اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : نیوز نور
جمعہ

12 فروری 2016

7:13:42 PM
734620

واٹیکن کے وزیر صلح و عدالت کا قم میں کانفرنس سے خطاب

شیعہ مذہب تمام دنیا والوں کو امن و صلح کی دعوت دیتا ہے

آج قم کے مقدس شہر میں حرم حضرت معصومہ (س) اور اسلامی مذہبی مقامات کی زیارت کے بعد مجھے شیعی اسلامی مظاہر کی یاد آئی کہ جو تمام دنیا والوں کے لیے شیعی اسلامی نقطہء نظر سے صلح و امن کی دعوت دیتے تھے ۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ کارڈنل پیٹرٹریکسن نے 6فروری سہ پہر ،اسلام اور مسیحیت کے نقطہء نظر  سے عدالت اور امن کے تحقق میں ادیان کے کردار کے موضوع پر حوزہ ہائے علمیہ کے شعبہ بین الاقوامی امور کی کوشش سے قم کے مرکز فقہیء آئمہء اطھار میں منعقدہ کانفرنس میں  کہا؛ واٹیکن کی شورائے پاپی کے دفتر کے مسئول  کی حیثیت سے میں نے اس کانفرنس میں شرکت کی ہے ۔

اس عیسائی کارڈنل نے مزید کہا؛ اسلام اور مسیحیت دو آسمانی دین ہیں عالمی امن کے ثبات میں جن کا اہم کردار ہے اسلامی جمہوریہ ایران  کے صدر کی پاپ کے ساتھ ملاقات  کے بعد دنیا کے تمام ذرائع ابلاغ نے اس ملاقات کو نشر کیا اور اس ملاقات نے عالمی امن کے لیے ایک امید کی کرن روشن کی ۔

انہوں نے یاد دلایا؛  آج قم کے مقدس شہر میں حرم حضرت معصومہ (س) اور اسلامی مذہبی مقامات کی زیارت کے بعد مجھے شیعی اسلامی مظاہر کی یاد آئی کہ جو عمارتیں تمام دنیا والوں کے لیے شیعی اسلامی نقطہء نظر سے صلح و امن کی دعوت دیتی تھیں  ۔

انہوں نے مزید کہا ؛ چونکہ زمین پر رہنے  والےاکثر آسمانی ادیان کے ماننے والے ہیں تو انسانیت کی حفاظت کے  مشترکہ مقاصد تک رسائی کے  لیے اس کرہء ارضی اور زندگی کے اس محیط میں رہنے والوں کو زیادہ کوشش اور جدو جہد کرنی چاہیے ۔

پیٹرٹریکسن نے یاد دلایا ؛ شہر قم میں اسلامی عمارتوں کی وجہ سے ہر دیکھنے والا آسمانی اور الہی نظام کو یاد کرتا ہے ۶۰ عیسوی کی دہائی میں جس زمانے میں سرد جنگ اپنے بحران کے دور سے گذر رہی تھی ،امریکہ اور کیوبا ایک جنگ میں الجھے ہوئے تھے تب پاپ نے کہا تھا یہ وقتی مشکلیں بر طرف ہو جائیں گی کہ جب ہم ایک دوسرے کو تسلیم کر لیں گے ۔

اس عیسائی کارڈینل نے مزید کہا ؛ ۶۰ کی دہائی سے ہی دنیا کو ایٹمی  جنگ کا خطرہ لاحق تھا علمائے ادیان سے کہا گیا کہ اس سلسلے میں کوئی چارہ جوئی کریں ،لیکن آج دنیا کو تازہ مشکلات کا سامنا ہے کہ جن کا خطرہ ایٹم بمب سے کم نہیں ہے ،جیسے بھوک ، انسانی بدن کے اعضاء کی تجارت ، جنسی فساد ، ہمجنس پرستی ، قدرتی ذخائر کی تباہی اور ان سے گوناگوں ناجائز استفادہ ،یہ ساری چیزیں دوبارہ مطالبہ کرتی ہیں کہ صاحبان ادیان ایک بار پھر اپنا  تاریخی کردار ادا کریں ۔

انہوں نے یاد دلایا ؛ وہ بڑے ادیان کہ جن کے ہم پیرو ہیں یعنی اسلام ، مسیحیت اور یہودیت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے خاص احترام کے قایل ہیں اس لیے کہ وہی الہی عالمی نظام کے مبلغ تھے ، قرآن انجیل اور توریت خدا کی کتابیں ہیں جو تمام دنیا کو الہی حکومت کی دعوت دیتی ہیں ۔

شورائے پاپی کے سربراہ نے مزید کہا ؛ آج جب ہم آسمانی کتاب قرآن کے مضامین کو دیکھتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خداوند متعال اپنی تکوینی اور تشریعی ربوبیت کے ذریعے بشر کی ایسی سمت میں ہدایت کرتا ہے کہ  وہ کرہء ارض پر اللہ کا خلیفہ ہو اور اللہ کا خلیفہ ہونے کے لیے الہی حکومت کے نظام کی رعایت کی ضرورت ہے ؛فرشتوں نے بھی اس مقام پر کہ جو خدا نے انسان کو عطا کیا ہے لب کشائی کی تھی ۔

پیٹرٹریکسن  نے یاد دلایا : انجیل کے آسمانی متن میں کائنات کی خلقت کی بحث بھی ایسے ستونوں کے ساتھ چھیڑی گئی ہے کہ جو عالمی نظم کے محافظ ہیں ان ستونوں میں سے دو ستون صلح و عدالت ہیں ۔

