5 جولائی 2021 - 13:11
عمران خان کی نومنتخب صدر رئیسی سے ٹیلی فون پر گفتگو، علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال

پاکستانی وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی نے ٹیلیفون پر ایک گفتگو کے دوران سید ابراہیم رئیسی کو ایران کا نیا صدرمنتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے ایران کے نئے صدر کے ساتھ جلد از جلد ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ پاکستان کے وزير اعظم عمران خان نے ایک ٹیلی فونک رابطے میں علامہ رئیسی کو ایرانی صدارتی انتخابات میں منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے ایران کے نئے صدر کے ساتھ جلد از جلد ملاقات کا مطالبہ کیا۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے آپ کی زندگی کا مطالعہ کیا اور میں اس نتیجہ پر پہنچ گیا ہوں کہ آپ ایک ممتاز اور مایہ ناز عالم دین ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم نے افغانستان کے بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال پر ہمیں تشویش ہے کیونکہ افغانستان اندرونی جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے افغانستان کے مسئلے کے راہ حل کو سیاسی قراردیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر سیاسی راہ حل ممکن نہیں ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ مستقبل قریب میں منتخب ہونے والے ایرانی صدر سے ملاقات کریں گے جس میں مشترکہ مواقع اور خدشات سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ایران کے نئے صدر علامہ سید ابراہیم رئیسی نے پاکستانی عوام اور حکومت کے تہنیتی پیغام پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں برادر اور ہمسایہ ممالک ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین بہت مشترکات اور متنوع صلاحیتیں ہیں جو یہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ایک اچھا پلیٹ فارم ہو سکتا ہے۔

رئیسی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے عوام کے تعلقات دیرینہ، دوستانہ، برادرانہ، گہرے اور مذہبی بنیادوں پر استوار ہیں اور دونوں ممالک باہمی تعلقات کے فروغ کے سلسلے میں اپنی ظرفیتوں سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

سید ابراہیم رئیسی نے خطے کے ملکوں میں" باہمی اعتماد" اور "ہم آہنگی کے فروغ" کو پڑسی ملکوں کے درمیان تعاون نیز پائیدار اور مستحکم تعلقات کے دو بنیادی ستون قرار دیا۔

ایران کے منتخب صدر نے کہا کہ نئی حکومت کی اقتصادی سفارت کاری میں ہمسایہ ملکوں میں پائی جانے والی اقتصادی گنجائشوں کو فوقیت حاصل رہے گی اور اقتصادی تعاون سے ذرہ برابر غفلت نہیں برتی جائے گی۔

ایران کے نئے صدر نے خطے میں پائیدار امن کے قیام کیلیے علاقائی ممالک کے درمیان تعاون کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ غیرعلاقائی ممالک سلامتی پیدا کرنے اور عدم استحکام کو فروغ دینے کے بہانے عدم تحفظ کے بیج بوتے ہیں۔ غیر علاقائی طاقتیں خطے میں دہشت گردی اور ناامنی کے فروغ کا اصلی سبب ہیں۔

علامہ رئیسی نے مسئلہ فلسطین کو امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی کا رمز قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کا دفاع علاقائی امن و سلامتی کے لئے ضروری ہے۔

ایران کے نئے صدر نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانتسان میں امن و سلامتی ایران اور ہمسایہ ممالک کے لئے اہم ہے اور یہ سیکیورٹی افغان باشندوں کی طرف سے قائم کی جانا چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