اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
پیر

1 اپریل 2024

9:48:33 PM
1448282

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا بائیسواں روزہ، بائیسواں درس: گناہ

ارشاد ربانی ہے: "کیا انہیں معلوم نہیں ہؤا ہے کہ جو اللہ اور اس کے پیغمبر کی مخالفت اور دشمنی کرے گا تو بلاشبہ اس کے لئے دوزخ کی آگ ہوگی جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، یہ بہت بڑی رسوائی ہے"۔

بائیسواں درس

گناہ

گناہ کی عظمت

1۔ خدا اور رسول کے ساتھ جنگ

ارشاد ربانی ہے:

"أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّهُ مَن يُحَادِدِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِداً فِيهَا ذَلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ؛ (1)

کیا انہیں معلوم نہیں ہؤا ہے کہ جو اللہ اور اس کے پیغمبر کی مخالفت اور دشمنی کرے گا تو بلاشبہ اس کے لئے دوزخ کی آگ ہوگی جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، یہ بہت بڑی رسوائی ہے"۔

خدا اور رسول کے ساتھ جنگ کی ایک مثال

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ؛ (2)

اے ایمان والو! اللہ [کے غضب] سے بچو اور جو کچھ سود رہ گیا ہو اسے چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو تو اگر تم نے ایسا نہ کیا جان رکھو کہ تم اللہ اور رسول کے خلاف جنگ کے لئے اٹھے ہوئے ہو"۔

2۔ اللہ کی عظمت

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"يَا أبا ذَرِّ! لا تَنْظُرْ اِلَی صِغَرٍ الْخَطِيئَةِ وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَی مَنْ عَصَيْتَهُ؛ (3)

اے ابوذر! گناہ کے چھوٹے پن کو مت دیکھو، بلکہ اس ذات کی عظمت کو دیکھو جس کی تم نے نافرمانی کی ہے"۔

گناہوں کے بعض اثرات

1۔ نعمتوں کی تبدیلی

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"اَلذُّنُوْبُ تُغَیِّرُ النِّعَمَ؛ (4)

گناہ نعمتوں کو بدل دیتے ہیں"۔

2۔ قساوت قلبی [سنگ دلی]

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَا جَفَّتِ الدُّمُوْعُ إلاَّ لِقَسْوَةِ الْقُلُوْبِ وَمَا قَسَتِ القُلُوْبُ إِلاَّ لَكَثْرَةِ الذُّنُوبِ؛ (5)

آنسو خشک نہیں ہوئے مگر قساوت قلبی (سنگدلی) کی وجہ سے، اور دل سخت نہیں ہؤا کرتے، مگر گناہوں کی کثرت کی وجہ سے"۔

3۔ خلاصی اور نجات سے محرومی

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَذْنَبَ ذَنْباً نَكَتَتْ فِي قَلْبِهِ نُكتَةٌ سَوْدَاءُ فَإِنْ تَابَ وَنَزِعَ وَاسْتَغْفَرَ صُقِلَ قَلْبُهُ وإِنْ عَادَ زَادَتْ حَتَّى تَعْلُوَ قَلْبَهُ فَذَلِكَ اَلرَّانُ اَلَّذِي ذَكَرَ اَللَّهُ فِي اَلْقُرْآن "كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ؛ (6)؛ (7)

یقیناً بندہ گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ دھبہ ابھرتا ہے، تو اگر اس نے توبہ کی اور گناہ کو ترک کیا اور استغفار کیا تو اس کے دل پاک ہو جاتا ہے اور اگر پھر بھی گناہ کی طرف پلٹ آئے تو یہ دھبہ بڑھ جاتا ہے یہاں تک کہ اس کے دل کو پوری طرح ڈھانپ لیتا ہے اور یہ وہی زنگ ہے جس کی طرف آیت کریمہ میں اشارہ فرمایا گیا ہے: «ہرگز نہیں، بلکہ زنگ آلود کر دیا ہے ان کے دلوں کو ان اعمال نے جو یہ کرتے رہے»"۔

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِذَا أذْنَبَ الرَّجُلُ خَرَجَ مِنْ قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ فَإِن تَابَ إنْمَحَتْ وَإنْ زادَ زَادَتْ حَتَّی تَغْلِبَ عَلَی قَلْبِهِ فَلَا یُفْلِحُ بَعْدَها اَبَداً؛ (8)

جب آدمی گناہ کرتا ہے، اس کے دل میں ایک سیاہ دھبہ معرض وجود میں آتا ہے، تو اگر اس نے توجہ کیا وہ دھبہ زائل ہوجاتا ہے اور اس نے پھر بھی گناہ کیا تو یہ دھبہ بڑا ہوجاتا ہے حتّیٰ کہ اس کے پورے دل کا احاطہ کرتا ہے اور اس کے بعد وہ ہرگز فلاح نہيں پائے گا"۔

