اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : Astan Quds
منگل

24 ستمبر 2019

5:13:04 AM
977638

آستان قدس رضوی کے ادارہ نشر و اشاعت کی کاوشوں سے حرم امام علی رضا علیہ السلام کے بارے میں ایک معلوماتی کتاب معرفی حرم مطہر رضوی یا ’’ حرم مطہر رضوی کا تعارف ‘‘ شائع کی گئی ہے ۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ کتاب کے مختلف ابواب میں حرم مطہر رضوی کے اندر دیئے انجام  دئے گئے اقدامات، زیارت کو آسان بنانے سے متعلق معلومات، حرم کے متبرک مقامات  میں  فراہم کی گئی سہولیات اور اسی طرح زائرین اور مجاورین  کے لئے رفاہی اور خدماتی امور سے متعلق حرم مطہر کی سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا ہے    

’’ امام علی رضا علیہ السلام کی مختصر سوانح حیات  ‘‘، ’’بارگاہ رضوی کی  تعمیر کے مختلف مراحل ‘‘،’’حرم رضوی کے معمار‘‘،’’حرم رضوی میں پیش آنے والے اہم واقعات‘‘، ’’ا  اسلامی انقلاب کے بعد حرم کا  توسیعی منصوبہ‘‘،’’حرم کی تزئینات اور خوبصورتی‘‘،’’حرم کے چبوتروں سے متعلق معلومات‘‘  بقعہ اور گنبدوں کی تعمیر نو ،’’حرم کی تعمیرات‘‘،’’مرقد مطہرکے پتھر‘‘،’’حرم مطہر رضوی کی مختلف ضریحوں کا تاریخچہ  ‘‘،’’محراب‘‘،’’حرم کی مسجدیں‘‘،’’حرم کے صحن‘‘،’’حرم مطہر رضوی کے رواق(ہال)‘‘، ’’حرم کے سنہری گنبد کے بارے میں معلومات‘‘،’’حرم کے ایوان‘‘،’’دروازوں کے بالائی حصے‘‘،’’حرم کے داخلی دروازے‘‘،اور’’حرم مطہر میں نصب گھڑیوں کے بارے میں معلومات وغیرہ اس کتاب میں تحریر کی گئی ہیں۔

اس کتاب کا ایک اہم باب حضرت امام علی رضا علیہ السلام کا زندگی نامہ ہے جس کے ذیل میں حضرت کی ولادت، القابات،  والد گرامی کی  علمی اور مذہبی سرگرمیوں  کی نیابت  ، پدربزرگوار  کی اسیری کے دوران تمام امور پر نگرانی ،امام علی رضا علیہ السلام کا دوران امامت،امام علی رضا(ع) اور ہارون،امام رضا  اور امین کی خلافت  کا زمانہ ، امام علی رضا(ع) اور مامون،مامون کی جانب سے امام رضا علیہ السلام کو خراسان بلانے کی دعوت،امام رضا علیہ السلام کو  خراسان  کے سفر کے لئے  مجبور کیا جانا  اور ان جیسے دیگر تاریخی واقعات و موضوعات بھی کتاب میں شامل ہیں  ۔

مندرجہ بالا عناوین پر تفصیلات  بیان کرنے کے    علاوہ   ا س کتاب میں حرم مطہر رضوی کی تعمیر  کے باب میں ذکر  کیا گيا ہے کہ    روضہ منورہ جس کے اندر  حضرت امام علی رضا علیہ السلام کا جسد مطہر دفن ہے  پرشکو ہ طلائی گبند کے نیچے واقع ہے اور آستان قدس ر ضوی کی  عمارتوں کا مرکزی نقطہ  ہے ۔ امام علی رضا علیہ السلام کے دفن ہونے کے  بعد کے ابتدائی  برسوں میں یہ ایک سادہ سی عمارت تھی جو اس وقت کے خاص  مصالحے سے تعمیر کی گئي تھی    جیسا کہ اس کتاب میں ذکر ہوا ہے کہ اس وقت اس عمارت کا ایک سادہ سا داخلی دروازہ تھا جو  قبر مطہر کےبالکل رو برو کھلتا تھا   اور اس وقت کے فن معماری  کا استعمال کرتے ہوئے  بہت ہی مختصر انداز میں جس کی  تزئین کی گئی تھی ۔ حرم کے گوشوں  میں پائے جانے والے
چبوترے البتہ ضریح کے سامنے والے چبوترے کے علاوہ تمام چبوترے  اس  وقت کے گنبد سے باہر  تھے اور ضریح مطہر کے اوپر ایک گنبد بھی تعمیر کیا گیا تھا۔

کتاب کے بعض دیگر ابواب میں ’’حرم مطہر رضوی میں پیش آنے والے اہم واقعات‘‘ من جملہ غزنویوں ، منگولوں اور   ازبکوں کے حملہ  اور حرم پر توپوں سے حملہ، مسجد گوہر شاد میں پیش آنے والا واقعہ اور حرم رضوی کے اندر دہشت گردانہ بم  دھماکے    سے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

حرم مطہر رضوی میں دفن ہونے والی اہم شخصیات اور علماء کے بارے میں معلومات کو  بھی  اس کتاب میں شامل کیا گيا  جو کہ کتاب کا ایک اور اہم حصہ ہے  ۔ کتاب کے اس حصے میں علماء اور مشہور شخصیات کے  محل دفن کو جدا جدا کرکے ایک قالب کی صورت میں قارئین کے لئے تحریر کیا گیا ہے۔


/129