اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

4 مئی 2024

9:48:59 PM
1456113

کلام نور؛

امام جعفر صادق (ع) کی حدیثیں امام زمانہ (عج) کے بارے میں

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: "زمین کی خلقت آدم سے قیامت تک حجت خدا سے خالی نہیں رہی ہے اور خالی نہیں رہے گی؛ خواہ حجت خدا لوگوں کے لئے جانا پہچانا اور آشکار ہو، خواہ نہاں اور اوجھل ہو، اگر ایسا نہ ہوتا تو زمین پر خدا کی بندگی نہ ہوتی۔ سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے امام صادق (علیہ السلام) سے دریافت کیا کہ لوگ نظروں سے اوجھل غائب حجت سے کیونکر فیض اٹھائیں گے؟ تو امام(ع) نے فرمایا: بالکل اسی طرح جس طرح کہ وہ بادلوں کے پیچھے چھپے ہوئے سورج کی روشنی سے استفادہ کرتے ہیں"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ

1۔ امام غائب بادل کے پیچھے سورج کی مانند

سلیمان بن مہران الاعمش امام صادق (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: 

"لاَ تَخْلُو إِلَى أَنْ تَقُومَ اَلسَّاعَةُ مِنْ حُجَّةِ اَللَّهِ فِيهَا وَلَولاَ ذَلِكَ لَمْ يُعبَد اَللَّهُ قال سُلَيْمانُ فَقُلْتُ لِلصَّادِقِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فَكَيْفَ يَنْتَفِعُ اَلنَّاسُ بِالْحُجَّةِ الغائِبِ الْمَسْتُورِ قَالَ كَمَا يَنْتَفِعُونَ بِالشَّمْسِ إِذَا سَتَرَهَا اَلسَّحَابُ؛

زمین کی خلقت آدم سے قیامت تک حجت خدا سے خالی نہیں رہی ہے اور خالی نہیں رہے گی؛ خواہ حجت خدا لوگوں کے لئے جانا پہچانا اور آشکار ہو، خواہ نہاں اور اوجھل ہو، اگر ایسا نہ ہوتا تو زمین پر خدا کی بندگی نہ ہوتی۔ سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے امام صادق (علیہ السلام) سے دریافت کیا کہ لوگ نظروں سے اوجھل غائب حجت سے کیونکر فیض اٹھائیں گے؟ تو امام(ع) نے فرمایا: بالکل اسی طرح جس طرح کہ وہ بادلوں کے پیچھے چھپے ہوئے سورج کی روشنی سے استفادہ کرتے ہیں"۔ [1]

2۔ بچپن میں غائب ہونا

امام صادق (علیہ السلام) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"لا بُدَّ لِلْغُلامِ مِنْ غَيْبَةٍ، فَقِيلَ لَهُ: وَلِمَ يا رَسُولَ اللهِ؟ قالَ: يَخافُ القَتْلَ؛ [2]

مہدی (علیہ السلام) ایسے حال میں غائب ہونگے جب وہ بـچے ہی ہونگے۔

کسی نے کہا: یارسول اللہ(ص)! غائب کیوں ہونگے؟

فرمایا: انہیں خوف ہوگا کہ کہیں قتل نہ کئے جائیں"۔

3۔ بادشاہوں کی بیعت سے آزاد

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:  

"صَاحِبُ هَذَا الْأَمْرِ تَعْمَى وِلَادَتُهُ عَلَى [هَذَا] الْخَلْقِ لِئَلَّا يَكُونَ لِأَحَدِ فِي عُنُقِهِ بِيعَةً إِذَا خَرَجَ؛؛ [3]

صاحب الامر (عج) کی ولادت لوگوں سے مخفی ہوگی تا کہ جب ظہور فرمائیں تو کسی کی بیعت کے پابند نہ ہوں"۔

4۔ صاحب الامر کی دو غیبتیں

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لِلْقَائِمِ غَيْبَتَانِ إِحْدَاهُمَا طَوِيلَةً وَالْأُخْرَى قَصِيرَةً، فَالْأَوْلَى يَعْلَمُ بِمَكَانِهِ فِيهَا خَاصَّةٌ مِنَ شِيعَتِهِ، وَالْأُخْرَى لَا يَعْلَمُ بِمَكَانِهِ فِيهَا [إِلَّا] خَاصَّةُ مَوَالِيهِ فِي دِينِهِ؛ [4]

