اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ریدیوتهران
جمعرات

8 نومبر 2012

8:30:00 PM
363464

امریکہ شام کے بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کرے،چین کا مطالبہ

چین نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ شام کے بارے میں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے۔ چین کی نظر میں شام کے بارے میں امریکہ کی پالیسی غلط اور خطرے کا باعث ہے۔

ابنا: چین کا امریکہ سے شام کے بارے میں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کا ایک مطلب یہ ہے کہ اب بھی سیاست کے میدان میں سفارتی طریقے کو استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس طریقے کو اس نے تمام طریقوں پر ترجیح دی ہے۔چین کی نظر میں مشرق وسطی کے بارے میں امریکہ کی پالیسیاں طویل مدت ہیں اس لیے بعید لگتا ہے کہ باراک اوباما شام یا مشرق وسطی کے بارے میں اپنی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں میں کوئی تبدیلی کریں گے۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ عالمی طاقت کے میدان میں پلڑا اس وقت چین کی جانب جھکا ہوا ہےخاص طور پر اقتصادی لحاظ سے چین ایک مضبوط طاقت بن کر ابھرا ہے اور اس نے یورو زون کے اقتصاد کو بچانے کے لیے جو پیشکش کی ہے اس سے اس کی عالمی پوزیشن اور حیثیت بہت بلند ہوئي ہے۔یہ ایک ایسا موضوع ہے کہ جس کی امریکہ کے سیاسی و صحافتی حلقوں نے نہ صرف انکار نہیں کیا ہے بلکہ اپنے تجزیوں سے اس پر مہر تصدیق ثبت کی ہے۔چین نے امریکہ کے ساتھ مل کر اب سلامتی کونسل میں شام کے خلاف پیش کی جانے والی قراردادوں کو ویٹو کیا ہے۔ امریکیوں ویٹو کے اس استعمال کو شرم ناک قرار دیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ ساتھ فرانس اور برطانیہ نے بھی چین کے اس اقدام کو شام کے عوام کے لیے مایوس کن قرار دیا۔ اس طرح سلامتی کونسل میں چین کی جانب سے شام کے خلاف پیش کی جانے والی قرار دادوں کو ویٹو کرنے کے اقدام کو چین اور امریکہ کے درمیان سخت رسہ کشی کا نتیجہ سمجھا جا سکتا ہے۔ اس میں کوئي شک نہیں ہے کہ چین نے اپنے اس اقدام سے عالمی برادری کو علاقے پر امریکہ اور مغربی ممالک کے تسلط کی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کے ساتھ ہی اس نے اس ویٹو کے استعمال سے علاقے پر مغرب کی تسلط پسندی کو بھی روکا ہے۔مشرق وسطی کی سیاست کے میدان میں چین کی کوشش یہ ہے کہ لوگ پارٹیاں جماعتیں اور ادارے شام کے واقعات کو امریکہ اور یورپ کی آنکھ سے نہ دیکھیں۔علاقے کے بارے میں امریکہ کی پالیسی تضادات کا شکار ہے۔ شام میں وہ ایک جمہوری حکومت کے خلاف جمہوریت کی حمایت کے نام پر دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے اور دوسری جانب وہ قطر اور سعودی عرب جیسے ممالک کا حلیف اور دوست ہے اور ان کی ہر طرح مدد و حمایت کر رہا ہے کہ جہاں جمہوریت کی ہلکی سی جھلک بھی موجود نہیں ہے جہاں خواتین اپنے بنیادی ترین حقوق سے محروم ہیں اور جہاں وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں لیکن امریکہ اور انسانی حقوق کی حمایت کے دعویدار ادارے معنی خیز خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور ان کے منہ سے اس کے خلاف ایک بات تک نہیں نکلتی۔...../169