اس مسیحی کارڈنل نے مزید کہا : صلح و عدالت دو ایسے مقاصد ہیں کہ انبیاء جن کے تحقق کے بارے میں سوچتے تھے ۔انجیل نے عدالت کے وجود میں آنے کے کچھ وسایل بیان کیے ہیں کہ جن میں سے پہلا انسان کی ذاتی کرامت کے بارے میں بات کرنا ہے ؛کرامت ذاتی کی طرف واپسی کا مطلب یہ ہے کہ خدا نے ہمیں ایسا پیدا کیا ہے کہ اس کو ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا ۔

انہوں نے یاد دلایا : انسانی ذاتی  کرامت پہلا مفہوم اور جوہری ایندھن ہے  کہ جس کے سہارے دنیا میں صلح و  عدالت کو وجود میں لایا جا سکتا ہے ؛ اس کرامت کو انسان کی خلقت کے ساتھ ہی اسے تحفے میں دیا گیا ہے اور اسی کرامت نے ہی ہمیں اس طرح اس مسئلے کے لیے یہاں اکٹھا کیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا : اس کانفرنس میں ہم مل بیٹھے ہیں تا کہ ایک دوسرے کے ساتھ زندگی بسر کرنے  اور آپس میں تعاون کرنے کے طریقے تلاش کریں ۔جب خدا نے ہمیں کریم پیدا کیا ہے  تو وہ ہم سے چاہتا ہے کہ کریمانہ زندگی بسر کریں ؛زندگی اور خدائی نعمتوں سے بہرہ برداری کا حق  ترقی اور توانائی سے بہرہ مند ہونے کا حق ، اور دوسروں کے حقوق کا احترام کہ یہ وہی سعادت اور عدالت کا راستہ ہے وہ تکریمات ہیں جو خدا نے انسانوں کے حق میں روا رکھی ہیں ۔

پیٹرٹریکسن نے یاد دلایا : اگلا مجموعہ کہ صلح و عدالت کے تحقق میں جس کی ہمیں ضرورت ہے وہ خدا کے ساتھ رابطے ، ایک دوسرے کے ساتھ رابطے اور محیط زیست اور خدائی عطاوں کے ساتھ رابطے کا علم ہے ،ان تین طرح کے روابط کی مھندسی اور تنظیم ہی نظام الہی ہے ۔

مسیحیت کے اس کارڈینل نے مزید کہا : ہمارے ان تین طرح کے روابط کی مھندسی اور تنظیم کے لیے کچھ مقدمات کی ضرورت ہے کہ جن میں بنیادی ترین مقدمہ عدالت پسندی اور عدالت محوری ہے کہ جس کو سنجیدگی سے لینا چاہیے ،

انہوں نے یاد دلایا : ہم سب اس روئے زمین پر ایک گھر کے افراد کی مانند ہیں ہمارے گھر میں اسی وقت صلح ہو گی کہ جب وہ عمومی اور عوامی مصلحت کے لیے جدو جہد کرے اس مصلحت کا مطلب ہے دوسروں کے حق کو پہچاننا اور عادلانہ برتاو کرنا ،

پیٹرٹریکسن نے مزید کہا : عمومی مصلحت میں فرد کی مصلحت بھی ہے اور یہاں مصالح کو اس طرح حاصل کرنا چاہیے کہ جس کی وجہ سے دوسروں کے مفادات کو خطرہ لاحق نہ ہو ۔

انہوں نے یاد دلایا : خلقت کے پہلے دن سے خدا نے ہمیں ایک خاندان کی طرح پیدا کیا ہے برادری اور نوع پرستی کا چینل اس سلسلے میں اہم ترین چیز تھی اس چینل کو مضبوط کرنے کی کوشش ہی بشر کے لیے عمومی مصالح کی فراہمی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمیں کرہء ارض پر رہنے والوں کے درمیان ایک گھر کے افراد جیسا اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

اس مسیحی کارڈینل نے مزید کہا : ہر وہ چیز جسے خدا نے نعمت کے طور پر خلق کیا ہے وہ تمام انسانوں کا حق ہے اور انسانوں کا عالمی انجام اسی وقت خیر پر ہو گا کہ جب  زمین سے اور زمین کی نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کے حق کو تسلیم کر لیا جائے اور خدا کی نعمتوں کے ساتھ عادلانہ سلوک ہو اور عمومی مصلحت کی رعایت کی جائے ۔

انہوں نے یاد دلایا : واٹیکن کا صلح کی حفاظت کا دفتر وہ کام کر رہا ہے کہ جو انسانی کرامت ، مصلحت عامہ ، افراد کے حقوق کی رعایت ، خدا کی نعمتیں سب کے لیے ، اور تمام افراد کو ایک گھر کے افراد کی مانند دیکھنا ،جیسے مقاصد کے پیچھے ہے ،اس لیے کہ یہ عوامل ہماری نظر میں صلح و عدالت کے لیے اہم ترین عوامل کہلاتے ہیں ۔

شورائے پاپی کے سر براہ نے مزید کہا : وہ چیز کہ جس نے انسانوں کو ایک دوسرے کے مقابل لا کھڑا کیا ہے اور ان کی صلح آمیز زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے وہ امتیازات ہیں کہ جو ہم نے خود اپنے درمیان پیدا کر لیے ہیں ،ان میں سے ایک امتیاز عورت اور مرد کے درمیان امتیاز ہے ، عورت اور مرد میں کوئی فرق نہیں ہے اور انسان کی ذاتی کرامت کا انسان کی جنسیت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

پیٹرٹریکسن نے یاد دلایا : اگر خدا نے ہمیں بھائی کے طور پر خلق فرمایا ہے  تو آدم کشی اور نسل کشی کا مطلب برادر کشی ہے عمومی مصلحت کے احترام کا مطلب نسلوں کے حقوق کی رعایت ہے اور روئے زمین پر عدالت کے تحقق کا راستہ انہی پانچ اصول  کی رعایت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