اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : نیوز نور
منگل

15 دسمبر 2015

6:10:29 PM
725093

سعودی عرب کے ایک محقق اور مصنف حسن العمری:

سعودی اور صہیونی فتنے افریقی مسلمانوں کی تاک میں!

سعودی عرب کے ایک محقق اور مصنف نے ایک تحلیل میں نائجیریہ کی فوج کے اس ملک کے شیعوں پر حملے اور شیخ ابراہیم زاکزاکی کی گرفتاری کی طرف اشارہ کیا ہے ۔اس حملے میں سعودی صہیونی فتنے کے ایک انتہائی اہم پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ سعودی عرب کے ایک محقق اور مصنف حسن العمری نے ایک مضمون میں جس کا عنوان ہے؛ سعودی ۔صہیونی فتنے افریقہ کے مسلمانوں کی تاک میں ! نائجیریہ کی فوج نے جو تازہ حملے اس ملک کے شیعوں پر کیے ہیں اور شیخ ابراہیم زاکزاکی کو گرفتار کیا ہے ۔اس کی بنیاد کیا ہے ؟ اس کا جائزہ لیا ہے کہ جس کی تفصیل یہاں پیش کی جا رہی ہے ۔

شیخ ابراہیم الزکزاکی کی گرفتاری سے پہلے کہ جو گذشتہ ایتوار کے دن نائجیریہ کی شمالی ریاست کادونا کے شہر زاریا میں واقع ان کے گھر پر فوج کے حملے کے دوران عمل میں آئی ،اس نے افریقی ریڈیو ھوسا کے ساتھ ایک گفتگو میں اس ملک کی مرکزی حکومت کی طرف سے اس ملک کے شیعوں پر کیے گئے حملوں کی تردید کی۔

نائجیریہ کی مرکزی حکومت نے اس ملک کے شیعوں پر حملوں  کی وجہ یہ بتائی گئی  ہے کہ شیعہ اس ملک کے آرمی چیف کو قتل کرنا چاہتے ہیں ،حالانکہ شیخ زکزاکی نے تاکید کی ہے کہ زاریا کے امام باڑے بقیہ اللہ پر فوج نے اچانک حملہ کر دیا ۔   

شیخ زکزاکی اور چشم دید گواہوں اور مسئولین  شہر کے مطابق حملہ اس وقت ہوا  کہ جب  ماہ ربیع الاول کے آغاز کی مناسبت سے سیاہ پرچموں کو ہٹا کر ان کی جگہ سبز پرچم  نصب کیے جارہے تھے کہ جن پر لبیک یا رسول اللہ لکھا ہوا تھا ۔

کالے جھنڈوں کو ہٹا کر ان کی جگہ ہرے جھنڈوں کو نصب کرنے کا یہ پروگرام کوئی نیا پروگرام نہیں ہے ۔بلکہ ایسا ہر سال ہوتا ہے ،لیکن نائجیریہ کی فوج نے امام باڑے پر بلا وجہ حملہ کرنے کے بعد شیخ زکزاکی کے گھر پر حملہ کر دیا ۔

علاقے کے باشندوں اور شیخ زکزاکی کے ماننے والوں نے حملے کا دفاع کرنے کے لیے ان کے گھر کے سامنے ایک انسانی سپر بنا لی اور بڑی تعداد میں دوسری ریاستوں اور نائجیریا کے  دوسرے شہروں کے شیعوں نے  اس حملے کے خلاف اعتراض کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے ۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس حملے کا باعث کون ہے ؟ جیسا کہ نائجیریا کی فوج کا دعوی ہے کون شخص اس ملک کے چیف آف آرمی اسٹاف کو قتل کرنا چاہتا ہے ؟ اگر یہ دعوی درست ہے تو ایسے شخص کو کیوں کوئی نقصان نہیں پہنچا اور اس پر کسی نے حملہ نہیں کیا ہے ؟

نائجیریہ کی اسلامی تحریک پر یہ الزامات اس وقت لگائے جارہے ہیں کہ جب اس ملک کی حکومت دہشت گرد تکفیری گروہ بوکو حرام پر کسی طرح کی قید و بند نہیں لگا رہی ہے ،اور اس نے اس گروہ کو مظالم ڈھانے کی چھوٹ دے رکھی ہے اور حکومت کی مطلق خاموشی سے فائدہ اٹھا کر انہوں نے سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کیا ہے ۔

یہ ایسے سوالات ہیں جو نائجیریا کی سیاسی اور سیکیورٹی کی صورت حال کے بارے میں لاجرم اٹھائے جارہے ہیں جن کا جواب ضروری ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں یہ ایک نئی سازش ہے کہ جس  نےافریقہ میں مسلمانوں کی صفوں کو اس بار  ہتھیاروں کے ذریعے طوائفی ۔ تکفیری جنگ کی آگ بڑھکانے کے لیے نشانہ بنا رکھا ہے۔

