اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ عراق کے سنی عالم دین نے قم میں تکفیریت کے خلاف عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عراق میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے، خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں مساجد، امام بارگاہیں اور گرجا گھر گرائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: عراق میں جمہوری حکومت سے پہلے دسیوں کردوں کو قتل کیا گیا، پانچ ہزار گاوں اجاڑے گئے اور عالمی سماج کی نگاہوں کے سامنے شیعوں کا قتل عام کیا گیا لیکن کوئی نہیں بولا۔ حکومت کی تبدیلی کے بعد تکفیریت نے عراق میں قدم جما لیے اب ہم ایسی سر زمین پر حکومت کر رہے ہیں جہاں قدم قدم پر زمین دوز بم رکھے ہوئے ہیں۔ ان تمام مشکلات کی وجہ دین کو درست نہ سمجھنا ہے۔
انہوں نے کہا ۲۰۰۳ اور ۲۰۰۴ سے ہمارا قتل عام ہو رہا ہے اور ہم انہیں سالوں میں یہ داد و فریاد کرتے تھے کہ تکفیری ہمیں قتل کر رہے ہیں لیکن وہ کہتے تھے کہ نہیں، ایران ہے جو تمہیں مار رہا ہے اب واضح ہو گیا ہے کہ یہ زرقاوی جیسے تکفیری ہیں جن کا اس قتل و غارت کے پیچھے ہاتھ ہے۔
خالد الملا نے سعودی عرب کی جانب سے صادر ہوئے فتوے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کیوں سعودی عرب کا فتویٰ پہلے نہیں آیا؟ جب ابراہیم سامرایی جو ابوبکر البغدادی کے نام سے معروف ہے اور امریکا کا مزدور ہے اپنی ٹیم سے الگ ہوا اور خلافت کا دعویٰ کر بیٹھا، آپ جانتے ہیں کہ خلافت اسلامی کا کیا مطلب ہے؟ یعنی دیگر تمام احکام باطل ہیں لہذا جب سعودی عرب نے دیکھا کہ اب یہ آفت ان کے گلے پڑ رہی ہے تب فتویٰ صادر کیا۔
اس عراقی عالم دین نے آخر میں کہا کہ تمام مسلمان، اصحاب و ازواج رسول کی توہین کی حرمت پر مبنی رہبر انقلاب اسلامی کے فتوے سے خوش ہوئے باقی علماء کو بھی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۴۲