4. بدترین گناہ

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:

"ألذُّنُوبُ كُلُّهَا شَدِیْدَةٌ وَأشَدُّهَا مَا نَبَتَ عَلَيْهِ اللَّحْمُ وَالدَّمُ لِأنَّهُ إمَّا مَرْحُومٌ وَإمَّا مُعَذَّبٌ وَالجَنَّةَ لَا یَدْخُلُها إِلاَّ طَیِّبٌ؛ (9)

گناہ سب شدید [اور سخت] ہیں، اور ان میں سے سب سے زیادہ سخت گناہ وہ ہے جس کی وجہ سے [بدن کے] گوشت اور خون میں اضافہ ہؤا ہو؛ کیونکہ وہ یا تو بخشا جائے گا یا عذاب میں مبتلا ہوگا، لیکن جنت میں پاک و طیب انسان کے سوا کوئی داخل نہيں ہوسکتا"۔

5. گناہان کبیرہ

بتایا ہمیں محمد بن موسیٰ بن متوکل (رحمہ اللہ) نے، کہا: بتایا ہمیں علی بن حسین سعد آبادی نے، کہا: نقل کیا ہمارے لئے احمد بن ابی عبد اللہ نے عبد العظیم بن عبداللہ الحسنی (علیہ السلام) نے، کہا: بتایا مجھے محمد بن علی الجواد (علیہ السلام) نے، فرمایا: بتایا مجھے میرے والد علی بن موسیٰ الرضا (علیہ السلام) نے، فرمایا: سنا میں نے اپنے والد ماجد ابوالحسن موسیٰ بن جعفر الکاظم (علیہ السلام) سے، فرمایا آپ نے: عمرو بن عبید البصری حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہؤا اور سلام کرکے بیٹھ گیا اور اس آیت کی تلاوت کی: "اور وہ جو بڑے گناہوں اور شرمناک کاموں سے پرہیز رکھتے ہیں۔۔۔" (10) اور پھر خاموش ہوگیا اور آیت کا بقیہ حصہ نہیں پڑھا۔

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: کس چیز نے تمہیں خاموش کردیا؟

بولا: میں گناہان کبیرہ کو کتاب اللہ کی رو سے جاننا چاہتا ہوں۔

چنانچہ امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے گناہان کبیرہ کو قرآن کریم کی رو سے بیان کرتے ہوئے فرمایا:

1۔ عظیم ترین گناہ اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک قرار دینا ہے، اور اللہ تبارک و تعالٰی کا ارشاد ہے:

"إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّهُ عَلَيهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ"؛ (11)

بلاشبہ جو اللہ کے ساتھ شرک کرے، اللہ نے اس پر بہشت حرام کر دیا ہے اور ان کا ٹھکانا دوزخ کی آگ ہے"؛

2۔ اللہ کی رحمت سے ناامید ہونا؛ کیونکہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:

"وَلاَ تَيْأَسُواْ مِن رَّوْحِ اللّهِ إِنَّهُ لاَ يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ؛ (12)

اور اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو، یقیناً کافر لوگوں کے سوا، کوئی بھی اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہوتا"؛

3۔ اللہ کی خفیہ تدبیر (عذاب اور مہلت) سے بےخوف ہونا؛ کیونکہ خدائے متعال ارشاد فرماتا ہے:

"فَلاَ يَأْمَنُ مَكْرَ اللّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ"؛ (13)

اللہ کی خفیہ تدبیر سے بےخوف نہیں ہوتے مگر وہ لوگ جو گھاٹا اٹھانے والے ہیں"؛

4۔ والدین کی نافرمانی کرنا (اور انہیں آزار و اذیت پہنچانا اور عاق والدین بننا)، کیونکہ خدائے بزرگ و برتر نے "عاقّ کو "سرکش اور بدبخت قرار دیا ہے؛ (عیسٰی (علیہ السلام) نے باذن خدا طفولت میں، فرمایا]:

"وَبَرّاً بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّاراً شَقِيّاً؛ (14)

اور [مجھے قرار دیا خداوند متعال نے] اپنی ماں کے ساتھ نیک سلوک رکھنے والا؛ اور مجھے اس نے بدبخت سرکش نہیں بنایا ہے"؛

5۔ بےگناہ انسانوں کا قتلِ ناحق، جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے، کیونکہ خدائے متعال کا ارشاد ہے:

"وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا؛ (15)

اور جو کسی مؤمن کو جان بوجھ کرقتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا"؛

6۔ بےخبر مؤمنہ اور پاکدامن خواتین پر زنا کا الزام لگانا، کیونکہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:

"إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ؛ (16)

وہ جو تہمت لگاتے ہیں پاک دامن بےخبر با ایمان خواتین پر ان پر لعنت ہے دنیا اور آخرت میں اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے"؛

