اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،
ٹائمز آف اسرائیل نے فری سیرین آرمی نامی دہشت گرد ٹولے کے ایک سرغنے کے حوالے سے
لکھا ہے کہ شام میں ترکی کی مدد سے سرگرم ہونے والے دہشت گرد اگر شامی حکومت کا
تختہ الٹنے میں کامیاب ہوجائیں تو وہ سب سے پہلے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کریں
گے۔
مذکورہ صہیونی
اخبار نے کہا کہ اس نے ترکیہ کے حمایت یافتہ گروپ فری سیرین آرمی کے ایک سرغنے سے
ٹیلی فون پر انٹرویو لیا ہے۔
اس رپورٹ کے
مطابق، ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے اس دہشت گرد نے شرط لگائی ہے کہ اس کا نام ظاہر
نہ ہونے پائے۔ اور کہا ہے کہ ترکیہ کی مدد سے جاری حملوں کا مطلوبہ نتیجہ برآمد
ہونے کی صورت میں حملہ آور ٹولے صہیونی ریاست کو تسلیم کریں گے اور اس کے ساتھ
تعلقات قائم کریں گے۔
اس بظاہر شامی
شخص نے کہا: ہم اسرائیل کے دوست ہیں اور بشار الاسد کی حکومت، حزب اللہ لبنان اور
ایران کے سوا ہمارا کوئی دشمن نہیں ہے۔ اسرائیل نے حزب اللہ لبنان پر حملہ کرکے
ہمیں بہت بڑی مدد بہم پہنچائی اور اب ہم باقی معاملات پر کام کریں گے۔
اس شخص نے کہا:
اگر ہم دمشق پر قبضہ کریں تو اسرائیل کے ساتھ مکمل مصالحت کریں گے، اور اس کے
پڑوسی کے طور پر، اس کے ساتھ رہیں گے۔ ہم نے کبھی بھی اسرائیل کی مخالفت نہیں کی
ہے، جبکہ حزب اللہ بیت المقدس اور جولان کی پہاڑیوں کی آزادی کے لئے لڑ رہی ہے، ہم
اس کے خلاف ہیں۔ ہم صرف اسد حکومت اور ایرانی فورسز سے خلاصی چاہتے ہیں۔ اور
فلسطین اور جولان کی آزادی جیسے مسائل، جو عرب کاز کا حصہ ہیں، ہمارے لئے اہمیت
نہیں رکھتے۔
اس کا کہنا تھا:
ہمارا راستہ ایران اور حزب اللہ سے مختلف ہے، اور ہماری طرف سے کبھی بھی اسرائیل
کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
اس شخص نے اس
سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ کیا شام پر حملہ دہشت گرد اسرائیلی حکام کے ساتھ
رابطے میں ہیں یا نہیں، لیکن کہا کہ ہم صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ حزب اللہ لبنان
اور شام میں ایرانی ڈھانچوں پر اسرائیلی حملوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
اس دہشت گرد نے
کہا: ایران، عراق سے جنگجو بھجوا رہا ہے جو اسد حکومت کی حمایت کریں گے، ہم ان کا
مقابلہ کریں گے لیکن اسرائیل کو بھی ان سے نمٹنا چاہئے کیونکہ شام آنے والے جنگجو
صرف ہمارے دشمن نہیں ہیں بلکہ اسرائیل کے دشمن بھی ہیں۔ اسرائیل کو ایران کے حمایت
یافتہ جنگجوؤں پر حملہ کرنا چاہئے!!
چند روز قبل
دہشت گرد ٹولے فری سیرین آرمی کے سابق ترجمان فہد المصری نے صہیونی چینل i12 سے
بات چیت کرتے ہوئے ایران کے مقابلے میں دہشت گردوں کی حامیت کی اپیل کی تھی اور
کہا تھا: "ہم اسرائیل کی قیادت سے اپیل کرتے ہیں شام کی سرزمین پر ایران کے
حامی گروپوں پر شدید بمباری کرے!"۔
واضح رہے کہ جس
دن لبنان اور صہیونی ریاست کے درمیان جنگ بندی کا اعلان ہؤا اسی نے ہیئت تحریر الشام
نامی دہشت گرد تنظیم نے ترکیہ کی ہمہ جہت اور اعلانیہ مدد سے شام کے اندر مسلح دہشت گرد ٹولوں کے ساتھ مل کر ادلیب
سے حلب اور حما پر حملہ کیا جو تا حال جاری ہے ہے۔ اور شامی فوج ان حملوں سے نمٹنے
کے لئے میدان میں ہے۔ ایران، عراق اور روس نے شام کی مدد کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
نکتہ: غزہ
کے عوام کا قتل عام اب تک امت مسلمہ کو جگانے میں ناکام رہا ہے اور لگتا ہے امت کو
غلامی کی لت پڑ چکی ہے، اور دشمن کا کوئی بھی اقدام مسلم حکمرانوں اور حتی کے عوام
مظلوموں کا ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔ شام پر عبرانی-اردوگانی یلغار سے اس
حقیقت کا عملی ثبوت فراہم ہو چکا ہے، اور جو ممالک اور اقوام غزہ پر ڈیڑھ سالہ
صہیونی-مغربی یلغار پر ہلی تک نہیں، وہ آج دہشت گردوں کی صف میں کھڑے آ رہی ہیں
اور جن کا اسلام یہودی کی یلغار کے موقع پر ان کے سینوں میں دبکا ہؤا تھا وہ آج
فلسطینی کاز کے ایک بڑے تاریخی حامی "شام" کے خلاف یلغار کے موقع پر جاگ
اٹھا ہے۔ جبکہ مذکورہ بالا سطور میں دہشت گردوں کے مقاصد بالکل واضح ہوچکے ہیں اور
جو اردوگان صہیونیوں کی زبانی کلامی مذمت کرتے ہوئے غزاویوں کے قتل کے لئے
صہیونیوں کو ہتھیار اور ایندھن فراہم کرتا تھا، وہ آج علی الاعلان صہیونی ریاست کے
تزویراتی شریک کے طور پر شام پر جارحیت کی قیادت کر رہا ہے!!! ایسی جارحیت کہ جس
کا نتیجہ فلسطینی کاز کی مکمل نابودی، مقاومت اسلامی کی کمزوری اور ڈیڑھ دو سو
سالوں تک امت کی تاریخی غلامی جاری رہنے کی صورت میں برآمد ہو رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110