اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

24 اپریل 2024

1:08:52 PM
1453753

صدر رئیسی کا دورہ پاکستان؛

اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کا 28 نکاتی مشترکہ اعلامیہ: فریقین معاشی اور تجارتی تعاون کے لئے پرعزم / غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان نے مشترکہ اعلامیے میں، دو پڑوسی اسلامی ممالک کے باہمی تاریخی، ثقافتی، مذہبی اور تہذیبی روابط پر زور دویتے ہوئے، ان رشتوں کو مزید مضبوط بنانے، تحارتی اور معاشی تعاون میں اضاف اور آزاد تجارت کے سمجھوتے کو حتمی مرحلے پر پہنچانے کی رفتار میں تيزی لانے پر تاکید کی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان نے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے دورے کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں فریقین نے اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان نے مشترکہ اعلامیے میں، دو پڑوسی اسلامی ممالک کے باہمی تاریخی، ثقافتی، مذہبی اور تہذیبی روابط پر زور دویتے ہوئے، ان رشتوں کو مزید مضبوط بنانے، تحارتی اور معاشی تعاون میں اضاف اور آزاد تجارت کے سمجھوتے کو حتمی مرحلے پر پہنچانے کی رفتار میں تيزی لانے پر تاکید کی ہے۔ مواصلات کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا، بنیادی ڈھانچوں اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا، ایکو اور شنگھائی سمیت علاقائی تنظیموں کے سانچے میں تعاون کو فروغ دینا، غاصب صہیونی ریاست کی مسلسل جارحیتوں اور جرائم کی مذمت اور غزہ میں فوری جنگ بندی اور اس علاقے کے لوگوں کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کردہ امداد تک رسائی کی ضرورت پر تاکید، بھی اس اعلامیے میں شامل ہیں۔

مشترکہ اعلامیے کا مکمل متن

1۔ صدر اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم جناب محمد شہباز شریف کی سرکاری دعوت پر، 22 سے 24 اپریل سنہ 2024ع‍ کو پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ پاکستان کے سرکاری دورے کے دوران ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے ہمراہ تھا جس میں وزیر خارجہ جناب حسین امیر عبداللہیان، کابینہ کے بعض اراکین اور اعلیٰ ایرانی حکام شامل تھے۔

2۔ صدر اسلامی جمہوریہ ایران، جناب رئیسی نے وفود کی سطح پر پاکستان کے وزیر محمد شہباز شریف کے ساتھ بات چیت کی۔ اس موقع پر فریقین نے باہمی روابط کے حوالے سے وسیع رینج، کا جائزہ لیا اور باہمی دلچپسی کے علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلۂ خیال کیا۔ اس دور میں مفاہمت کی کئی یادداشتوں/ مفاہمت ناموں پر دستخط ہوئے۔

3۔ دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ، برادرانہ روابط کو، باہمی تعاملات کو منظم اعلیٰ سطحی تبادلوں کے ذریعے، تقویت پہنچائیں۔ 

4۔ فریقین نے ـ دو ہمسایہ مسلم ممالک کے درمیان ـ باہمی تاریخی، ثقافتی، مذہبی، تہذیبی اور تمدنی رشتوں پر زور دیتے ہوئے، ان روابط اور رشتوں کو ـ اکیڈمک، ثقافتی، سیاحتی، میدانوں، نیز دو ملکوں کے مذہبی اور تاریخی مقاومت کی سیاحت کو فروغ دینے کے ذریعے ـ مضبوط بنانے کے عہد پر تاکید کی۔ 

5۔ فریقین نے اس نکتے کا اقرار کیا کہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ سرحد کو "امن اور دوستی" کی سرحد ہونا چاہئے، اور دہشت گردی، اسمگلنگ، دہشت گردی، منشیات کی ٹریفکنگ، انسانی ٹریفکنگ، یرغمالی بنانے کے رجحان، منی لانڈرنگ اور اغوا کاری جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے منظم تعاون، اور اعلیٰ سیاسی، عسکری اور سیکورٹی حکام کے درمیان تبادلہ خیال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

