28 اکتوبر 2024 - 17:23
بےحس عرب اور اسلامی ممالک کا ‍ایران اور حزب اللہ پر الزام لگا کر اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانا + ویڈیو

محور مقاومت اور ایران کے کردار عرب تجزیہ کاروں کا تجزیہ: کچھ لوگ فلم نامے لکھنے لگے ہیں، ایران جو بھی کرے یہ کہتے ہیں یہ تو نمائش ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان گٹھ جوڑ ہے، حالانکہ جو لوگ ایران پر الزام تراشی کرتے ہیں خود فلسطین کے لئے کچھ بھی نہیں کرتے بلکہ فلسطینیوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں / سنیوں کی حکومتوں نے فلسطین اور غزہ کے لئے کچھ بھی نہیں کیا / اسرائیلی سیاستدانوں نے اسرائیلی چینلوں پر تنقید کی تھی کہ "تم [سعودی عرب کے چینلوں] العربیہ اور اسکائی نیوز جیسے کیوں نہیں ہو؟

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا

- ہمیں اعتراف کرنا پڑے گا کہ ایران کے سوا کوئی بھی اسرائیل کے خلاف نہیں کھڑا ہے،  عرب تجزيہ کاروں کا اتفاق

فلسطینی تجزیہ کار عزام التممیی

یہ کیونکر ممکن ہے کہ انسان اپنے ذاتی جذبات و احساسات کے دریچے سے سیاسی مسائل کا تجزیہ کرتا ہے؟!

یہ درست نہیں ہے! کبھی کہتے ہيں کہ ایران اور حزب اللہ کو صہیونی ریاست کا متحد قرار دیتے ہیں! کبھی کہتے ہیں کہ کاش صہیونی ریاست ایران اور حزب اللہ کو نیست و نابود کریں! کبھی کہتے ہیں کہ یہ محور مقاومت نہیں ہیں! اچھا تو سوچنے کا یہ طریقہ واقعی بے وقوفانہ ہے۔

عراقی تجزیہ کار انس التکریتی

جو کچھ بھی ایران اور حزب اللہ نے شام میں انجام دیا ہے، جانا پہچانا ہے [= صہیونی سازش کو ناکام بنانا، شام کو لیبیا جیسے انجام سے دوچار سے بچانا، اور صہیونیوں کے تکفیری گماشتوں کو شکست دینا]۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم ایران کی کارکردگیوں کو صرف ایک نمائش بھی گردانیں تو کیسے کہہ دیں کہ یہ سب نمائش ہے؟! میں یہ بطور مثال کہتا ہوں۔ لیکن آج دنیا میں اسرائیل اور اس کی حرکتوں کے سامنے ایران کے سوا کوئی بھی کھڑآ ہؤا نظر نہیں آتا۔ حزب اللہ کے سوا کسی نے بھی غزہ کے دفاع کے لئے حتی کوئی معمولی سا اقدام نہیں کیا ہے! یہ ناقابل انکار حقیقت ہے۔

پھر، ایک شخص نے میرے لکھا تھا کہ یہ اقدامات ایران اور اسرائیل کے درمیان ہم آہنگ ہوئے ہیں! تو میں پوچھتا ہوں کہ یہ کس قسم کی ہم آہنگی ہے، میں تو سمجھنے سے رہا!

فلسطینی تجزیہ کار فراس ابو ہلال

مسئلہ یہ ہے کہ "ایرانی اقدامات کے نمائشی ہونے" کے نظریئے کے خالقین اپنے نظریئے سے ہٹتے نہیں ہیں۔ یعنی جب بھی کوئی نیا واقعہ رونما ہوتا ہے [اور ان کا نظریہ باطل ہوتا ہؤا نظر آتا ہے] تو وہ ایرانی اقدامات کے نمائشی پن کو ثابت کرنے کے لئے نیا منظرنامہ تیار کرتے ہیں! ما شاء اللہ فنکار بن گئے ہیں ان افسانوں کی تیاری میں!

