میں صیہونی افواج کے فضائی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اندازہ لگایا کہ اس وقت فلسطین میں تصدیق شدہ شہادتوں میں 44 فیصد بچے شامل ہیں۔