6۔ فریقین نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے سے اتفاق دیا اور عہد کیا کہ مشترکہ سرحد کو "امن کی سرحد" سے آگے بڑھا کر ترقی پر مبنی مشترکہ اقتصادی منصوبوں کے ذریعے ـ جیسے مشترکہ سرحدی [چھوٹی] منڈیاں اور آزاد اقتصادی زون قائم کرکے نیز نئی سرحدیں کھول کر ـ "بالیدگی اور نمو" کی سرحد بنایا جائے گا۔ فریقین نے توانائی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بجلی کی تجارت، بجلی منتقل کرنے کے لئے ٹرانمیشن لائنوں نیز IP گیس پائپ لائن قائم کرنے پر تاکید کی۔ دو راہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ دوطرفہ تجارت اگلے پانچ سالوں میں 10 ارب ڈالر تک بڑھائیں گے۔ دونوں فریقوں نے ـ خاص طور پر ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان اور پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سماجی و اقتصادی ترقی کی غرض سے ـ پائیدار طویل المدت اقتصادی شراکت داری اور ایک مشترکہ علاقائی اقتصادی اور مواصلاتی ماڈل قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

7۔ دوطرفہ اقتصادی تعاون کے فروغ کے لئے، فریقین نے اتفاق کیا کہ آزاد تجارت (FTA) کے سمجھوتے کو جلد از جلد حتمی بنا دیں اور دو طرفہ سالانہ مشاورتوں کے اگلے اجلاسوں (BPC) اور آزاد سرحدی تجارت کمیٹی (JBTC) کے اجلاس، نیز مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) کے بائیسویں اجلاس کو مستقبل قریب میں منعقد کریں۔  نیز انہوں نے اتفاق کیا کہ اقتصادی اور فنی ماہرین نیز دو ملکوں کے ایوانہائے تجارت کے وفود کے تبادلے کو ـ اقتصادی تعاون کے فروغ کی غرض سے ـ آسان بنا دیں۔ نیز "ریمدان" سرحدی نقطے کو TIR کے تحت بین الاقوامی سرحدی کراسنگ پوائنٹ [گذرگاہ] قرار دیا گیا اور [دو طرف کے سرحدی عوام کے] معاش کے لئے دو نئی سرحدی مارکیٹیں کھولنے  سے اتفاق کیا گیا۔

8۔ اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لئے، فریقین کے درمیان تبادلے کے تجارت (Barter trade اجناس کے بدلے اجناس کے تبادلے) کے طریقہ ہائے کار (Mechanisms) کو مکمل طور پر فعال کرنے پر اتفاق ہؤا، خاص طور پر مسلسل مشترکہ کوششوں کے تحت، جیسے کہ سرحد پار روزی روٹی (یعنی سرحد پار عوام کے لئے ذریعہ معاش [Livelihoods]) کی منڈیاں، جو مقامی باشندوں کی معاشی حالت کی بہتری اور سرحدوں کی حفاظت میں اضافے کے لئے قدم اٹھانے میں مدد کرے گی۔

9۔ ایران اور پاکستان نے دو طرفہ رابطوں کی سطح بلند کرنے کے لئے اپنی اپنی جغرافیایی پوزیشنوں سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ، وسیع تر علاقائی جغرافیایی حدود میں [دوسرے ممالک کے ساتھ] رابطوں کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ فریقین نے اطمینان کے ساتھ TIR کنونشن کے تحت سامان کی باقاعدہ نقل و حمل میں حاصل ہونے والی پیشرفت کی طرف اشارہ کیا اور پاکستان اور اس کنونشن کو ـ ایران کے درمیان موثر، تیز رفتار اور رکاوٹوں سے پاک تجارت کو فروغ دینے کے لئے ـ مکمل طور پر فعال کرنے پر اتفاق کیا۔ اتفاق کیا گیا کہ TIR کنونشن کو مکمل طور پر فعال کرنے نیز پورے ایکو (ECO) کے وسیع تر خطے میں علاقائی یکجہتی اور اتصال (و انضمام) میں بھی اضافہ کیا جائے۔ 