عراقی تجزیہ کار انس التکریتی

جو مسئلہ بیان کرنا چاہئے وہ یہ ہے کہ ان تمام تنازعات کے سائے میں ـ اور اس حوالے سے کہ ایران نے اپنے اقدامات اسرائیل کے ساتھ ہم آہنگ کر لیے ہیں یا نہیں، اور ذمہ داریاں تقسیم کی ہیں یا نہیں وغیرہ وغیرہ، ـ سنی عربوں کے کردار سے ایک مکمل غفلت پائی جاتی ہے، کہ حتی وہ غزہ میں پانی کی ایک بوتل بھی نہیں پہنچا سکے ہیں!

- عزام التممیی: حتی کہ غزہ کے خلاف سازشیں بھی کی ہیں۔

- التکریتی: جی ہاں! ان سنی عربوں نے سازشیں بھی کی ہیں اور اسرائیل کو امداد بھی بھجوائی ہے!

- الجزائری تجزيہ کار: یا کام حکومتوں نے کیا ہے

- التکریتی: جی ہاں حکومتیں اور ریاستیں!

عزام التممیی: اور مغربی ذرائع ابلاغ ان حکومتوں کو "سنی حکومتوں" کا نام دیتے ہیں، تو یہ کیا سنی ہیں، کیسے سنی ہیں!

الجزائری تجزيہ کار محمد العربی

عرب حکمران ـ اور بریکٹ میں 'سنی ممالک کے حکمران' بھی اس جھوٹ کو ہوا دیتے ہیں اور ایران کو اپنا اصلی دشمن جانتے ہیں [سنی کی حیثیت سے یہ کہہ کر کہ ایران شیعہ ملک ہے۔ یہ ایک بڑا بہانہ ہے] کیونکہ یہ مسئلہ سبب بنتا ہے کہ اس بنیادی سوال کا جواب دینے کی ضرورت نہ پڑے کہ "غزہ کی مدد کیوں نہیں کرتے ہیں؟" اور اس سے بڑھ کر یہ سوال ہے کہ "تم نے غزہ کو گھیرا کیوں ہے؟ اور اس سے بھی بڑھ یہ سوال ہے کہ تم صہیونی ریاست کے ساتھ اعلانیہ تعاون کیوں کرتے ہو؟

آپ ان کے ذرائع ابلاغ پر ایک نظر ڈالیں! آج خبر شائع کرتے ہیں کہ ایک سعودی چینل میں نام نگار نے اسرائیلی ٹینک کے ساتھ ساتھ چل کر رپورٹ تیار کی ہے!!! یعنی یہ کہ وہ اسرائیلی بیانئے کو منتقل کریں گے!

البتہ ہم جانتے ہیں کہ وہ اس وقت یہی کچھ کر بھی رہے ہیں، لیکن طے یہ پایا ہے کہ وہ صرف اور صرف اسرائیلی عزائم اور اسرائیلی بیانئے کو منتقل کریں [اس سے بھی بڑھ کر]!!! آپ سعودی اور اماراتی چینلز کو دیکھ لیں! تو دیکھیں گے کہ حتی حال ہی میں اسرائیلی سیاستدانوں نے اسرائیلی چینلوں پر تنقید کی تھی کہ "تم [سعودی عرب کے چینلوں] العربیہ اور اسکائی نیوز جیسے کیوں نہیں ہو؟!!!"

۔۔۔۔۔۔۔

کچھ سوالیہ نکتے:

غزہ اور لبنان پر صہیونی جارحیت جلدی یا بدیر ختم ہوجائے گی اور اس کے بعد دنیا بھر کے تجزیہ کار اور عوامی رائے میں جنگ کے کرداروں پر مقدمہ چلے گا، کیا مختلف حیلوں بہانوں سے، اسلامی، عربی اور انسانی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرنے والے بے ضمیر مسلم اور عرب حکمران منہ دکھانے کے قابل ہونگے؟ اور ان کا ضمیر اب پوری طرح مرا نہیں ہے تو کیا وہ آئینے کو منہ دکھا سکیں گے؟ اگر وہ واقعی مسلمان ہیں تو یقینا انہیں موت کے بعد حساب و میزان پر یقین رکھتے ہونگے تو کیا اللہ کو منہ دکھا سکیں گے اور کیا اللہ کی عدالت میں بہانہ لا سکیں گے کہ ہم نے فلسطینیوں کی حمایت اس لئے نہیں کی کہ ایک شیعہ ملک ـ ایران ـ ان کی حمایت کر رہا تھا اور وہ ایران کے حمایت یافتہ تھے؟؟؟!

۔۔۔۔۔۔۔

110