اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حزب
اللہ لبنان کی مرکزی شوریٰ کر رکن شیخ حسن
البغدادی نے ابنا خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: بلاشبہ جناب سید حسن
نصراللہ کی شہادت کا واقعہ نہ صرف حزب اللہ لبنان کے لئے بلکہ یمن سے عراق، شام
اور فلسطین تک، محور مقاومت اور دنیا کے ہر حریت پسند، اور تمام مستضعف اقوام کے
لئے ایک عظیم نقصان تھا۔
انھوں نے کہا: ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نقصان صرف
حزب اللہ کے لئے ہی تکلیف دہ نہیں بلکہ ان تمام
لوگوں کے لئے بھی صدمے کا باعث تھا جو انہیں جانتے تھے۔ انہوں نے اس جلیل القدر سید
کے لئے گریہ کیا اور ان کے لئے عزاداری کی۔ شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت کا
نقصان بہت عظیم تھا، لیکن خداوند متعال قرآن میں ارشاد فرماتا ہے:
"وَمَا مُحَمَّدٌ
إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ
انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ؛
اور محمد (صلی
اللہ علیہ و آلہ) نہیں ہیں مگر ایک پیغمبر جن کے پہلے سب ہی پیغمبر گذر چکے ہیں تو
کیا اگر یہ مر جائیں یا انہیں قتل کیا جائے تو تم الٹے پاؤں پلٹ جاؤ گے؟"۔
(آل عمران-144)
انھوں نے کہا: مقاومت اور مقاومتی محاذ ایک فرد
سے وابستہ نہیں ہیں، بلکہ یہ دین، فکر، عقیدے اور اصولوں سے وابستہ ہیں۔ چنانچہ سید
کی شہادت کے دن سے آج تک، لبنان اور خطے میں اس رابطے، اس راستے اور اس مشن میں
کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے؛ نہ خطاب و تقریر کی سطح پر اور نہ ہی اجراء اور نفاذ و
عمل کی سطح پر؛ یعنی میدانی کارکردگی انتہائی اعلیٰ اور اچھی تھی۔
البغدادی نے کہا: یعنی عینی طور پر وہ پروگرام
جو شہید سید حسن نصر اللہ اپنے مجاہد بھائیوں کے ساتھ، طوفان الاقصیٰ کے لئے قائم
کردہ جہادی شوریٰ میں فلسطین کے
خلاف اسرائیلی دشمن کی جارحیت سے نمٹنے کے لئے تیار کئے تھے، جیسے: اسرائیلی دشمن
کو مقاصد کے حصول سے باز رکھنا، یا مقبوضہ اراضی کے شمال سے بھاگے ہوئے یہودی
آبادکاروں کو واپسی سے باز رکھنا، یا جنوبی لبنان کے محاذ اور غزہ کے محاذ میں
جدائی ڈالنے کی کوششوں کو ناکام بنانا، یہ سارے پروگرام بدستور جاری اور برقرار ہیں
اور اللہ کے اذن سے دشمن اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکے گا اور صہیونی پناہ
گزینوں کو مقبوضہ فلسطین کے شمال میں واپس نہیں لا سکے گا اور جنوب لبنان میں حزب
اللہ اور غزہ کے محاذ میں جدائی نہیں ڈال سکے گا۔
حزب اللہ کی مرکزی شوریٰ
کے رکن نے مزید کہا: جب غزہ کے محاذ پر جنگ بند ہوگی، لبنانی محاذ بھی
جنگ بند کرے گا اور جب تک کہ غزہ کے محاذ میں جنگ جاری رہے گی، لبنانی محاذ کی جنگ
بھی جاری رہے گی اور یہ ہماری آخری بات ہے جو سیاسی مفاہمت ناموں اور جنگ بندی سے
مشروط ہر قسم کے فیصلے میں مندرج ہے۔
شیخ البغدادی نے کہا: جو فریق ہمیشہ مفاہمت
ناموں کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ حزب اللہ نہیں بلکہ صہیونی دشمن ہے جس نے 33 روزہ
جنگ یا جولائی (تموز) سنہ 2006ع کی جنگ سے لے کر اب اپنے تمام وعدوں اور عہد وپیمان
کو توڑ کر، بارہا لبنان پر ارحیت کی ہے، لیکن حزب اللہ ان ان مفاہمت ناموں کی خلاف
ورزی نہیں کی ہے۔
البغدادی نے کہا: جس وقت ہم نے غزہ کے عوام کی
مدد کی غرض سے جنوبی محاذ کھول دیا، تو ہم نے ان لبنانی علاقوں پر حملے کئے جن پر
دشمن نے قبضہ کر رکھا تھا اور جب انہوں نے جنگ کا دائرہ وسیع تر کردیا، ہم نے بھی
ایسا ہی کیا، اور جنگ کا دائرہ پھیلا دیا۔ کیسا کہ شہید سید حسن نصراللہ نے فرمایا:
دشمن جنگ کے دائرے کو جتنا وسیع تر کرے گا، ہم بھی وسیع تر کریں گے، اور یہ جنگ،
غزہ پر مسلط کردہ صہیونی جنگ کے خاتمے تک جاری رہے گی اور دشمن اپنا کوئی ایک مقصد
حاصل نہیں کر سکے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔
110