10۔ دو ملکوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (Belt and Road Initiative [BRI]) اور اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کے رکن ممالک کے طور پر اتصال کے شعبوں، بنیادی ڈھانچوں اور توانائی کے ڈھانچے کو ترقی دینے کے لئے پکے عزم کا اظہار کیا۔ نیز دونوں ممالک نے گوادر بندرگاہ اور چابہار بندرگاہ کے درمیان باہمی فائدہ مند اور مستحکم تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ 

11۔ دونوں فریقوں نے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ دہشت گردی خطے کے امن و استحکام کے لیے مشترکہ خطرہ اور خطے کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ اس خطرے سے نمٹنے کے لئے تعاون پر مبنی نقطہ نظر اپنانے اور اس خطرے سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لئے ـ اقوام متحدہ کے منشور، بالخصوص رکن ممالک کے خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصولوں کی مکمل پابندی کرتے ہوئے ـ موجودہ دو طرفہ ادارہ جاتی طریقۂ کار استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ نیز دونوں فریقوں نے سرحدی علاقوں میں سیکورٹی کے ماحول کو بہتر بنانے میں اقتصادی اور تجارتی مواقع میں اضافے کے کلیدی کردار کو تسلیم کیا۔

12۔ دونوں فریقوں نے علاقائی اور عالمی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، دوطرفہ طور پر قابل قبول حل پانے اور مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے، اختلافات کو  بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

13۔ فریقین نے مسئلۂ کشمیر کو بات چیت کے اور پرامن روشوں سے ـ اس علاقے کے عوام کی خواہش اور بین الاقوامی قوانین کے کے مطابق، حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا

14۔ دونوں فریقوں نے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی ریاست کی مسلسل جارحیتوں اور جرائم، اور غزہ کے غیر انسانی محاصرے ـ جو فلسطینیوں کی موت، وسیع پیمانے پر تباہی اور ملینوں فلسطینیوں کے بے گھر اور بے وطن ہونے کا سبب بن گیا ہے ـ کی دو ٹوک اور شدید انداز سے مذمت کی۔ انھوں نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، غزہ کے محصور عوام کی انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی، اور اسرائیلی ریاست کو اس کے جرائم کی بنا پر جواب دینے بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے فلسطینی عوام کی خواہشوں کے مطابق منصفانہ، جامع اور پائیدار حل پر تاکید کی۔ 

15. دو فریق اس بات پر متفق تھے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) خطے کی سلامتی اور ترقی کے لئے ایک اہم فورم ہے۔ یہ فورم رکن ممالک کی اقتصادی، ٹرانزٹ، تجارت، نوجوانوں اور مواصلاتی صلاحیتوں کے ادراک اور تعین کے لئے مواقع فراہم کرتا ہے۔ دو فریقوں نے شنگھائی تنظیم کے تمام طریقہ ہائے کار میں دو طرفہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ نیز انہوں نے خطے میں استحکام برقرار رکھنے اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کو مربوط بنانے کے لئے "شنگھائی-افغانستان" رابطہ گروپ کی سرگرمیوں کو قبل از وقت [اور فوری طور پر] دوبارہ شروع کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

16۔ فریقین نے اقتصادی ترقی کے لئے علاقائی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، تسلیم کیا کہ ایکو کا خطہ رکن ممالک کی معیشت کو ترقی دینے کی وسیع صلاحیت رکھتا ہے، اور رکن ممالک کے مابین اکو کے دائرے میں فعال تعاون کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ نظریہ بھی پیش کیا کہ شنگھائی اور ایکو کا باہمی تعاون پورے علاقے کی تعمیر و ترقی میں قابل قدر کردار ادا کر سکتا ہے۔ 

