اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : mwmsupporters . com
ہفتہ

26 مارچ 2011

7:30:00 PM
233516

بحرینی راہنما علامہ علی سلمان کا انٹرویو

بحرین ملک کی سب سے بڑی جماعت الوفاق الوطنی کے سیکرٹری جنرل علامہ علی سلمان کا انٹریو جو انھوں نے انگریزی زبان کے نیوز چینل پریس ٹی وی کو دیا تھا ۔

سوال :دارالحکومت مناما میں پرل سکوائر کو ڈھا دیا گیا ہے کیا اس سے احتجاج کرنے والوں میں مایوسی تو نہیں پھیلے گی؟جواب:وہ اس وجہ سے وہ واپس گھروں کو لوٹنے والے نہیں کیونکہ بحرین کی عوام خود اپنی مرضی سے امن تلاش نکلی ہےسوال:آپ الوفاق کے لیڈروں میں سے ہیں ،آپ کے خیال میں احتجا جات کی کیفیت کیسی ہے اور بحرینی حزب اختلاف کس قدر باہم متحدہے؟اور کیا بحرین میں ایسی قیادت ہے کہ جو عوامی انقلاب یا بیداری کو صحیح سمت میں برقرار رکھ سکتی ہے ؟جواب:بحرین کی عوام کے پاس سوائے اپنے وطن کے پرچم کے سوا کوئی اسلحہ نہیں ہے ،انکا مطالبہ ایک جمہوری وطن کے سوا کچھ نہیں اور یہ انکا سب سے بڑا مطالبہ ہے ،جبکہ بحرینی حکومت کو عوامی خواہشات سے کوئی سروکار نہیں ،اقتدار صرف آل خلیفہ خاندان کے پاس ہے اور یہ خاندان بحرینی عوام کا صرف ایک چھوٹا سے حصہ ہے ظاہر ہے کہ ایسی حکومتوں کو مزید اقتدار کا کوئی حق نہیں ۔سوال:اگر ہم لیبیا کو دیکھ لیں تو عوام نے مسلح جدوجہد شروع کی ہے اور دنیا کے اکثر تجزیہ کار اسے خانہ جنگی کہتے ہیں ،کیا بحرین میں اس طرح کی صورتحال بن سکتی ہے ؟ اور اس کے کس قدر امکان پایا جاتا ہے ؟جواب:ہماری تمام تر کوشش ہے کہ ایک پرامن احتجا ج یا انتفاضہ ہو،ہم نے ہمیشہ عوام سے پر امن احتجاج کی تاکید کی ہے ،عوام کو نصیحت کی ہے کہ خود کو پولیس یا فوج کے ساتھ ٹکراﺅ کی پوزیشن سے دور رکھیں ۔ہمیں اپنی پرامن جد جہد پر مکمل بروسہ ہے اور ہم اسی سلسلے کو جاری رکھیں گےہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ حکومت اسی طرح اپنا الو سیدھا کرتی رہے ،ہم وہ کچھ جو ضروری ہو گا انجام دینگے لیکن حکومت کے ساتھ کسی قسم کی سودابازی نہیں کرینگے ،اور اپنے مطالبات سے بھی پیچھے نہیں ہٹیںگے،فوج کی کوشش ہے کہ وہ شہروں پر مسلط ہوجائے جبکہ عوام روکاوٹ بنے ہوئے ہیں ایسی صورت حال میں علاقے کی تاریخ اور تبدیلیوں کے پیش نظر ہمارا خیال ہے کہ حکومت مزید عوام کا سامنا نہیں کرسکتی ۔سوال: کیاآپ ان خبروں کی تائید کرتے ہیں کہ گرفتار شدہ بعض اہم سیاسی لیڈروں کو گرفتار ی کے بعد سعودی عرب کی جیلوں میں بھیج دیا گیا ہے ؟جواب:مجھے اس سلسلے میں کچھ زیادہ معلوم نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ یہ سچ نہیں کیونکہ حکومت ایسا نہیں کرسکتی ،بہت سے گرفتار شدگان یہاں بحرین کی جیلوں میں ہی ہیں ،کچھ کو گذشتہ دنوں گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا ہے جن میں پانچ چھ عوامی انقلاب کے لیڈرز بھی ہیںسوال : اس وقت حزب اختلاف کے پاس بحرین کے ممکنہ پیش آنے والی صورت حال کے بارے میں کیا ایجنڈا ہے ؟