یہ ایک کھلی اور آشکارا سازش ہے ،جس طرح کہ نائجیریہ کی فوج پہلے بھی اس ملک میں مسلمانوں پر حملے کرتی رہی ہے  جس کا نمونہ گذشتہ سال یوم قدس کے موقعے پر مظاہرین پر حملہ تھا کہ جس کے پیچھے صہیونی حکومت اور اس کی ساتھی سعودی حکومت کا غیض و غضب تھا۔

اس سلسلے میں ناظرین نے تاکید کی ہے کہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ بخاری کا کودتا فرانس اور اسرائیل کی مرضی سے ہوا تھا  اور یہ ایک ایسا موضوع ہے کہ انگریزی روزنامے گارڈین نے ۲۷ اگست ۱۹۸۵ کے شمارے میں اس کی طرف اشارہ کیا ہے ۔

ابوجا میں حکام کے مراکز کے نزدیکی ذرائع نے تاکید کی ہے کہ بخاری کا دعوی ہے کہ وہ ایسے بھنور میں گرفتار ہو گیا ہے کہ جس میں  اسے اس کے نزدیکیوں نے پھنسایا ہے ابوجا میں حالیہ چند مہینوں میں جو کچھ ہوا ہے یہ اسرائیلی فرانسیسی اور سعودی شخصیتوں کے سفر کا نتیجہ تھا ۔

جنرل انور عشقی کہ جس نے صہیونی سعودی روابط کا راستہ صاف کیا ہے ان شخصیتوں میں سے تھا کہ جنہوں نے ابو جا کا دورہ کیا ہے ۔

حالانکہ نائجیریہ کی  جمہوری ملی پارٹی کے سابقہ اور موجودہ صدر  کے شیعوں کے رہبر شیخ زاکزاکی کے ساتھ نزدیکی روابط سے سبھی واقف ہیں ۔

سیاسی ناظرین کا یہ عقیدہ ہے کہ نائجیریہ کی فوج کا یہ اقدام محمد بخاری کی اطلاع کے بغیر انجام دیا گیا ہے اور  عین ممکن ہے کہ یہ اس کودتا کا پیش خیمہ ہو کہ جس کی سرکردگی چیف آف آرمی اسٹاف کر رہا ہے کہ جس کے صہیونی حکومت کے ساتھ نزدیکی روابط ہیں اور اس نے حال ہی میں مخفیانہ طور پر تل ابیب کا دورہ کیا ہے اور صہیونی حکومت کے وزیر اعظم ، چیف آف آرمی اسٹاف اور موساد کے سربراہ سے ملاقات کی ہے ۔

روز نامہ بدیعوت آحارونوت  نےچیف آف آرمی اسٹاف کے تل ابیب کے دورے  اور اسرائیلی حکام سے اس کی ملاقات کی خبر فاش کرتے ہوئے  لکھا ہے کہ دوطرفہ بات چیت میں بوکو حرام اور نائجیریہ کی اسلامی تحریک اہم ترین موضوعات تھے

بعض ماہرین نے نائجیریہ کی فوج کی اس ملک کے شیعوں پر تازہ یورش کو ،مشرق وسطی میں عراق سے لے کر لبنان اور یمن تک سعودی عرب کی لگاتار سیاسی شکست سے مربوط قرار دیا ہے اور تاکید کی ہے کہ ریاض افریقہ کے مسلمانوں کی صفوں میں دراڑ ڈالنے کے در پے ہے تاکہ طوائف کے درمیان جنگ کے اپنے اس کھیل کو اس براعظم میں منتقل کر سکے خاص کر ایسے میں کہ جب ملک سلمان اور محمد بخاری کے درمیان قریبی روابط ہیں ،اور اسی وجہ سے بعض نے بخاری پر سلفی وہابی افکار رکھنے اور بوکو حرام کے ساتھ نرمی برتنے کا الزام لگایا ہے ۔

انسانی حقوق کے میدان کے سرگرم کارکن تاکید کرتے ہیں کہ نائجیریہ کی فوج نے شیخ زاکزاکی کے گھر پر حملہ کرنے کے بعد ایتوار دوپہر کے بعد ان کو گرفتار کر لیا تھا ۔ ان کی بیوی زینہ ابراہیم نے تیلیفون پر ایسی حالت میں  ایسوشیٹیڈ پریس کو بتایا کہ جب گولیوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں کہ ایتوار کی رات سے فوج کے حملے کے آغاز کے بعد سے ایتوار دوپہر بعد تک کہ جب حملہ جاری تھا ۳۰ افراد زخمی ہو چکے ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