اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ
ابنا ـ کے مطابق، امریکی پولیٹیکل سائنسدان جان میرشیمر (John Mearsheimer) نے
ایک ویڈیو کلپ میں کہا:
یہ دعویٰ، کہ فلسطینیوں کے مقابلے میں اسرائیل کے تئیں امریکہ کی حمایت درست اور اخلاقی تھی، قدیم الایام ہی سے غلط اور نادرست ہے، حتی سات اکتوبر 2023ع سے پہلے بھی۔ ہماری اسرائیل کی حمایت کا اصل سبب تزویراتی یا اخلاقی تعلقات نہیں ہے بلکہ دو دلائل کی بنا پر یہ سبب یہودی لابیاں کی موجودگی اور سرگرمی ہے۔
ایک مرتبہ جب ایک لابی اعلانیہ طور پر سرگرم عمل ہوتی ہے اور اپنے اثرات انتہائی قوت سے دکھا دیتی ہے، تو ہم دیکھتے ہیں کہ یہ بیانیہ خود بخود کمزور پڑ جاتا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تعلقات تزویراتی ہیں اور اخلاقی معیاروں پر استوار ہیں؛ کیونکہ اگر فریقین کے تعلقات تزویراتی اور اخلاقی معیاروں پر استوار ہوتے تو لابیوں کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
لابیوں کی ضرورت، کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل امریکہ کا شریک یا تزویراتی سرمایہ نہیں ہے، بلکہ ایک تزویراتی قرض (Strategic liability) ہے۔ اس [امریکہ] کا رویہ فلسطینیوں کے ساتھ اخلاقی لحاظ سے قبیح اور قابل مذمت ہے۔
مجھے واضح طور پر کہنے دیجئے، یہ مسئلہ عرصۂ دراز سے موجود تھا اور یہ سات اکتوبر 2023ع سے شروع نہیں ہؤا ہے۔ چنانچہ اس صورت حال کے انتظام و انصرام کے لئے انہیں لابی کی ضرورت ہے۔ تاہم اس لابی کا مفاد اسی میں تھا کہ یہ پس پردہ رہ کر سرگرم رہتی، لیکن مزید ایسا ہے نہیں اور یہ لابی کھل کر سامنے آئی ہے!!!
۔۔۔۔۔۔
نکتہ: طوفان الاقصیٰ کی کامیابیوں اور اثرات میں سے ایک یہ ہے کہ امریکی دانشور اسرائیل کے پاس وہ سب کچھ دھڑلے سے کہہ رہے ہیں، جو وہ سات اکتوبر 2023ع سے پہلے کہتے ہوئے لکنت سے دوچار ہؤا کرتے تھے۔ فلسطینیوں نے 35 ہزار شہیدوں کا نذرانہ پیش کرکے جعلی صہیونی ریاست کے منحوس پیکر سے مظلومیت کا جھوٹا لبادہ الگ کر دیا اور اب غاصب یہودی مظلومیت کی اداکاری سے عاجز ہیں۔ جان میرشیمر کا یہ اشارہ بھی بہت اہم ہے کہ یہ امریکہ میں صہیونی ـ یہودی لابیوں کے مفاد میں تھا کہ پس پردہ رہ کر اپنا کام جاری رکھتی لیکن اب وہ پردے سے باہر آگئی ہیں، جس کا مطلب یہ ہوگا کہ مذکورہ لابیاں اپنی افادیت کھو چکی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
110