قائم (علیہ السلام) کے لئے دو غیبتیں ہیں: ایک غیبت طویل المدت ہوگی اور دوسری قلیل المدت ہوگی۔ پہلی غیبت میں خاص خاص شیعہ ان کی منزل و مسکن سے واقف ہونگے لیکن دوسری غیبت میں ان کے دینی دوستوں کے خواص کے سوا کوئی بھی ان کی منزل سے آگاہ نہ ہوگا"۔

 

5۔ دین و عقیدے کا تحفظ کانٹوں کو ہاتھ سے تراشنے کی مانند

یمان بن تمار کہتے ہیں کہ ہم امام صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں تھے کہ آپ(ع) نے فرمایا:

"إِنَّ لِصَاحِبِ هَذَا الْأَمْرِ غَيْبَةً، الْمُتَمَسِّكُ فِيهَا بِدِينِهِ كَالْخَارِطِ لِلْقَتَادِ؛ [5]

بے شک اس امور کے مالک [امام مہدی(ع)] صاحب الامر کے لئے ایک غیبت ہے جس کے دوران اپنا دین بچا کر رکھنے کا عمل کانٹوں کو ہاتھ سے تراشنے کی مانند سخت اور دشوار ہوگا"۔

6۔ دوران غیبت کی اہم دعا

زارہ بن اعین کہتے ہیں: میں نے امام صادق ـ علیه السّلام کو فرماتے ہوئے سنا:

"إِذَا أَدْرَكْتَ هَذَا اَلزَّمَانَ فَادْعُ بِهَذَا اَلدُّعَاءِ ;اَللَّهُمَّ عَرِّفْنِي نَفْسَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي نَفْسَكَ لَمْ أَعْرِفْ نَبِيَّكَ اَللَّهُمَّ عَرِّفْنِي رَسُولَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي رَسُولَكَ لَمْ أَعْرِفْ حُجَّتَكَ اَللَّهُمَّ عَرِّفْنِي حُجَّتَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَنْ دِينِي؛ [6]

جب آپ نے غیبت کے دور کا ادراک کیا اور اس زمانے میں واقع ہوئے تو یہ دعا پڑھتے رہا کریں: خداوندا! تو مجھے اپنی ذآت باری کی شناخت عطا فرما کیونکہ جب تک تو مجھے انک شناخت نہیں کرائے گا میں تیرے نبی (ص) کو نہیں پہچان سکوں گا؛ خدایا! تو مجھے اپنے نبی (ص) کی معرفت و شناخت عطا فرما کیونکہ اگر تو مجھے نبی (ص) کی معرفت عطا نہیں کرے گا تو میں تیرے حجت (امام زمانہ (عج)) کو نہیں پہچان سکوں گا؛ خداوندا! مجھے اپنے حجت کی شناخت عطا فرما کیونکہ اگر تو مجھے اپنے حجت کی شناخت و معرفت عطا نہیں فرمائے گا تو میں اپنے دین سے گمراہ ہوجاؤں گا"۔

7۔ مؤمنوں کا امام سے رابطہ براہ راست ہوگا

امام صادق (علیہ السلام):

"إِنَّ قَائِمَنَا إِذَا قَامَ مَدَّ اللَّهُ عَزَّ وَجِلٌ لِشِيعَتِنَا فِى أَسْمَاعِهِمْ وأَبْصَارِهِمْ حَتَّى يَكُونَ بَيْنَهُمْ وبَيْنَ القَائِمِ بَريدٌ يُكَلِّمُهُمْ فَيَسْمَعُونَ وَيَنْظُرُونَ إلَيهِ وَهُوَ فِى مَكَانِهِ؛ [7]

جب ہمارے قائم قیام کریں خداوند متعال ہمارے پیروکاروں کی آنکھیں اور کان تیز کر دے گا اور حالت یہ ہوگی کہ ہمارے پیروکاروں اور حضرت قائم (علیہ السلام) کے درمیان کوئی قاصد نہیں ہوگا تاہم جب وہ بات کریں گے شیعہ سارے سن لیں گے اور آپ (عج) کو دیکھ لیں گے جبکہ آپ (عج) اپنے مقام پر ہونگے"۔

8۔ سفیانی کا خروج حتمی علامت

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ أَمْرَ السُّفْيَانِيِ‏ مِنَ‏ الْأَمْرِ الْمَحْتُومِ‏ وَخُرُوجَهُ‏ فِي‏ رَجَبٍ؛ [8]

سفیانی کی بغاوت امور حتمیہ میں سے ہے اور وہ ماہ رجب المرجب میں بغاوت کرے گا"۔

9۔ پوری زندگی خدمت کی حسرت!