7۔ یتیم کا مال ظلم کے ساتھ، کھانا:

"إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْماً إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَاراً وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيراً؛ (17)

یقیناً جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں، وہ پیٹوں میں آگ ہی بھرتے ہیں اور بہت جلد ایک بڑی آگ کی گرمی کا مزہ چکھیں گے"؛

8۔ جہاد کے محاذ سے بھاگنا؛ کیونکہ اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:

"وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلاَّ مُتَحَرِّفاً لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزاً إِلَى فِئَةٍ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ"؛ (18)

اور جو دشمنوں کے سامنے سے پیٹھ پھیرائے گا بجز تدبیرِ جنگ کے لئے کسی سمت بنتے ہوئے یا [مجاہدین کے] کسی گروہ کی طرف پناہ لیتے ہوئے، تو وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہو گا اور اس کی جائے پناہ دوزخ ہوگی اور وہ بہت بری باز گشت [اور برا انجام] ہے"؛

9۔ سود خوری؛ کیونکہ خدائے بزرگ و برتر نے ارشاد فرمایا:

"الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لاَ يَقُومُونَ إِلاَّ كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ؛ (19)

جو لوگ سود کھاتے ہیں، نہیں اٹھیں گے مگر جس طرح اٹھے وہ کہ جسے چھو کر بد حواس کر دیا ہو"؛

10۔ سحر اور جادو؛ کیونکہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:

"وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ"؛ (20)

اور وہ خوب جان گئے [کہ] جو ان چیزوں [سحر و جادو] کو اختیار کرے گا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا"؛

11۔ اور زنا، کیونکہ خدائے متعال نے ارشاد فرماتا ہے:

"وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهاً آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَاماً يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَاناً؛ (21)

اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کی دہائی نہیں دیتے اور اس نفس کی جس کی اللہ نے حرمت قرار دی ہے ناحق جان نہیں لیتے اور زنا کاری نہیں کرتے اور جو ایسا کرے گا، وہ بڑے گناہ کا مرتکب ہو گا اسے روز قیامت دو گنا سزا دی جائے گی اور اس سے اس میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ذلیل بنا کر رکھا جائے گا"؛

12۔ گناہ کی خاطر جھوٹی قسم؛ کیونکہ خدائے بزرگ و برتر ارشاد فرماتا ہے:

"إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَناً قَلِيلاً أُوْلَـئِكَ لاَ خَلاَقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ؛ (22)

بلاشبہ جو لوگ اللہ کے عہد و پیمان اور اپنی قسموں کو تھوڑے سے داموں بیچتے ہیں۔ یہ وہ ہیں کہ ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں"؛

13۔ جنگی غنائم میں خیانت (یعنی تقسیم سے پہلے مال غنیمت سے چوری) کرنا، کیونکہ خدائے بزرگ و برتر ارشاد فرماتا ہے:

"وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؛ (23)

اور جو مال غنیمت میں بد دیانتی کرے گا، اسے وہ چیز روز قیامت لانا ہوگی جس کے بارے میں اس نے بد دیانتی کی ہے"؛

14۔ واجب زکوٰۃ کی عدم ادائیگی؛ کیونکہ اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:

"يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَـذَا مَا كَنَزْتُمْ لأَنفُسِكُمْ؛ (24)

جس دن آتش جہنم میں ان (سونے چاندی کے سکوں) کو تپایا جائے گا اور ان سے ان کی پیشانیوں اور پہلؤوں کو داغا جائے گا کہ یہ وہ ہے جو تم نے اپنے لئے ذخیرہ جمع کیا تھا"؛

15۔ جھوٹی گواہی دینا / گواہی کو چھپانا؛ کیونکہ خدائے بزرگ و برتر نے ارشاد فرمایا:

"وَلاَ تَكْتُمُواْ الشَّهَادَةَ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ؛ (25)

اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اسے چھپائے گا تو بلاشبہ اس کا دل گنہگار ہے"؛

16۔ شراب خوارى: کیونکہ خدائے بزرگ اس کو "بتوں کی پوجا" کے برابر قرار دیا ہے؛ [اور ارشاد فرمایا ہے]؛

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ؛ (26)

اے ایمان لانے والو! شراب، جؤا، بت اور جوئے میں استعمال ہونے والے تیر، ایک پلیدگی ہیں شیطان کے کاموں میں سے؛ تو اس سے پرہیز کرو، شاید کہ تم ہر طرح کی بہتری حاصل کرو"؛

17۔ جان بوجھ کر نماز یا اللہ کے فرض کردہ دوسرے اعمال کو ترک کرنا؛ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"مَن تَرَكَ الصَّلاةَ مُتَعَمِّداً فَقَد بَرئَ من ذِمَّةِ اَللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِ اَللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ؛ (27)

