اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

10 فروری 2014

8:30:00 PM
504996

امام خمینی(رہ) مسلم دانشمندوں کی نظر میں(۲)

امام خمینی کا وجود مسلمانوں کے لیے برکت اور ان کی رفتار اور گفتار مسلمانوں کے لیے وحی کے ابدی سرچشمہ کی طرح ہے۔

اہلبیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔آذربائیجان کے ڈیفنس کالج کے ھیڈ اسماعیل ولی اف کہتے ہیں کہ یہ حقیقت ایک اٹل سچائی ہے کہ امام خمینی اس قدر عظمت و شکوہ کے باوجود نہایت سادہ زندگی بشر کرتے تھے میں نے خود ان کا گھر دیکھا اور اس کمرے کو بھی نزدیک سے دیکھا جس میں وہ رہتے تھے میں وہاں جانے سے پہلے سوچ رہا تھا کہ بڑے سے علاقے میں جاوں گا جس کے آگے نئے ماڈل کی گاڑی پارک ہو گی۔ میں نے سوچا کہ امام خمینی عالی شان گھر میں رہتے ہوں گے، کیونکہ اسلامی انقلاب کے دشمنوں کے پروپیگنڈوں کے زیر اثر میں یہی خیالات لئے ہوئے تھا لیکن جیسے ہی میں وہاں داخل ہوا تو میرے تمام تصوارت غلط ثابت ہو گئے کیونکہ اس عظیم شخصیت کی زندگی ایک عام ایرانی کی طرز زندگی کی طرح تھی بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ انہوں نے اپنی زندگی امت اسلامی اور مذہب کو بلندی پر پہنچانے کے لیے وقف کر دی تھی۔ امام خمینی کی زندگی مجھ سے بھی جبکہ میں ایک ٹیچر ہوں سادہ ہے وہ ہمیشہ زندہ ہیں ان کے سایے میں ایران آنے والا میں، جب میں ان کے کمرے سے نکالا تو میں نے کھڑکی کے پیچھے سے ان کی تصویر کو چوما اور اپنے دل میں کہا کہ اے میرے امام آپ کی یاد کبھی بھی انسانوں کے دلوں سے محو نہیں ہو سکتی، آپ ہمیشہ زندہ ہیں۔برطانیہ کی مسلمان کونسل کے رکن اور دانشور ڈآکٹر غیاث الدین صدیقی کا کہنا ہے کہ امام خمینی نے جدید دنیا خاص طور پر امت اسلامی پر بہت گھرے اثرات چھوڑے ہیں۔ بہت عرصے سے ہمارا کوئی ایسا رہبر نہیں تھا جس کی باتوں کا اثر ہو۔ میرا ماننا ہے کہ یہ امام خمینی کی سب سے اہم خصوصیت تھی، لوگ یہ احساس کرتے تھے کہ امام خمینی نے جو کچھ بھی کیا اس میں اسلام اور مسلمانوں کی عزت و سربلندی کے علاوہ کوئی اور ہدف نہیں تھا۔ یہ امام خمینی کی سب سے بڑی کامیابی اور ان کی شخصیت کی خصوصیت تھی۔ اسلامی معاشرے میں یہ ایک معمول بن گیا ہے کہ جب کبھی حالات معمول سے ہٹ جاتے ہیں تو لوگ کہنے لگتے ہیں کہ ہمیں ایک خمینی کی ضرورت ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ امام خمنیی کی ذات اعلی اخلاق اور رہبری کا معیار ہے اور اگر کسی کو کچھ بننا ہے تو اسے امام خمینی کے نقش قدم پر چلنا ہو گا۔اہلسنت و الجماعت کے عالم دین مولوی نواب نقشبندی کا کہنا ہے کہ امام خمینی نے مغرب کی فاسد ثقافت میں ڈوبے ایرانی سماج کو مکمل طرح سے اسلامی سماج میں تبدیل کر دیا۔ تاریخ بشریت کی اس عظیم شخصیت نے مسلمانوں کی بے حرمتی پر سلمان رشدی کے مقابلے میں عالم اسلام کے طولانی سکوت کے بعد ایسا فتویٰ جاری کیا جس سے تمام بڑی طاقتوں اور اسلام مخالف حکومتوں کی چولیں ہل گئیں۔