13 اکتوبر 2024 - 10:59
اسرائیلی ٹیکنالوجی کو کسی دھماکے کے بغیر، اربوں ڈالر کا نقصان

مڈل ایسٹ مانیٹر نے لکھا کہ گذشتہ ایک سال کے عرصے میں 40 ہزار اسرائیلی کمپنیاں بند ہو چکی ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، مڈل ایسٹ مانیٹر نے لکھا ہے کہ جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کی وجہ سے تعمیراتی شعبے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے اور اس کے بعد ٹیکنالوجی کے شعبے آتے ہیں۔

ٹیکنالوجی کے شعبے میں وہ کمپنیاں بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنا کام بند کرکے لاکھوں آبادکاروں کو بے روزگار کر دیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کمپنیاں تھی جنہوں نے اسرائیل میں اپنے دفتر بند کر دیئے جن میں شاید گوگل، علی بابا، الیکٹرانک آرٹس، ڈراپ باکس اور فورڈ جیسی کمپنیاں سب سے آگے ہیں۔

غزہ کی جنگ کے بعد مقبوضہ فلسطین میں واقع اسرائیلی کمپنیوں میں سرمایہ کار کی شرح بہت زیادہ گر گئی ہے، بطور مثال سائبر سیکورٹی کی اسرائیلی کمپنی "اسرائیل وےز" گوگل کی بڑی سرمایہ کاری کو کھو گئی جس کی ایک وجہ خطے کی غیر مستحکم صورت حال اور غزہ کی جنگ ہے۔  

بطور مثال حماس کے راکٹ ہرتزلیا کے علاقے تک بھی پہنچے ہیں [اور اب حزب اللہ کے میزائل اور ڈرونز بھی اس مقام پر آنے لگے ہیں] جو اسرائیل میں تکنیکی سرمایہ کاری کا مرکز سمجھا جاتا ہے اور اس مقام پر اسرائیل کی ٹیکنالوجی صنعت کے بڑے بڑے کارخانے واقع ہیں۔ یہ علاقہ مقبوضہ یافا (تل ابیب) صرف 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

مڈل ایسٹ مانیٹر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کو دنیا بھر میں بے شمار کمپنیوں کی مدد حاصل ہے نیز اس کو اسلحے اور دیگر اجناس کی صورت میں غیر نقدی امداد بھی ملتی رہتی ہے، چنانچہ وہ طویل عرصے تک عسکری جنگ کے مقابلے میں استقامت کر سکتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ اتنے عظیم اقتصادی نقصانات ملنے کے بعد، کیا اسرائیلی معیشت اربوں ڈالر مزید نقصانات کو برداشت کر سکے گی؟ کیونکہ اسرائیل کو ملنے والی بیرونی امداد فوج کے لئے آتی ہے، تو اس صورت میں اندرونی معیشت کو بیرونی امدا کے بغیر کیونکر سنبھالا دیا جا سکتا ہے؟

جدید اسرائیلی ٹیکنالوجی صنعتوں کے ادارے (Israel Advanced Technology Industries [IATI]) نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کے ریسرچ اینڈ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (Israel Research and Policy Institute [RISE]) کے تعاون سے اسرائیل میں ٹیکنالوجی صنعتوں کے مستقبل کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کرکے گذشتہ ایک سال کے دوران، ان صنعتوں کے درپیش مسائل اور خطرات کے سلسلے میں خبردار کیا۔

اس رپورٹ کا عنوان تھا "جنگ کے ایک سال کے دوران اسرائیل میں جدید ٹیکنالوجی کی صورت حال"، اور اس نے، اس سے قبل شائع ہونے والی لیومی ٹیک۔ (Leumi Tech) کی رپورٹ کے مقابلے میں زیادہ تاریک مستقبل کی تصویر کشی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024 کے دوران اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے زدپذیر سرمایہ کاری کے شعبے میں سرمایہ کاری 6 فیصد کم ہوئی ہے، اس کے علاوہ ان کمپنیوں میں غیر ملکی اور اسرائیلی سرمایہ کاری میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

گلوبز کی رپورٹ بتاتی ہے کہ یہ رجحانات خاص طور پر پریشان کن ہیں۔ کیونکہ یہ اسرائیلی ٹیکنالوجی میں شریک سرمایہ کاروں کی تعداد میں شدید کمی آنے کو نمایاں کر رہے ہيں۔

مذکورہ اخبار نے لکھا ہے کہ 76 فیصد سے زائد کمپنیاں ـ جنہوں نے اچھا خاصا بجٹ حاصل کیا ہے ـ اسرائیل میں واقع ہی نہیں ہیں اور یہ صورتحال اسرائیل کی ہائی ٹیک سیکٹر میں مسابقت اور اپنی قائدانہ حیثیت برقرار رکھنے کی صلاحیت کے بارے میں تشویش کا باعث ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110