اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صدر اسلامی جمہوریہ ایران،
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اتوار 29 ستمبر کی شام کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے
کہا کہ اگرچہ صہیونی بزدلوں کو ان کے جرائم کا ٹھوس منہ توڑ یقینا دیا جائے گا، لیکن
تاریخی تجربات گواہ ہیں کہ بیداری پیدا کرنے والی حریت پسند تحریکیں اپنے راہنماؤں
کے دہشت گردانہ قتل سے ختم نہیں ہؤا کرتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ان تحریکوں کا ایک لیڈر قتل کیا جاتا ہے تو دسیوں
افراد ظلم کی مخالفت اور انصاف پسندی کا
پرچم اٹھانے کے لئے تیار رہتے ہیں۔
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے اس خطاب میں مجاہد کبیر سید حسن
نصراللہ کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے سفاک صہیونی ریاست کے جرائم کی سخت الفاظ
میں مذمت کی۔
انھوں نے کہا کہ اس ریاست کے حالیہ جرم نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ
وہ کسی بھی بین الاقوامی اصول وضوابط کی پابند نہیں ہے۔
صدر نے کہا کہ امریکہ اور یورپ کے حکام ہمیں وعدے دے رہے تھے کہ اگر ایران
شہید ہنیہ کا بدلہ نہ لے تو غزہ میں جنگ بندی ہوجائے گی لیکن یہ سارے وعدے جھوٹے
تھے۔
انھوں نے کہا کہ صہیونی ان جرائم کے ارتکاب پر چھوٹ پانے کی صورت میں مزید جری ہو جائیں گے۔
صدر نے بتایا کہ انھوں نے ایک امریکی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں یہ
واضح کیا تھا کہ صہیونی ریاست کے ساتھ جنگ میں حزب اللہ کو تنہا نہیں چھوڑا جائے
گا۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت بھی میرا نظریہ یہ ہے کہ لبنانی مجاہدین کو اس سفاک ریاست کے ساتھ جنگ میں اکیلا
نہیں چھوڑنا چاہئے کہ وہ محاذ مقاومت کے دیگر ملکوں پر بھی حملہ کرکے وہاں بھی
عورتوں اور بچوں کا قتل عام کر دے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے خطے میں صہیونی ریاست کی درندگی اور سفاکی پر
عرب اور غیر عرب اسلامی ملکوں کی بھاری ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی
ملکوں کو صہیونی ریاست کے وحشیانہ جرائم پر خاموش نہیں رہنا چاہئے کیونکہ آج دنیا
کے سب ہی لوگوں پر ثابت ہوگیا ہے کہ دنیا میں جنگ، بدامنی اور انسانوں کے قتل عام
کا اصلی عامل اور مجرم کون ہے۔
صدر ایران نے صہیونی ریاست کی
کھلی دہشت گردی پر مغربی میڈیا کے دوغلے پن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ
ذرائع ابلاغ جو ایران میں معمولی سے واقعے کو بہت بڑا بنا کر پیش کرتے ہیں اور یوں
ہمارے ملک کو بدنام کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں، انہیں اتنے بڑے جرائم کیوں نظر نہیں
آتے اور انھوں پر ان پر کس طرح اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں؟
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ یہ جرائم ہمارے لئے ہرگز قابل قبول نہیں
ہیں اور بغیر جواب کے نہیں رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔
110