مولاناکوثر نیازی کا بھی یہی کہنا ہے کہ امام خمینی نے یہ ثابت کر دیا کہ اسلامی حکومت کی تشکیل کے لیے ضروری نہیں ہے کہ تمام اسباب و وسائل مہیا ہوں۔ جو چیز اسلامی حکومت کی تشکیل کے لیے ضروری ہے وہ ایک ذمہ دار اور پابند دین، مجتہد کا ہونا ہے جو منافقین اور دنیائے کفر کے مقابلے میں مسلمانوں کے لیے بااثر قیادت کا حامل ہو۔ امام خمینی کی ذات سیاست اور شخصیت کے لحاظ سے اسلامی رہبری کی ایک مثال بن چکی ہے نہ ثروت اور نہ ہی مقام و منزلت کوئی بھی انہیں فریب نہ دے سکی۔ ان کی روش زندگی صدر اسلام کے قائدین سے موازنہ کرنے کے قابل ہے۔ امام خمینی مربی اور معلم نیز رہبر کی حیثیت سے آج کے اور مستقبل کے مسلمانوں کے رہبر کے عنوان سے ظاہر ہوئے ہیں۔ بغیر کسی مبالغے کے عنوان سے ظاہر ہوئے ہیں۔ بغیر کسی مبالغے کے کہا جا سکتا ہے کہ امام خمینی کا وجود مسلمانوں کے لیے برکت اور ان کی رفتار اور گفتار مسلمانوں کے لیے وحی کے ابدی سرچشمہ کی طرح ہے۔امریکہ میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے اسلامی شعبے کے پروفیسر حامد انگار کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان جتنا چاہے ایک عظیم معنوی شخصیت کی تعریف و تمجید کرے اس لیے کہ عظمت صرف اور صرف اللہ کے لیے ہے اور اللہ کے علاوہ کسی اور کو ان کے صفات سے موصوف نہیں کیا جا سکتا۔ بہتر ہے اس طرح کے لفظوں کے استعمال کے بجائے کہا جائے کہ خداوند متعال کی عظمت و بزرگی بہت ہی نادر طور پر اس شخص میں جلوہ گر ہوئی ہے اور اس نے اس کو اللہ کی نشانیوں میں سے ایک بنا دیا۔ امام خمینی اسی طرح کی نشانی تھے۔ جس کو بھی ان کے ساتھ رہنے کی سعادت ملی اور ان سے ملاقات کرنے کا شرف حاصل ہوا وہ بخوبی جانتا ہے کہ اگر چہ انہوں نے ملاقات میں ایک لفظ بھی نہ کہا ہو ان کی شخصیت کا ملاقات کرنے والے پر گھرا اثر پڑتا تھا۔اس امریکی مسلمان پروفیسر کا ماننا ہے کہ امام خمینی کی دیگر خصوصیات میں وہ سکون تھا جو ان کے وجود میں پایا جاتا تھا۔ وہ اسی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امام خمینی کے وجود میں جو سکون پایا جاتا تھا وہ اس فرد سے متعلق تھا جس نے اپنے زاھدانہ طرز عمل سے خود کو عبادت الہی میں غرق کر دیا تھا، لیکن اسی کے ساتھ اس نے سیاست کے ایسے اہم اقدامات انجام دئے جو وسعت اور تاثیر کے لحاظ سے کسی بھی انقلاب میں موجود نہیں تھے۔ اور ان کی اسی خصوصیت کی وجہ سے ان کی شخصیت میں ایک طرح کا کمال اور ہمہ گیریت پیدا ہو گئی تھی اس طرح سے کہ عابد سے لیکر عام انسان تک عارف سے لے کر قاضی تک سبھی ان سے متاثر تھے۔ ان کی زندگی عمل صالح اور ایثار کی جلوہ گاہ تھی۔ اور اس دنیا میں اس طرح رہے کہ گویا ہمیشہ عزقدس الہی میں مجذوب ہوں اور اسی لیے دنیا کے مختلف ممالک کے لاکھوں کروڑوں مسلمان ان سے عشق کرتے ہیں اور ان کے راستے پر ایمان رکھتے ہیں۔شائع شدہ بذریعہ مرکز تحقیقات اسلامی بعثت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