"لَو أدرَكتُهُ لَخَدَمتُهُ أيّامَ حَياتي؛ [9]

اگر میں ان [امام مہدی(ع)] تک پہنچوں تو اپنی زندگی کے کے پورے ایام میں، ان کی خدمت کروں گا"۔

10۔ پوری زمین پر توحید و رسالت کی حکمرانی

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

 "إِذَا قَامَ الْقَائِمُ لَا يَبْقَى أَرْضٌ إِلَّا نُودِيَ فِيهَا شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللَّهِ؛ [10]

جب ہمارے قائم (علیہ السلام) قیام کریں گے تو کوئی بھی سرزمین دنیا میں باقی نہیں رہے گی جہاں "اشہد ان لا إلہ إلّا اللہ واشہد ن محمّدآ رسول الله (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی گونج سنائی نہ دے رہی ہو"۔

 11- شب و روز انتظار

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"تَوَقَّع أمرَ صَاحِبِكَ لَيلَكَ وَنَهارَكَ؛ [11]

اپنی راتوں اور اپنے دنوں میں اپنے صاحب و مولا کے ظہور کی تشریف آوری کا انتظار کرو"۔

12۔ امام زمانہ (علیہ السلام) کے ساتھیوں کے اوصاف

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: 

"رِجَالٌ كَأَنَّ قُلُوبَهُمْ زُبَرُ اَلْحَدِيدِ لاَ يَشُوبُهَا شَكٌّ فِي ذَاتِ اَللَّهِ أَشَدُّ مِنَ اَلْحَجَرِ لَوْ حَمَلُوا عَلَى اَلْجِبَالِ لَأَزَالُوهَا لاَ يَقْصِدُونَ بِرَايَاتِهِمْ بَلْدَةً إِلاَّ خَرَّبُوهَا كَأَنَّ عَلَى خُيُولِهِمُ اَلْعِقْبَانَ يَتَمَسَّحُونَ بِسَرْجِ اَلْإِمَامِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ يَطْلُبُونَ بِذَلِكَ اَلْبَرَكَةَ وَيَحُفُّونَ بِهِ يَقُونَهُ بِأَنْفُسِهِمْ فِي اَلْحُرُوبِ وَيَكْفُونَهُ مَا يُرِيدُ فِيهِمْ رِجَالٌ لاَ يَنَامُونَ اَللَّيْلَ لَهُمْ دَوِيٌّ فِي صَلاَتِهِمْ كَدَوِيِّ اَلنَّحْلِ يَبِيتُونَ قِيَاماً عَلَى أَطْرَافِهِمْ وَيُصْبِحُونَ عَلَى خُيُولِهِمْ رُهْبَانٌ بِاللَّيْلِ لُيُوثٌ بِالنَّهَارِ هُمْ أَطْوَعُ لَهُ مِنَ اَلْأَمَةِ لِسَيِّدِهَا كَالْمَصَابِيحِ كَأَنَّ قُلُوبَهُمُ اَلْقَنَادِيلُ وَهُمْ مِنْ خَشْيَةِ اَللَّهِ مُشْفِقُونَ يَدْعُونَ بِالشَّهَادَةِ وَيَتَمَنَّوْنَ أَنْ يُقْتَلُوا فِي سَبِيلِ اَللَّهِ شِعَارُهُمْ يَا لَثَارَاتِ اَلْحُسَيْنِ إِذَا سَارُوا يَسِيرُ اَلرُّعْبُ أَمَامَهُمْ مَسِيرَةَ شَهْرٍ يَمْشُونَ إِلَى اَلْمَوْلَى إِرْسَالاً بِهِمْ يَنْصُرُ اَللَّهُ إِمَامَ اَلْحَقِّ؛ [12]

