21 اکتوبر 2024 - 10:03
یمن امریکہ سے: ویتنام کے جہنم سے بدتر صورت حال تمہارا انتظار کر رہی ہے

یمنی وزیر خارجہ نے صہیونی ریاست کی پشت پناہی کی غرض سے الحدیدہ بندرگاہ پر امریکی حملے کی فاش ہونے والی معلومات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے امریکیوں سے کہا: ویتنام کے جہنم سے بدتر صورت حال تمہارا انتظار کر رہی ہے؛ دیکھوگے تو ویتنام کا جہنم اس کے مقابلے میں ایک پکنک دکھائی دے گا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | گوکہ امریکہ اور اس کا اتحادی برطانیہ، یمن کے معرکۂ طوفان الاقصیٰ میں شامل ہونے سے تک متعدد بار اس ملک پر فضائی حملہ کر چکے ہیں لیکن حال ہی ایک امریکی سازش کا انکشاف ہؤا ہے جس کے تحت امریکہ الحدیدہ پر حملہ کرکے صہیونیوں کی پشت پناہی کرنا چاہتا ہے۔

یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے کہا کہ امریکہ الحدیدہ پر حملہ کرکے یمن کو غزہ کی حمایت بند کرنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے۔ امریکی حکومت ہاتھ پاؤں مار رہی ہے اور صنعا کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہی ہے اور اللہ کی مدد سے، امریکی سازشیں ناکام ہوئی تو انھوں نے الحدیدہ پر حملے سے متعلق منصوبے کی تفصیلات فاش کر دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معلومات مظہر عام پر لانے سے امریکی حکومت کا مقصد صہیونی ریاست کے تئیں واشنگٹن کی لامحدود حمایت کا سلسلہ جاری رکھنا اور یمن کو غزہ کی حمایت بند کرنے پر مجبور کرنا ہے۔

یمنی وزیر خارجہ نے امریکیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا: اگر تم کوئی گستاخانہ اقدام انجام دو گے تو ویتنام کے جہنم سے بدتر صورت حال تمہار کر رہی ہے اور جو کچھ تم یمن ميں سہہ لو گے، اس کے مقابلے میں ویتنام کا جہنم پکنک سا لگے گا۔

جمال عامر نے مزید کہا: احرار عالم کبھی سر تسلیم خم نہیں کرتے اور امریکی حکومت اللہ کی مشیت اور اس کے احکام پر ہرگز مسلط نہيں ہو سکے گی۔

یاد رہے کہ یمن نے طوفان الاقصی کی عملی حمایت کا اعلان کرکے صہیونی ریاست کے جہازوں نیز صہیونیوں کے لئے جانے والے تجارتی اور تیل بردار جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا تو 16 دسمبر سنہ 2023ع‍ کو یمن کی کاروائیاں ناکام بنانے اور جعلی صہیونی ریاست کا سمندری محاصرہ توڑنے کی غرض سے ایک اتحاد قائم کیا جس میں کاغذی طور پر 10 ممالک رکن تھے، لیکن حقیقت میں یہ اتحاد امریکہ اور برطانیہ سے آگے نہیں بڑھا؛ اور یہی دو ممالک آج تک یمن کے خلاف جارحانہ فضائی حملے کرتے رہے ہیں لیکن یہ کاروائیاں اعلان کردہ کسی بھی مقصد کے حصول میں ممد و معان ثابت نہیں ہو ئی ہیں، یمنی افواج کے حملے جاری ہیں اور بحیرہ احمر صہیونیوں کے لئے ارض ممنوعہ کی صورت اختیار کر گيا ہے۔ یہاں تک کہ ایکسیوس نے اس سال تین جولائی کو ایک انٹیلی جنس رپورٹ شائع کی جس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ امریکہ اور اس کے حلیف ممالک بحیرہ احمر، خلیج عدن اور آبنائے باب المندب میں یہونیوں کے حملے روکنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔

110