جو بھی نماز کو جان بوجھ کر ترک کرے، وہ اللہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے ذمے [اور امان] سے خارج ہوچکا ہے"؛

18 اور 19۔ عہدشکنی اور قطع رَحِم (خاندانی رشتے توڑ دینا)؛ کیونکہ اللہ عَزَّ وَ جَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

"وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَآ أَمَرَ اللّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُوْلَئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ؛ (28)

اور وہ جو توڑتے ہیں اللہ کا عہد اس کی مضبوطی کے بعد اور کاٹتے ہیں ان [خاندانی] رشتوں [اور عہد و پیمان] کو جن کے ملائے جانے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور روئے زمین پر خرابیاں کرتے ہیں، یہ وہ ہیں جن کے لئے لعنت ہے اور اس گھر کی برائی ہے"۔

امام صادق (علیہ السلام) یہاں تک پہنچے تو عمرو بن عبید روتا چیختا باہر نکلا جبکہ کہہ رہا تھا: ہلاکت ہو اس پر جس نے اپنی رائے سے فتویٰ دیا اور فضل و علم میں آپ [خاندان رسالت] کے جھگڑا کیا"۔ (29)

*****

بائیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"الرَّاضِى بِفِعْلِ قَوْمٍ كَالدَّاخِلِ فِيهِ مَعَهُمْ وَعَلَى كُلِّ دَاخِلٍ فِى بَاطِلٍ إِثْمَانِ إِثْمُ الْعَمَلِ بِهِ وَإِثْمُ الرِّضَى بِهِ؛  (30)

جو لوگوں کے [باطل] افعال سے خوشنود اور راضی ہو جائے، وہ اس شخص کی مانند ہے جو ان کے ساتھ ہے، اور جو بھی باطل میں داخل ہوتا ہے اس پر دو گناہ عائد ہوتے ہیں: کردار باطل کا کناہ اور باطل کے کاموں پر خوشنود ہونے کا گناہ"۔

  *****

ماہ مبارک رمضان کے بائیسویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ افْتَحْ لِى فِيهِ أَبْوابَ فَضْلِكَ، وَأَنْزِلْ عَلَىَّ فِيهِ بَرَكاتِكَ، وَوَفِّقْنِى فِيهِ لِمُوجِباتِ مَرْضاتِكَ، وَأَسْكِنِّى فِيهِ بُحْبُوحاتِ جَنَّاتِكَ، يَا مُجِيبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّينَ؛

اے معبود! اس مہینے میں اپنے احسان کے دروازے مجھ پر کھول دے، اور اپنی برکتوں کو مجھ پر نازل فرما، اور مجھے اپنی جنتوں کے بیچوں بیچ بسا دے، اے پریشان حالوں کی دعاؤں کے قبول کرنے والے"۔

*****    

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ سورہ توبہ، آیت 63۔

2۔ سورہ بقرہ، آیات 278-279۔

3۔ ورام ابن ابی فراس، تنبیہ الخواطر ونزہۃ النواظر (مجموعۂ ورام)، ج2 ، ص53۔

4۔ النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل ، ج12، ص334۔

5]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج70، ص55۔

6۔ سورہ مطففین، آیت 14۔

7۔ السيوطي، الدر المنثور في التفسير بالمأثور، ج8، ص445؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج26، ص266۔

8۔ علامہ کلینی، اصول کافی، ج2، ص271۔

9۔ علامہ کلینی، اصول کافی، ح3، ص371۔

10۔ وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ؛ اور وہ جو بڑے گناہوں اور شرمناک کاموں سے پرہیز رکھتے ہیں اور جب انہیں غصہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں"۔ (سورہ شوری، آیت 37)۔

11۔ سورہ مائدہ، آیت 72۔

12]۔ سورہ یوسف، آیت 87۔

13۔ سورہ اعراف، آیت 99۔

14۔ سورہ مریم، آیت 32۔

15۔ سورہ نساء، آیت 93۔

16۔ سورہ نور، آیت 23۔

17۔ سورہ نساء، ايت 10۔

18۔ سورہ انفال، آیت 16۔

19۔ سورہ بقرہ، آیت 275۔

20۔ سورہ بقرہ، آیت 102۔

21۔ سورہ فرقان، آیات 68-69۔

22۔ سورہ آل عمران، آیت 77۔

23۔ سورہ آل عمران، آیت 161۔

24۔ سورہ توبہ، آیت 35۔

25۔ سورہ بقرہ، آیت 283۔

26۔ سورہ مائدہ، آیت 90۔

27۔ شیخ صدوق، عيون‏ أخبارالرضا(ع)، ج1، ص285؛ علامہ مجلسی، ج47، ص17۔

28۔ سورہ رعد، آیت 25۔

29۔ شیخ صدوق، علل الشرائع، ص391-392؛ علامہ مجلسی، بحارالانوار، ج76، ص8۔

30۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 154۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110