امریکہ قطر میں طالبان کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ان مذاکرات میں کرزئی حکومت کو شامل نہیں کررہا کیونکہ مذاکرات کا مقصد افغانستا ن میں قیام امن نہیں بلکہ طالبان کو ایک بار پھر اقتدار میں لانا یا ایک غالب قوت کے عنوان سے اقتدار میں شامل کرنا ہے اور یہ خدشہ بھی پایا جاتا ہے کہ امریکہ افغان طالبان کو مختلف ممالک میں سرگرم عمل دہشت گرد ٹولوں سے ہماہنگ کرکے ان سے ایک بار پھر اپنے ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتا ہے یا پھر طالبان کو ایران کے مد مقابل لاکر علاقے کے امن کو زک پہنچانا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لئے طالبان کو علاقے میں شیعیان آل محمد (ص) کے خلاف صف آرا کرنا چاہتا ہے چنانچہ ایسے منصوبوں ميں کرزئی کا امریکہ متفق ہونا مشکل ہے کیونکہ حامد کرزئی امریکی مفادات کے لئے کوشاں ہوتے پوئے بھی علاقائی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلق کے اصول پر قائم ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ فرقہ واریت افغانستان اور ان کی اپنی حکومت کے مفاد میں نہيں ہے۔
........
/110