اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : urduirib
جمعرات

10 دسمبر 2015

10:19:28 PM
724166

سانحہ منی کے شہداء کی تعداد سعودی حکام کے اعلان سے تین گنا زیادہ

دنیا کے تقریبا چھتیس ملکوں کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سعودی حکومت نے سانحہ منٰی میں شہید ہونے والوں کی صرف ایک تہائی تعداد کا اعتراف کیا ہے.

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق میں سانحہ منٰی شہید ہونے والے حاجیوں کی تعداد اس سے تین گنا زیادہ ہے جتنی سعودی حکام نے بیان کی ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کم سے کم دو ہزار چار سو گیارہ حجاج کرام سانحہ منٰی میں شہید ہوئے ہیں اور یہ تعداد سعودی حکام کے جاری کردہ اعدادوشمار سے تین گنا زیادہ ہے۔ یہ اعداد و شمار دنیا کے ان چھتیس ملکوں کے جاری کردہ سرکاری اعداد شمار کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں جن کے حاجی سانحہ منٰی میں مارے گئے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق تاحال ہزاروں حاجیوں کا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔

سعودی حکام کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سانحہ منٰی میں صرف سات سو انہتر حجاج کرام شہید ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق سانحہ منٰی میں سب سےزیادہ ایرانی حجاج کرام شہید ہوئے اور ان کی تعداد چار سو چونسٹھ بتائی گئی ہے۔ اس کے بعد مالی، نائیجیریا اور مصر کے بالترتیب تین سو پانچ، دوسو چوہتر، اور ایک سو نوّے حاجی شہید ہوئے۔ ایک سو سینتیس بنگلہ دیشی، ایک سو انتیس انڈونیشیائی، ایک سو بیس ہندوستانی، ایک سو تین کیمرونی اور ایک سو دو پاکستانی حجاج کرام بھی سانحہ منٰی میں شہید ہوئے ہیں۔

سانحہ منٰی میں شہید ہونے والے نائیجریا کے حاجیوں کی تعداد بیانوے، سینیگال کے اکسٹھ، ایتھوپیا کے تریپن ، آئیوری کوسٹ کے باون، بینن کے پچاس، الجزائر کے چھیالیس،چاڈ کے تینتالیس، مراکش کے بیالیس، سوڈان کے تیس، تنزانیا کے پچیس، بورکینا فاسو کے بائیس، کینیا کے چودہ، اور صومالیہ کے حاجیوں کی تعداد بارہ بتائی گئی ہے۔ سانحہ منٰی میں،گھانا، تیونس اور ترکی میں سے ہر ایک کے سات حاجی، لیبیا اور میانمار کے چھے، چین کے چار، افغانستان، جیبوٹی، گیمبیا اور اردن کے دو دو اور لبنان، ملائیشیا، فلپائن اور سری لنکا میں سے ہر ایک کا ایک ایک حاجی سانحہ منی میں شہید ہوا ہے۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اس سانحے کو تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود حکومت سعودی عرب نے سانحہ منٰی میں شہید ہونے والوں کے صحیح اور مکمل اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں۔ مختلف ملکوں کی حکومتوں اور حج کے محکموں کا کہنا ہے کہ ان کے ہزاروں حاجی، سانحہ منٰی کے بعد لاپتہ ہیں اور تاحال ان کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔بعض رپورٹوں میں سانحہ منٰی میں شہید ہونے والے حاجیوں کی تعداد ہزاروں میں بتائی گئی ہے۔ سانحہ منٰی سے چند روز قبل مسجد الحرام کے صحن میں کرین گرنے کے سانحے میں ایک سو سات حجاج کرام شہید ہوگئے تھے۔

اس سال منٰی میں رونما ہونے والا سانحہ، سن انیس سو ننانوے کے بعد سےحج کے دوران رونما ہونے والا سب سے بڑا ہولناک واقعہ ہے۔ پچیس سال پہلےحج کے دوران ایک ٹنل بند ہونے کے نتیجے میں ڈیڑھ ہزار حاجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔حج کے انتطامات میں پائی جانے والی کمزوریوں اور حجاج کرام کی جان کے تحفظ میں ناکامی کے باعث دنیا بھر میں سعودی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ سانحہ منٰی اور حج کے دوران پیش آنے والے دیگر سانحات میں سعودی عرب کی بدانتظامی اور لاپرواہی کو دیکھتے ہوئے ،حج کے عالمی سطح کے انتظامات کا مطالبہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔

.......

/169