1 جون 2023 - 20:42
اسلامی جمہوریہ ایران، چین اور روس کا اتحاد اور صہیونیوں کا خوف

ایک سبکدوش صہیونی جرنیل اور اور غاصب ریاست کے فوجی سلامتی فورم کے بانی نے ایران ـ چین ـ روس اتحاد سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے، اس اتحاد کی سد باب کے لئے ایک اتحاد قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، جعلی اسرائیلی ریاست کے سبکدوش فوجی جنرل اور غاصب ریاست کے فوجی سلامتی فورم (Israel's Defense & Security Forum) کے بانی و سربراہ امیر آویوی (Amir Avivi) نے " Just the News" نامی ویب گاہ کو انٹرویو دیتے ہوئے، اسلامی جمہوریہ ایران، عوامی جمہوریہ چین اور وفاقی جمہوریہ روس کے اتحاد کے قیام سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا: "ہم گذشتہ سال ایک بڑی تبدیلی کے گواہتھے، ہم مغربی مشرق وسطیٰ (مغربی ایشیا) میں ایران، روس اور چین کے اتحاد کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، اور انہیں یہ احساس ہے کہ مغرب مقابلے کی طرف مائل نہیں ہے"۔

آویوی نے مذکورہ اتحاد سے اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے اپیل کی کہ وہ ایران ـ چین ـ روس اتحاد کا سد باب کرنے کے لئے ایک ایران مخالف اتحاد کی قیادت سنبھالے کیونکہ یہ اتحاد مغربی ایشیا کے استحکام کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

آویوی نے صہیونی حکام کی بیان بازیوں کو دہرایا اور کہا: "اسرائیل ضرورت کی صورت میں، دن کے آخر میں اپنا دفاع کرے گا"۔

واضح رہے کہ جو بائیڈن کی صدارت کے دوران ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے رقیبوں کے درمیان تعلقات کو تقویت ملی ہے، اور اس سلسلے میں امریکہ اور اس کے حواریوں کے درمیان تشویش کی کیفیت نے شدت اختیار کی ہے۔

مارچ (2023ع‍) کو امریکی قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے خطرات کا سالانہ جائزہ شائع کیا تھا۔ اس جائزے میں واشگٹن کو درپیش اہم اور بین الاقوامی سلامتی کی صورت حال کی صرف اشارہ کیا ہؤا تھا۔ اس جائزے میں کہا گیا تھا کہ روس سے عسکری اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دیا ہے اور روس نے ایک تجارتی نیٹ ورک قائم کرنے کی غرض سے،  خلیج فارس کو بحیرہ بالٹک (Baltic Sea) سے ملانے کے لئے ایران کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی ہے۔

آویوی نے ان واقعات کی طرف اشارہ کرکے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ اتحاد علاقے کے حساس جغ-سیاسی (Geopolitical) مقامات پر سرگرم عمل ہے اور اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے دوسرے کھلاڑیوں سے سبقت لینا چاہتا ہے۔ چنانچہ، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، کہ یہ ممالک نہ صرف ایشیا اور بحر الکاہل میں سرگرم عل ہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی فعال ہیں، اور ان کی سرگرمیاں پورے خطے کے عدم استحکام کا باعث بنتی ہیں۔

اس صہیونی اہلکار نے ان مسائل کا تذکرہ کرنے کے بعد امریکہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران، چین اور روس کے اتحاد کے خلاف کوئی اقدام کرے!

آویوی نے اس بارے میں کہا: "اور جو کچھ میں نے واشنگٹن میں کہا کہ ہمیں قیادت کے لئے ریاست ہائے متحدہ کی ضرورت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ایران کے خلاف ایک فوجی خطرے کی خاطر امریکہ کی قیادت میں قائم ہونے والے ایک اتحاد کی ضرورت ہے۔ یوں وہ [امریکی] چینیوں پر بحر الکاہل میں اور روسیوں پر یورپ میں قابو پا سکتے ہیں!"۔

آویوی نے کہا: "امریکی قیادت میں اتحاد کے علاوہ ہم سُنی دنیا کے ساتھ اتحاد کرکے بھی ایک بار پھر اپنے آپ کو محفوظ کر سکتے ہیں اور تسدیدی صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں اور مرضی کا امن قائم کر سکتے ہیں"۔

آویوی نے ایران ـ سعودی سمجھوتے، اور سعودیوں پالیسیوں میں حالیہ بنیادی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کئے بغیر دعویٰ کیا کہ "سعودی حقیقتاً اسرائیل کے ساتھ امن سمجھوتے کے خواہاں ہیں۔ [لیکن] وہ امریکہ کے  قدم بڑھانے کے بغیر ایسا نہیں کریں گے، کیونکہ وہ بھی مشرق وسطیٰ کے دفاع کے لئے قائم ہونے والے اتحاد کا حصہ بننا چاہتے ہیں!"۔

آویوی نے صہیونی ریاست کے تئیں امریکی حمایت سے مایوسی پر مبنی انداز سے کہا ہے کہ ہم [امریکہ کی عدم حمایت کی صورت میں]  دن کے آخر میں اپنا دفاع کریں گے، لیکن اسرائیل کے میدان جنگ میں اترنے کی صورت میں پورے خطے میں افراتفری پھیل جائے گی، اور یہ صورت حال پوری دنیا کو متاثر کرے گی؛ جی ہاں! میں مناتا ہوں کہ یہ اچھا راستہ نہیں ہے، چنانچہ ہمیں عنقریب [کسی] تبدیلی کی امید ہے!"۔

۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔

110