اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، جعلی
ریاست کے وزير خارجہ نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ حماس کے قائد یحییٰ السنوار شہید
ہو گئے ہیں۔
اس سے پہلے بھی جعلی ریاست کئی بار نے ان کے قتل
کے دعوے کئے تھے۔
بالفرض اگر قائد
حماس شہید بھی ہوئے ہوں تو صہیونیوں کی شائع کردہ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ یحییٰ السنوار لباس رزم زیب تن کئے ہوئے تھے اور صہیونی فوجیوں سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے
ہیں۔
جعلی ریاست کے ذرائع نے کہا ہے کہ جس کاروائی
میں یحییٰ السنوار شہید ہو گئے ہیں، اس کا مقصد ان پر قاتلانہ حملہ نہیں تھا۔
حماس نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی موقف اختیار
نہیں کیا ہے۔
تجربہ بتاتا ہے کہ جب بھی صہیونیوں نے ایک
کمانڈر کو شہید کیا ہے، نیا قائد منظر عام پر آیا ہے اور صہیونیوں کے خلاف کاروائیوں
میں شدت آئی ہے۔
چنانچہ ـ جس طرح کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے
بعد صہیونیوں کے خلاف کاروائیوں میں شدت آئی ہے۔ اور مقاومت کی جڑیں زیادہ مضبوط
تر ہو گئی ہیں۔
بالفرض اگر قائد
حماس شہید بھی ہوئے ہوں تو صہیونیوں کی شائع کردہ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ یحییٰ
السنوار لباس رزم زیب تن کئے ہوئے تھے اور صہیونی فوجیوں سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے
ہیں جبکہ صہیونی اور عربی ذرائع کا دعوی تھا کہ وہ صہیونی قیدیوں کی آڑ میں چھپے
ہوئے ہیں یا پھر غزاوی عوام کو اپنے لئے ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یحییٰ
السنوار نے اپنی شہادت سے مسلمانان عالم کی غیرت کو جھنجوڑا ہے، بشرطیکہ مسلمان
غیور ہوں!
بہرصورت لبنان
اور حماس کے قائدین کی شہادت نے حماس کی سماجی گہرائی میں میں اضافہ کیا ہے اور
مقاومت کی فورسز میں بھی مسلسل اضافہ ہؤا ہے۔
صہیونیوں نے
السنوار کی تصویریں خودنمائی کے لئے شائع کی تھیں لیکن اب ان کی حالت جنگ میں شہادت
دیکھ کر انہیں عرب کا سورما کہا جانے لگا ہے، لوگوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور
گویا کہ یہاں بھی صہیونیوں کو لینے کے دینے پڑرہے ہیں۔
السنوار صہیونی
ریاست کی نابودی پر یقین رکھتے تھے اور اپنے عہد پر جان دے گئے ہیں اور ان کی
شہادت کی تصویریں صہیونیوں کے لئے بہت مہنگی پڑجائیں گی۔
ان دنوں
صہیونیوں کی حالت اچھی نہیں ہے، لبنان میں پیدل کاروائیوں میں مکمل طور پر ناکام
ہو چکے ہیں اور ابھی تک دو میٹرلبنانی سرزمین میں دو میٹر بھی اندر رہنے کے قابل
نہیں ہیں۔ وہ سرحدوں میں داخل تو ہوتے ہیں لیکن چند ہی منٹ میں انہیں وہاں سے
بھاگنا پڑتا ہے۔
حزب اللہ کے قائد
کی شہادت کے بعد حزب اللہ کےمیزائل جنوبی تل ابیب تک پہنچنے لگے ہیں، حیفا ایک تہائی
حصہ خالی ہو چکا ہے اور باقی یہودی آبادکار بھی فرار ہو رہے ہیں یہی صورت حال عنقریب
غزہ کے اطراف میں دکھائی دے گی۔
مقاومت کے قائدین عاشقان شہادت میں شمار ہوتے
ہیں، ان کے جانشین اور نائبین موجود ہیں، مقاومت کا خاتمہ کرنا ممکن نہیں ہے اور
مقاومت کے مورچے کبھی خالی نہیں ہونگے۔
۔۔۔۔۔۔
110
یہ بھی دیکھئے:
- کیا ہم سفید جھنڈا اٹھا کر ہتھیار ڈالیں؟ ہرگز نہیں، ایسا کبھی نہیں ہوگا، یحییٰ السنوار
- محور مقاومت تہذیبی جنگ کا فاتح