17۔ دونوں فریقوں نے دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خطرات سے پاک، پرامن، متحد، آزاد اور خودمختار ملک کے طور پر افغانستان کو ترقی دینے کے لئے اپنے عزم پر زور دیا۔ فریقین نے اس بات کی طرف کی طرف اشارہ کیا کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی خطے اور دنیا کی سلامتی کے لئے سنجیدہ خطرہ ہے، اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد، امن و سلامتی کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ محاذ قائم کرنے کی خواہش پر زور دیا۔ نیز دو فریقوں نے خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لئے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کو مربوط اور ہم آہنگ بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور اس سلسلے میں موجودہ علاقائی فورموں کی شراکت داری پر تاکید کی۔ دو فریقوں نے افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے، یقین ظاہر کیا کہ اس ملک کی بنیادی فیصلہ سازیوں میں اس ملک کے مختلف طبقوں کی شراکت داری، اس ملک میں امن و استحکام کی تقویت کا باعث بنے گی۔ 

18۔ نیز، صدر اسلامی جمہوریہ ایران، آیت اللہ رئیسی نے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ دو ملکوں کے راہنماؤں نے دو ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی موجودہ سطح پر اطمینان کا اظہار کیا اور فائدہ مند شعبوں میں کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم پر زور دیا۔

19۔ پاکستانی چیرمین یوسف رضا گیلانی، پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بھی صدر اسلامی جمہوریہ ایران جناب سید ابراہیم رئیسی کا استقبال کیا۔ فریقین نے اپنی ملاقاتوں پر دو ملکوں کی پارلیمانوں کے درمیان تعامل اور تعاون کے فروغ پر زور دیا۔

20۔ دو فریقوں نے ـ ایران اور پاکستان کے درمیان سنہ 1960ع‍ میں منعقدہ، مجرموں اور ملزموں کی حوالگی کے معاہدے نیز دو ممالک کے درمیان سنہ 2016ع‍ میں منعقدہ سزایافتگان کی منتقلی کے معاہدے  کے تحت ـ ایک دوسرے کے قیدیوں کی رہائی سے اتفاق کرنے کا اعلان کیا۔ 

21۔ فریقین نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصل سیکشن پر صہیونی حملے کے شام کی علاقائی سالمیت کی ناقابل قبول خلاف ورزی اور اس کے استحکام اور سلامتی کمزور کرنے کا سبب قرار دیا اور اس کی پرزور مذمت کی۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جارحیت بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی تھی اور سفارتی تعلقات کے بارے میں سنہ 1961ع‍ کے ویانا کنونشن کی رو سے، غیر قانونی تھی۔ دونوں فریقوں نے تسلیم کیا کہ پہلے سے شدید کشیدگی کی وجہ سے تناؤ کا شکار علاقے میں، [غاصب] اسرائیلی ریاست کا یہ اقدام غیر ذمہ دارانہ تھا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ علاقے میں اسرائیلی ریاست کی مہم جوئیوں، پڑوسی ممالک پر اس ریاست کے جارحیت پر مبنی غیر قانونی اقدامات اور بیرونی ممالک کے سفارتی مراکز کو نشانہ بنانے، کا سد باب کرے۔

