اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ریڈیوتھران
منگل

5 جون 2012

7:30:00 PM
320370

شانگھائي تعاون تنظیم کااجلاس

شانگھائی تعاون تنظیم کابارہواں سربراہی اجلاس آج (چھ)جون سے بیجنگ میں شروع ہواہے۔

ابنا: چین، روس، ازبکستان ، قزاقستان، قرقیزستان اورتاجکستان شانگھائی تعاون تنظیم کےرکن ممالک ہیں جبکہ ایران ، پاکستان، ہندوستان ، اور مغولستان بیجنگ اجلاس کےناظرملک کی حیثیت سےموجودرہیں گے۔

بیلاروس اورسری لنکا مہمان کی حیثیت سے اورافغانستان رابطہ گروپ کےعنوان سےموجود رہیں گے۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی کےجنرل سکریٹری اوراس ملک کےصدر ھوجن تاؤ نےاپنےہم منصبوں کااستقبال کرتےہوئےشانگھائی تعاون تنظیم کوایک سیکورٹی اورمعاشی ادارےسےتعبیرکیا اور کہاکہ ملکوں کےدرمیان سیکورٹی اوراقتصادی تعلقات میں استحکام اورفروغ اس اجلاس کےاصلی موضوعات ہیں۔

حقیقت بھی یہی ہےکہ اس تنظیم کےاراکین کےدرمیان سیاسی اورسیکورٹی تعاون میں فروغ کواس کااصلی اورمرکزی پہلوسمجھناچاہئےکیونکہ ازبکستان سن دوہزارایک میں شانگھائی پانچ گروپ سےاس وقت ملحق ہوا جب طالبان گروہ اوروسطی ایشیاء میں بڑےپیمانےپرعلحدگی پسند اورانتہاپسندتنظیمیں معرض وجود میں آرہی تھیں۔

یہ ایسی حالت میں تھاکہ اس دور میں شانگھائی گروپ کےرکن ممالک کی کوئي مشترکہ سیکورٹی سرگرمی نہيں تھی جبکہ تمام ملکوں کومشترکہ خطرات کاسامناتھا۔ قابل ذکرہےکہ دوہزارایک میں شانگھائي گروپ پانچ ميں ازبکستان کےشامل ہونےکےبعد جب اس کانام شانگھائی تعاون تنظیم پڑگیااس کےبعد سےاس نےرکن ملکوں کی سیکورٹی کےلئےاہم قدم اٹھائے۔

اس تنظیم نےایسےمعاہدےبھی کئےجن سے چین اور روس کی برسہا برس کی تشویش بالخصوص سرحدی امورکےسلسلےمیں موجود تشویش ختم ہوگئ۔

اس ادارےکےدواصلی رکن چین اور روس کےدرمیان پائی جانےوالی تشویش کی ایک وجہ سردجنگ کےبعد پیداہونےوالےحالات تھے، ایسےحالات جو بڑی مغربی طاقتوں بالخصوص امریکہ کوچین اور روس کےروایتی علاقے وسطی ایشیاء میں مداخلت کی زمین ہموارکررہےتھے۔

اس دوران چین اور روس نیز دوسرےرکن ممالک کےدرمیان متعدد مشترکہ فوجی مشقیں ہوئیں جس نے علاقےکےاداروں اورتنظیموں کومضبوط بنانےمیں اہم کردار ادا کیا۔

شاید یہی وجہ تھی کہ امریکہ اوریورپ کےبعض حلقے شانگھائی کومشرق کےنیٹوکانام دیتےتھے، چین کےصدر گذشتہ برسوں ميں ہونےوالی کانفرنسوں میں مغرب کی جانب سےاس طرح کےبیانات کو سردجنگ کےافکار دوبارہ زندہ ہونےکاباعث قراردیااورشانگھائی تعاون تنظیم کی کارکردگی کی حمایت کرتےہوئےکہاکہ یہ تنظیم ایک خالص سیکورٹی ادارہ ہےجس کامقصدوسطی ایشیاء کی معیشت کوفروغ دیناہے۔

اس میں کوئي شک نہيں کہ بیجنگ میں ہونےوالے شانگھائی تعاون تنظیم میں انفارمیشن، سرحدوں کےکنٹرول، منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام ، قبائلیت، علحدگی پسندی ، معیاری کسٹم سہولیات نیزملکوں کےنیم ماہرمزدوروں کی ٹریننگ جسےموضوعات اٹھائےجائيں گے جبکہ افغانستان اورجزیرہ نمائےکوریا میں امریکہ اورنیٹو کی موجودگی نیز شام کےحالات بھی شانگھائی تعاون تنظیم کےایجنڈےمیں شامل ہیں۔

بعض ماہرین کاخیال ہےکہ شانگھائی تعاون تنظیم کی جغرافیائی پوزیشن اوردنیا کی ایک چوتھائی آبادی کےحامل ہونےکےپیش نظراگرایک منظم اسٹراٹیجی اختیارنہيں کی گئی تووہ اپنےابتدائی مقاصد اورآئيڈیالوجی سےدورہوجائےگا۔ بعض ماہرین کےخیالات کےمطابق، شانگھائی تعاون تنظیم کومغرب کی تسلط پسندی کےسامنےڈٹ جاناچاہئے اور اس سلسلےمیں پہلی ذمہ داری شانگھائی تعاون تنظیم کےرہنماؤں پرعائد ہوتی ہے کہ وہ ذمہ داریوں میں شامل ہوکرمقاصد کےحصول کےلئےمزید کوشش کریں۔........

/169