8 اگست 2023 - 22:21
بحرینی عوام نے آل خلیفہ کی طرف سے صہیونی ڈاکٹروں کی بھرتی کو مسترد کر دیا

بحرین پر مسلط قبیلے آل خلیفہ کی حکومت اپنے اسپتالوں کے لئے اسرائیلی ڈاکٹروں کی بھرتی کرنا چاہتی ہے، اور بحرینی عوام ـ جو یہودی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے خلاف ہیں ـ اس اقدام کی مذمت کر رہے ہیں۔


اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کی سیاسی جماعت "الوفاق قومی اسلامی جمعیت" نے اپنے بیان میں بحرین اور متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی ڈاکٹروں کی بھرتی اور انہیں مقبوضہ فلسطین میں ملنے والی تنخواہ سے تین گنا زیادہ تنخواہ دینے کی پیشکش، کو غیر معمولی اور حیرت انگیز قرار دیا ہے۔

الوفاق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "آل خلیفہ کی حکومت کی سخاوت عارضی صہیونی ریاست کے لئے مختص ہے" جبکہ جولائی [2023ع‍‍] کے آغاز میں بحرین کے 300 بے روزگار ڈاکٹروں نے، تلاش روزگار کے سلسلے، بحرین کی میڈیکل ایسوسی ایشن میں نام لکھوائے ہیں۔

اس بیان مین آیا ہے کہ بحرینی عوام کو رہائش اور صحت کے حوالے سے شدید بحرانوں کا سامنا ہے، معاشی صورت حال ناگفتہ بہ ہے، زندگی کے اخراجات اور ٹیکس میں ناقابل برداشت حد تک اضافہ کیا گیا ہے، اور بحرینی عوام غیر ملکیوں کی تعداد میں شدید اضافے کے باعث شدید مسائل کا سامنا ہے، لیکن اس کے باوجود آل خلیفہ کی حکومت اپنی خلاف ورزیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

بیان کے مطابق بحرینی عوام کو درپیش مسائل، حکمرانوں کی حماقتوں کے باعث، جاری رہیں گے، کیونکہ عمومی بجٹ حکمران خاندان کی عیاشیوں، بڑی طاقتوں کے عزائم کی تکمیل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے پر خرچ ہوگا، حالانکہ یہاں کے عوام ـ آبرومندانہ زندگی گذارنے کے لئے ضروری ـ انتہائی معمولی شہری حقوق سے بھی محروم ہیں۔

بحرین کے امور کے تجزیہ کاروں نے بھی آل خلیفہ کے اس فیصلے کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ یہ غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے خطرناک پہلوؤں میں سے ایک ہے؛ جس کو بحرین اور امارات کے عوام کے صحت سے متعلق معاملات میں صہیونی دشمن کی مداخلت کا عنوان دینا چاہئے جو فوجی، سیاسی اور ابلاغیاتی مداخلت سے زیادہ خطرناک ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ آل خلیفہ کی قبائلی حکومت بحرینی عوام کو مسلسل دباؤ اور جبر کا نشانہ بنا رہی ہے اور بے روزگار بحرینی ڈاکٹروں کو چھوڑ کر اسرائیلی ڈاکٹروں کو بھرتی کرا چاہتی ہے اور پھر بحرین میں ایسے ادارے بھی بنائے جا رہے ہیں جو بحریینوں کو مقبوضہ فلسطین میں علاج کروانے کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

آل خلیفہ کے مخالف سیاستدان بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ اب جبکہ بحرینی ڈاکٹروں، نرسوں پر بحرینی حکومت کے دروازے بند کئے گئے ہیں تو ان کا انجام کیا ہوگا اور کیا اسرائیلیوں کی بحرین منتقلی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آل خلیفہ سرکار بحرین کو صہیونیوں کی نو آبادی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے؟

ادھر بحرین میں تعینات امریکی تنظیم برائے جمہوریت و انسانی حقوق نے اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ آل خلیفہ کی حکومت بنیادی حقوق ـ بشمول آزادی اظہار ـ کو کچل کر انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیاروں کو مسلسل پامال کرتی رہی ہے۔ اور بحرینی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر واضح کیا ہے کہ انہیں بعض سیاسی سرگرمیوں کی بنا پر کویت، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بعض دوسرے ممالک جانے سے منع کیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

110