جواب:حزب اختلاف نے عوام سے اپنا احتجاج جاری رکھنے کو کہا ہے اور آپ روزانہ دیکھ رہے ہیں کہ عوام اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے اور حکومت کی برطرفی چاہتے ہیں ۔سوال : عوام سیاسی اصلاحات اور آئین میں تبدیلیوں اور آئینی بادشاہت چاہتے ہیں ،حکومت حزب اختلاف کے بہت سے لیڈوں کو گرفتار کرچکی ہے ،مزید لیڈروں کی گرفتاری اور عوامی احتجاج کوطاقت سے دبانے جیسے مسائل پیش آنے کی صورت میں کس قدر اس بات کا امکان نظر آتا ہے کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھا جائے ۔جواب:ٹینکوں کے سائے میں مذاکرات کی امید نہیں رکھی جاسکتی ،اگر مذاکرات کرنے ہیں تو پہلے سعودی عرب کے ٹینکوں کو واپس اپنے گھر جانا چاہیے ،فوج کو بیرکوں میں واپس جانا ہوگا ،عوام کو آزادی رائے دی جائے ،اور اب تک جو کچھ ہوچکا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے گذشتہ عوامی احتجاج میں فوج کا کردار بالکل ناقابل قبول تھا ،اس وقت ہمیں ایک سیاسی اور جمہوری راہ حل کی اشدضرورت ہے ۔سوال: جیسا کہ سعودی اور امارات کی افواج اس وقت بحرین میں ہیں ان افواج کا بحرین میں کیا کام ہے ؟اور عوام کے حوالے سے ان کے فرائض کیا ہیں؟جواب:کوئی اس بات پر شاید یقین نہ کرے کہ اس وقت یہ افواج شہر کی سڑکوں پر قابض ہیں کیونکہ یہ افواج عوام کا مقابل کرنے کے لئے لشکر کشی کر چکی ہیں ،میں اپنے ملک پر بیرونی قبضے کا مخالف ہوں کیونکہ عوام اس قبضے کی مخالف ہے ۔سوال:سعودی عرب نے اپنی افواج بھیج کر عملی طور پر بحرین پر قبضہ کیا ہے اور یہ مسئلہ علاقے کے امن و امان کے حوالے سے کیا پیغام دیتا ہے ؟جواب:مجھے افسوس ہے کہ یہ ایک غلط فیصلہ تھا کہ جس نے بحرین کے مسئلے کو مزید پیچدہ تر کردیا ہے ،بحرین کا مسئلہ اس وقت ایک علاقائی مسئلہ اور شاید بین الاقوامی مسئلے میں تبدیل ہوچکا ہے ،یہ ایک غلط فیصلہ تھا ہم بحرین کے مسائل کو داخلی طور پر ہی حل کرنا چاہتے ہیںاور ہمارے خیال میں یہ مسئلہ کوئی بین الاقوامی مسئلہ نہیں ہےسوال:سعودی عرب کی جانب فوجی مداخلت جوکہ حقیقی معنوں میں فوج کشی ہے اور اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ایک ایک ملک کی دوسرے ملک پر حملہ ہے ،خطے میں اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے؟جواب:یہ ایک غلط اقدام ہے ہم نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے کی تحقیقات کی جائے اور سعودی عرب کو اپنی افواج واپس لے جانے کاکہے ۔سوال :آپ کے خیال میں امریکہ نے اس سعودی حملے کے سامنے کیوں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ؟جواب:امریکہ ان مسائل میں اپنے دو اہداف کے پیچھے ہے پہلا یہ کہ خلیج فارس کونسل کے ساتھ گہرے روابط کا بھرپور فائد اٹھانا دوسرا یورپی طرز کی جمہوریت کا نفاذ کہ اس وقت فضاءاس چیز کے لئے تیار نہیں ہےسوال:بحرین سے موصولہ خبریں اس بات پر دلالت کرتیں ہیں کہ شیعہ اور سنی باہم متحد ہیں ،آپ کے خیال میں یہ بات کہاں تک درست ہے کہ یورپ کی کوشش ہے کہ مذہبی تفرقہ ایجاد ہوجائے ؟