ایسے مرد ہیں جن کے دل لوہے کے ٹکڑوں کی مانند ہیں، ذات اللہ میں کسی ہچکچاہٹ اور تذبذب کا شکار نہیں ہوتے، ان کے دل پتھر کی مانند مضبوط ہیں اوراگر وہ پہاڑوں پر حملہ آور ہوجائیں تو انہیں اکھاڑ کر مٹا دیں گے؛ اگر اپنے پرچم لے کر کسی شہر کا قصد کریں تو اس کو نیست و نابود کرکے ہی دم لیتے ہیں؛ گویا اپنے گھوڑوں پر سوار عقاب ہیں اور برکت حاصل کرنے کی نیت سے اپنے امام کے گھوڑے کی زين کو ہاتھوں سے چھو لیتے ہیں؛ اور جنگوں میں امام(ع) کے گرد پروانہ وار گھومتے ہیں اور امام(ع) کے فرامین کی تعمیل کرتے ہیں؛ ایسے مرد ہیں جو راتوں کو سویا نہیں کرتے بلکہ نماز پڑھتے ہیں اور ان کی نماز کی صدا شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ  کی مانند ہے جو چھتے سے سنائی دیتی ہے؛ اور وہ اپنی سواریوں پر بیٹھ کر صبح کرتے ہیں؛ راتوں کو راہب بنتے [اور عبادت کرتے] ہیں اور دنوں کو شیر بن کر لڑتے ہیں، وہ اپنے امام کے لئے، مالک کے لئے کنیز سے بھی زیادہ، اطاعت گزار ہیں؛ چراغوں کی مانند ہیں اور گویا ان کے دل قندیل ہیں جبکہ وہ اللہ کے خوف سے فکرمند رہتے ہيں؛ اپنے لئے شہادت کی دعا کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں قتل ہونا ان کی آرزو ہے؛ ان کا نعرہ اور شعار "یا لثارات الحسین (ع)" (اے حسین کے خونخواہو!) ہے؛ جب روانہ ہوتے ہيں تو ان کا رعب اور ان کے آنے کا خوف ان کے پہنچنے سے قبل ـ ایک مہینے کی مسافت پر ـ دشمن پر طاری ہوجاتا ہے"۔

چنانچہ یہ ہیں امام زمانہ (علیہ السلام) کے ساتھیوں کے اوصاف یہ ہیں:

1ـ وہ قلبِ محكم کے مالک ہیں، اور ان کے دل لوہے کے ٹکڑوں کی مانند ہیں۔

2ـ وسوسوں سے دور رہتے ہیں، ذات خدا میں کسی طور بھی شک نہیں کرتے ہیں۔

3۔ دشمن کے جس علاقے کا رخ کریں گے اسے فتح کرکے دم لیں گے۔

4ـ برکت کے خواہاں ہونگے؛  عقابوں کی مانند اپنے گھوڑوں پر سوار ہوکر امام (علیہ السلام) کی زین پر ہاتھ پھیر کر برکت جوئی کریں گے۔

5ـ جان نثار ہیں؛ امام کے وجود کی شمع کے گرد پروانہ وار گھومتے ہیں اور اور اپنی جانوں سےآپ کی حفاظت کرتے ہیں۔

6ـ شب بیدار اور راز و نیاز و مناجات کرنے والے ہیں؛ راتوں کو جاگے رہتے ہیں اور ان کے تہجد کی صدائیں ان شہد کی مکھیوں کی بھبنبھناہٹ جیسی سنائی دیتی ہیں۔

7ـ اطاعت محض اور صرف اور صرف فرمانبراری کے قائل ہیں اور اپنے امام کے فرمان کے سامنے ـ مالک کے فرمان کے سامنے کنیزکی اطاعت گزآری سے بھی زیادہ ـ اطاعت گزار ہیں۔

9۔ راتوں کے زاہد و راہب اور دنوں کے شیر ہیں۔

8ـ ان کے دل روشن قندیلوں، مشعلوں اور چراغوں جیسے روشن ہیں

10ـ اللہ کس خوف میں مبتلا، اور فکرمند رہتے ہیں۔ چنانچہ وہ گناہ کی طرف کبھی بھی راغب نہیں ہوتے۔  

11ـ شہادت طلبی ان کا شیوہ ہے اور ان کی آرزو اللہ کی راہ میں قتل ہونا ہے۔

12ـ حق کی نصرت کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے امام حق کو فتح و نصرت عطا فرماتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ شیخ الصدوق، الأمالی، ص157، ح15۔

2۔ علامہ مجلسی، بحارالانوار، ج 52، ص 90۔

3۔ علامہ مجلسی، بحارالانوار، ج52، ص95۔

4۔ علامہ مجلسی، بحارالانوار، ج 52، ص 155۔

5۔ علامہ کلینی، اصول کافی، ج 1، ص 335۔

6۔ علامہ کلینی، اصول کافی، ج 1، ص 337۔

7۔ علامہ کلینی، روضۃ الکافی، ص241۔

8۔ شیخ صدوق، کمال الدین، ج2، ص650.

9۔ النعمانی، کتاب الغیبۃ، ابو عبداللہ محمد بن ابراہیم، ص245۔

10۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج52 ص 340۔

11۔علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج95، ص159۔

12۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص340۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110