22۔ دو فریقوں نے اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافے اور بعض ممالک میں قرآن کریم اور مقدسات کی ہتک اور حرمت شکنی کی مذمت کی۔ نیز انہوں نے زور دیا کہ مذہبی نفرت کی حمایت کو، جو کہ امتیازی اقدامات، دشمنی یا تشدد کا باعث بنتی ہے، ـ آزادی کے بہانے ـ مُجاز نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی "اسلامو فوبیا کے خلاف جدوجہد پر مبنی اقدامات" پر مشتمل قرارداد 78/264 کی پذیرائی کا خیر مقدم کیا اور اسلامو فوبیا نیز قرارداد میں مندرجہ دوسرے اقدامات کے خلاف جدوجہد کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی فوری تعیناتی کا مطالبہ کیا۔  نیز، اسلامی جمہوریہ ایران نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظوری کے لئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرف سے پیش کردہ قرارداد "اسلامو فوبیا کے خلاف جدوجہد پر مبنی اقدامات" کو اس ملک کو خراج تحسین پیش کیا۔

23۔ دونوں فریقوں نے سماجی، قانونی اور حکومتی نظامات کے تنوع کے بین الاقوامی احترام [کی ضرورت] پر زور دیا۔  انہوں نے غیر جانبداری، یکسانیت اور عدم انتخاب [امتیاز اور تعصب یک طرفہ رجحانات کی نفی]، بین الاقوامی سطح پر تعمیری مکالمے، تمام انسانی حقوق کی ارتقاء اور تحفظ میں تعاون کے عالمگیر اصولوں کی پابندی پر زور دیتے ہوئے، کسی بھی طریقے سے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی سخت مخالفت کا اعلان کیا۔

24۔ دونوں فریقوں نے زور دیا کہ ہر قوم کی اپنی تاریخ، ثقافت اور منفرد قومی خصوصیات، اور متنوع سماجی نظامات اور سماجی اور اقتصادی ترقی کی سطحیں ہوتی ہیں۔ اور یہ کہ انسانی حقوق کا تحفظ، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے عائد ہونے والی ذمہ داریوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ اس سلسلے میں دونوں فریقوں نے انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لئے باہمی مشاورت اور تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔

25۔ صدر اسلامی جمہوریہ ایران اور وزیر اعظم پاکستان نے اقوام متحدہ، اقتصادی تعاون کونسل (ECO)، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO)، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، ڈی-8 تنظیم برائے اقتصادی تعاون (D-8 Organization for Economic Cooperation)، ایشیا تعاون ڈائیلاگ (Asia Cooperation Dialogue [ACD])، خطے کے چھ ممالک کی پارلیمانی اسپیکروں کے انیشیٹوز، شنگھائی تنظیم کے رکن ممالک کی سلامتی کونسلوں کے سیکریٹریز کے انیشیٹوز اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے انیشیٹوز جیسے کثیرالجہتی عالمی اور علاقائی فورموں میں تعاون کی تمام تر جہتوں میں دوطرفہ تعاون کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ECO کے رکن ممالک کے درمیان آزاد تجارت کے لئے مذاکارت کے آغاز سے بھی اتفاق کیا۔

26۔ صدر اسلامی جمہوریہ ایران، آیت اللہ رئیسی، نے 23 سے 24 اپریل 2024ع‍ تک لاہور اور کراچی کا دورہ کیا۔ آنھوں نے لاہور میں مزار علامہ محمد اقبال پر حاضری دی اور ان کے مقبرے کا دورہ کیا۔ جناب رئیسی نے کراچی میں مزار قائد پر پھولوں کی چادر چڑھانے کی تقریب میں شرکت کی۔ انھوں نے کراچی میں دو ملکوں کے تاجروں کی بڑی تعداد سے خطاب کیا اور اپنے خطاب کے دوران مشترکہ تجارتی کونسل کے دائرے میں، تجارتی وفود کے تبادلوں اور تجارتی میلوں کے انعقاد کے ذریعے دو ملکوں کے نجی شعبوں کو زیادہ قریبی رابطوں کو فروغ دینے کی ترغیب دلائی۔

27۔ صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے، ایرانی وفد کی گرم جوش اور فیاضانہ مہمان نوازی پر پاکستان کے وزیر اعظم کا دلی شکریہ ادا کیا۔

28۔ نیز، صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم کو سرکاری دورے پر ایران آنے کی دعوت بھی دی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110