اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
جمعہ

21 اگست 2015

9:13:24 AM
706999

عراقی پارلیمنٹ کے سربراہ سے ابنا کی گفتگو

اگر قاسم سلیمانی کی رہنمائی نہ ہوتی تو عراق داعش کا مقابلہ نہ کر پاتا

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی عراق کو حاصل حمایتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حقیقی معنی میں عراق کی کسی نے مدد کی ہے تو وہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے اگر جنرل قاسم سلیمانی کی حمایت اور راہنمائی نہ ہوتی تو عراق ہر گز سر نہ اٹھا پاتا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ عراق کی پارلیمنٹ کی سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین سید عمار حکیم نے اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ابنا کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عراق گزشتہ دس سالوں سے دھشتگردوں کا کھلاڑا بنا ہوا ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دھشتگردی کے اس دور میں صرف شیعوں کو نقصان پہنچا ہے کہا: تکفیری ٹولے شیعوں کو رافضی سمجھتے ہیں اور ان کا ٹارگٹ بھی شیعہ ہوتے ہیں اور ہر آنے والا دھشتگرد ٹولہ پہلے والے سے بدتر اور وحشی تر ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا عراق کی صورتحال اور اس میں موجود دھشتگردی کے خطرات خود امریکی افواج سے بھی برطرف نہیں ہو پائے بلکہ انہوں نے حالات کو دھشتگردی کے لیے زیادہ ہموار کیا۔
سید عمار حکیم نے امریکی فوج کے عراق سے نکلنے کے بعد رونما ہوئے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کے نکلنے کے بعد دھشتگرد گروہ القاعدہ کے نٹ ورک نے عراق میں اہل سنت، حکومت اور اہل تشیع کے درمیان اختلاف پھیلا کر دھشتگردی کے لیے فضا ہموار کی۔
انہوں نے یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیسے ہو سکتا ہے ۳۰۰ داعشی عناصر بغیر کسی پروپیگنڈے کے ۹۰۰۰۰ فوجیوں کو شہر سے بھگا دیں؟ جبکہ ان کے پاس ہر طرح کا اسلحہ بھی ہو اور وہ اسلحہ ڈال کر بھاگ جائیں!
عراقی پارلیمنٹ کے سربراہ نے مزید وضاحت کی کہ عراقی کی صورت حال یہ تھی کہ سنی نشین علاقوں پر رات کو داعش کا قبضہ تھا اور دن میں حکومت کا۔ یہاں تک کہ موصل جیسا صوبہ مکمل طور پر ان کے ہاتھ چلا گیا۔
سید عمار حکیم نے کہا کہ ان تمام چیزوں کی ایک وجہ سیاسی اور عسکری نظام میں اختلاف اور بعض سربراہان کی خیانت تھی۔
انہوں نے مرجعیت کی جانب سے دئے گئے جہاد کفائی کے فتوے کی طرف اشارہ کیا اور کہا: عراق کے حالات دن بدن بدتر ہوتے جا رہے تھے کہ آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے جہاد کفائی کا فتویٰ دیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت سے رضاکار فورس تشکیل پائی جس نے نقشہ بدل دیا اور عراق کو بچا لیا۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا داعش کے خلاف عالمی اتحاد داعش کو اس کے جرائم روکنے پر کارآمد ثابت ہوا ہے؟ کہا کہ کیا ممکن ہے ۶۴ ممالک اگر یقینی طور پر اکٹھا ہو جائیں اور اپنے عسکری نظام کا استعمال کریں تو داعش جیسا چھوٹا سا ٹولہ باقی رہ جائے؟ داعش کے مقابلے میں ان کا خود کو عاجز ظاہر کرنے کا کیا مطلب ہے؟
انہوں نے کہا کہ داعش موصل میں موجود تیل کے ذخائر کو عالمی منڈی میں بیچ رہا ہے کیا ایک دھشتگرد ٹولے کو یہ اجازت حاصل ہونا چاہیے کہ وہ ایک ملک کا تیل چرا کر عالمی منڈی میں فروخت کرے؟ اگر عالمی اتحاد کی حمایت ان کو حاصل نہ ہو گی تو ہر گز یہ کام نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی عراق کو حاصل حمایتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حقیقی معنی میں عراق کی کسی نے مدد کی ہے تو وہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے اگر جنرل قاسم سلیمانی کی حمایت اور راہنمائی نہ ہوتی تو عراق ہر گز سر نہ اٹھا پاتا۔
انہوں نے یمن پر جاری سعودی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے بقول یہ مظلوم قومیں ہیں کہ جو کامیابی سے ہمکنار ہوں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