جواب:بحرین میں کسی قسم کا شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے ،اگرچہ یوپ کی پوری کوشش ہے لیکن تفرقہ میں نہ شیعوںکا فائدہ ہے اور نہ ہی اہل سنت کا ،درحقیقت یہ حکومت کی وہ کوشش ہے جس کے سبب عوام میں مذہبی اختلافات ایجاد کر کے اپنے اہداف کو حاصل کرنا ہے در حقیقت یہ وہی ٹیکٹیک ہے جو پہلے مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کے لئے استعمال کی جاتی رہی ہے ۔ان کی پوری کوشش ہے کہ بحرین کے شمالی اور جنوبی حصوں کو الگ الگ کریں بحرین میں ہم اکٹھے ہیں باہم کوئی پریشانی نہیں مسائل صرف اور صرف عوام اور حکومت کے درمیان ہیں ،حکومت آدھے سے زیادہ کابینہ پر قابض ہے ۔سوال:آل خلیفہ فیملی کس حد تک بحرین میں اصلاحات کے لئے تیار نظر آتی ہے ؟جواب :یہ وقت سیاسی اصلاحات کا وقت ہے ،اگر یہ اصلاحات انجام نہ پائیں تو عوام اپنا ردعمل ضرور دیکھاینگے ،مصر میں رونما ہونے والے حالات کے بعد اب پہلے کی طرح کوئی بھی حکومت کے ساتھ پیش نہیں آنے والا،عرب دنیا کی عوام مغرب یا مراکو،اردن،لیبیا ،مصر اور تیونس میں اپنی حق خودارادیت چاہتے ہیں ،اس عوامی بیداری کو جاری رہنا چاہیے یہاں تک عوام اپنی منتخب حکومت کو چن لیں ۔سوال: آپ کے خیال میں آل خلیفہ کا اقتدار باقی رہے گا یا پھر بن علی اور مبارک جیسا انجام ہوگا؟جواب اگر عوام اور حکومت اصلاحات کو قبول کریں تو اس صورت میں اقتدارآل خلیفہ کے وزیروں کے بجائے عوامی منتخب اداروں کو منتقل ہوگاکیونکہ عوام موجودہ صورت حال اور حکومتی سسٹم کو کسی طور قبول نہیں کرینگے ۔سوال:اگر ہم فرض کریں کہ آل خلیفہ کے اقتدار کا خاتمہ ہوجاتا ہے تو اس صورت میں بحرین کا سیاسی سسٹم کیا ہوگا اور اقتدار کی منتقلی کی کیا شکل ہوگی؟جواب:ہم آئین کے مطابق ایک عوامی حکومت چاہتے ہیں ،ہم آزاد انتخابات چاہتے ہیں ،کوئی بھی وزیر اعظم آئین کے مطابق آٹھ سال سے زیادہ اقتدار میں نہیں بیٹھ سکتا،یہ وہی سسٹم ہے جو یورپی جمہوریت سے ہی عبارت ہے اور پوری عوام اس میں شریک ہوتی ہے ۔سوال:کیا کوئی ایسا لیڈر ہے جو بحرین کو آل خلیفہ کے بعد چلا سکے ؟جواب:ہم ایک حقیقی عوامی حکومت چاہتے ہیں کہ جس کا وزیر اعظم عوامی انتخابات سے منتخب ہو اور ایسی حکومت میں ہر شخص کو اس حق مل جاتا ہے ۔سوال:بحرین میں فوج کا کیا کردار ہے ؟ کیا فوج مصر کی طرح اقتدار پر کنڑول کرسکتی ہے ؟جواب: فوج نے عوام کا قتل عام کیا ہے پس یہ فوج اس حد تک عوام کی دشمن ہے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ فوج نے ہسپتالوں پر بھی کنٹرول کیا ہوا ہے اور گذشتہ رات ہسپتال میں موجود زخمیوں پر وہ تشدد کر چکے ہیں اور انہیں وہ گرفتار کر کے نامعلوم جگہ منتقل کرچکے ہیں وہ انہیں ٹاچر کر رہے ہیں۔سوال:بحرین کی عوامی جدوجہد اور مصر و تیونس کی عوامی جدوجہد میں کیا فرق ہے ؟جواب: ہر ملک خاص حالات کا تجربہ رکھتا ہے لیکن ان مصر ،تیونس ،یمن لیبیا ،مراکوکا بنیادی مسئلہ ڈکٹیٹر حکومتیں ہیں اور وہاں کی عوام جمہوریت چاہتی ہے اور یہ ان ممالک کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

/110